اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)سینیٹ اجلاس میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) کے اختیار سے متعلق ترمیمی بلز کی منظوری کے بعد آرایل این جی کو پیٹرولیم پروڈکٹ کی بجائے گیس کے طور پر لیا جائے گاجبکہ اگر حکومت، اوگرا کی تجویز کردہ قیمت کو 40دن میں نوٹیفائی نہ کرسکی تو اوگرا کوقیمت نوٹیفائی کرنے کا اختیار مل گیا ہے،تفصیلات کے مطابق اس وقت ملکی سسٹم میں دو طرح کی گیسز ہیں جن میں آر ایل جی اور قدرتی گیس شامل ہیں ،اس بل سے پہلے آر ایل این جی کو بطورپیٹرولیم پروڈکٹ لیا جا تاتھا جس کی وجہ سے اوگرا قانون کے تحت گیس کمپنیاں گھریلو صارفین سے آر ایل این جی کی قیمت وصول نہیں کر پا رہی تھیں اور یہ رقم100ارب روپے سے زائد ہو چکی ہے اس بل کی منظوری کے بعد گیس کمپنیاں صارفین سے گیس کی یہ100ارب روپے کے بقایا جات بھی وصول کر سکیں گی،قانون میں آر ایل این جی کو پیٹرولیم پروڈکٹ کے طور پر اس لیے رکھا گیا تھا کیونکہ اس کو صرف ان پاور پلانٹس کو سپلائی کیا جاتا تھا جنہیں ہر صورت(میرٹ آرڈرپر) چلانا تھااور یہ کبھی بند نہ ہو سکتے تھے لیکن موجودہ حکومت نے گیس کی قلت کے باعث آر ایل این جی کو قدرتی گیس کے موجودہ سسٹم کے ذریعے گھریلو صارفین کو دینا شروع کیا لیکن قانون میں ترمیم کے بغیر اس کی گھریلو صارفین سے وصولی ممکن نہ تھی ،دوسری جانب ان ترمیمی بلوں کے ذریعے گیس کمپنیوں کے گردشی قرضے جو بڑھ کر 600ارب روپے سے زائد ہو چکے ہیں ان پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی جبکہ گیس کی قیمتوں میں آئی ایم ایف کے مطالبے کے مطابق اضافہ بھی کیاجا سکے گا،بل کے مطابق وفاقی حکومت یقینی بنائے گی کہ قدرتی گیس کی قیمت اوگرا کی جانب سے لگائے گئے تخمینے سے کم نہ ہو۔بل میں کہا گیا ہے کہ اگر حکومت، اوگرا کی تجویز کردہ قیمت کو 40دن میں نوٹیفائی نہ کرسکی تو اوگرا قیمت نوٹیفائی کر دے گی۔اس کے علاوہ اوگرا دوسرے ترمیمی بل کے مطابق ایل این جی اور آر ایل این جی کی لائسنسگ اور قیمت کو ریگولیٹری فریم ورک میں شامل کیا جائے گا۔اس بل کے مطابق اوگرا کو آر ایل این، ایل این جی کی قیمت طے کرنا کا اختیار ہو گا۔اس کے علاوہ اوگرا کو بغیر کسی عوامی سماعت کے درآمدی گیس اور ملک میں پیدا گیس کی قیمت میں اضافے کا اختیار ہوگا
آرایل این جی