اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) وفاقی وزیر مواصلات و پوسٹل سروسز مراد سعید نے کہا ایک ہفتے سے ملک میں تماشا لگا ہوا ہے، پالیمان اور سیاست کسی کی جاگیر نہیں، وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور اس کے بعد مجھے پہلی دفعہ پتہ چلا کہ کارکردگی دکھانا کتنا بڑا گناہ ہے، میرے لیڈر اور میری کارکردگی کے خلاف بات کرنے والوں کے خلاف میں نے قانون کے مطابق اپنا حق استعمال کیا‘ کیا مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا؟۔ کارکردگی پر تبصرہ کرنے کے بجائے میرے گھر والوں سے متعلق جاوید لطیف غلیظ گفتگو کرتے ہیں، جب ملک میں ہونے والے ظلم اور ناانصافی، لوٹ مار کے حوالے دیتا ہوں اور دلائل سے بات کرتا ہوں تو پارلیمنٹ میںکبھی قادر پٹیل، کبھی آغا رفیع اللہ، کبھی حمداللہ اور کبھی رانا ثناء اللہ کو اٹھا کر میرے بارے میں غلیظ گفتگو کی جاتی ہے، میرے ساتھ بغض اور نفرت کرسکتے ہیں لیکن پاکستان پوسٹ کے 46 ہزار ملازمین، این ایچ اے اور موٹروے کے ہزاروں اہلکاروں کے ساتھ یہ ظلم نہیں کرسکتے ہیں۔ انکی محنت کے سبب مجھے سرٹیفکیٹ ملا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے سیل سوشل میڈیا پر میرے اور ادارے کے خلاف منفی مہم میں پیش پیش ہیں، غلیظ مہم پر متعلقہ ادارے کو شکایت درج کرائی، شکایت درج کرانا میرا قانونی حق ہے، 2013 میں صبح اٹھ کر پارلیمنٹ میں اچانک نہیں پہنچا، اپنی کارکردگی کی بنیاد پر وزیرمملکت سے وفاقی وزیر بنا، پارلیمنٹ میں دلیل سے بات کرتا ہوں، سیاست میں جی حضوری نہیں کرنے آیا۔ پاکستان پوسٹ 13 سال کے بعد خسارے سے نکلا، میں نئے پاکستان کا خواب دیکھ کر آیا ہوں اور نیا پاکستان ہی ہمارا نعرہ ہے۔ فرزند زرداری کہتا ہوں گالی نہیں دیتا۔ سیاستدانوں نے پارلیمنٹ کو جاگیر بنا رکھا ہے۔ ان کی کرپشن بے نقاب کرنے کی جرات کریں تو یہ غلیظ مہم چلاتے ہیں۔ غلیظ گفتگو پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) میں شکایت کرنا میرا قانونی حق ہے‘ متعلقہ ادارے نے کارروائی کس انداز سے کی یہ سوال مجھ سے نہیں بنتا۔ پارلیمنٹ تک عام آدمی پہنچتا نہیں، اگر پہنچے تو غلیظ تعلق کا بول بولتے ہیں‘ جاگیردار سیاستدانوں کی کرپشن بے نقاب کرنے کی جرات کریں تو یہ غلیظ مہم چلاتے ہیں۔
مراد سعید