ملتان(توقیر بخاری سے)1000بیڈز پر مشتمل نشتر ٹو کا منصوبہ زیر تعمیر ہونے کے باعث ملتان میں ڈی ایچ کیو ہسپتال کی نئی عمارت میں منتقلی کا منصوبہ بھی ختم ہوگیا۔محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب نے شہباز شریف ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو 30 جون 2019 تک کڈنی سنٹر کے ساتھ تعمیر شدہ نئی عمارت میں منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔مگرایسا نہ ہوسکا محکمہ صحت ملتان منتقلی کے لئے اندازے و تخمینے ہی بناتا رہ گیا۔ذرائع کے مطابق شہبازشریف ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کی منتقلی پر حکومت کو کروڑوں روپے اخراجات کا بوجھ برداشت کرنا تھا۔ہسپتال میں اس وقت 140 سے زائد بستر فعال ہیں۔جبکہ میڈیسن،گائنی،جنرل سرجری،کارڈیالوجی،امراض جلد،ریڈیالوجی،پتھالوجی،امراض چشم،ڈائیلسز،انستھیزیا،ایمرجنسی،امراض اطفال سمیت متعدد شعبے کام کر رہے ہیں۔ہسپتال میں ایکسرے،لیب،الٹرا ساؤنڈ،آپریشن تھیٹرز،پیڈز نرسری،ہائی ڈیپنڈنسی یونٹ و دیگر طبی سہولیات دستیاب ہیں۔اور ہسپتال کے تینوں کیمپس شہباز شریف کیمپس،سول ہسپتال کیمپس،فاطمہ جناح خواتین ہسپتال کیمپس کے آوٹ ڈور میں یومیہ دو سے ڈھائی ہزار مریض علاج کے لئے رجوع کرتے ہیں۔جبکہ سول ہسپتال کی عمارت چلڈرن کمپلیکس اور شہباز شریف ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال و فاطمہ جناح خواتین ہسپتال کی عمارات کو نشتر ہسپتال کے حوالے کر کے مکمل گائنی یونٹ بنانے کی تجویز دی گئی تھی۔اسطرح شہباز شریف ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سے آلات و مشینری،دیگر ضروری سامان،بستروں کی منتقلی،انہیں ان انسٹال(Un install )کرنے اور پھر انسٹال کرنے پر حکومت کو کروڑوں روپے کی مالی بوجھ کا اندازہ لگایا گیا۔محکمہ پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کے ترجمان کے مطابق نشتر ٹو تعمیر ہو رہا ہے اس سے تمام مسائل حل ہونگے اور عوام سکون کا سانس لے گی اس کے علاوہ شہباز شریف ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کو مزید اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔