اسلام آباد(نا مہ نگار)ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتا یا گیا ہے کہ تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے سالانہ 615 ارب روپے کا معاشی بوجھ پڑتا ہے جو کہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی)کا 1.6فیصد ہے، سگریٹ نوشی کو کم کر نے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔کولیشن فار ٹوبیکو کنٹرول پاکستان کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے تمباکو پر ٹیکس بڑھانے سے تمباکو نوشی پر قابو پا نے میں مدد ملے گی ابھی اس شعبے سے آمدنی پیدا کرنے کی مزید گنجائش موجود ہے۔ا یف بی آر نے صحت عامہ کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی قدم اٹھایا ہے۔ اس اقدام سے پائیدار اقتصادی ترقی کو مزید تقویت ملے گی۔ قیمتوں میں اضافے سے نوانوں میں ی سگریٹ کی فراہمی کو روکا جا سکتا ہے،تمباکو کی مانگ اس کی قیمت سے بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ ٹیکس لگانا تمباکو کے استعمال کو کم کرنے کا سب سے زیادہ موثر طریقہ ہے، خاص طور پر نوجوانوں اور کم آمدنی والوں میں۔ قیمتوں میں اضافہ لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ تمباکو نوشی چھوڑ دیں، دوسروں کو تمباکو نوشی شروع کرنے سے روکیں، اور سابق تمباکو نوشی کر نے والوں کی دوبارہ تمباکو نوشی شروع کرنے کی حوصلہ شکنی کریں۔دنیا بھر کی رپورٹ یہ بتاتی ہیں کہ سگریٹ کی قیمتوں میں 33 فیصد اضافہ دنیا بھر میں 22 سے 65 ملین تمباکو نوشی سے ہونے والی اموات کو روک دے گا یا اس طرح کی تمام اموات میں سے 5-15 فیصد کو روک دے گا۔سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ(اسپارک) کے کنٹری ہیڈ اورکمپین فار ٹوبیکو فری کڈز کے سربراہ ملک عمران احمد نے کہا کہ تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے سالانہ 615 ارب روپے کا معاشی بوجھ پڑتا ہے جو کہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی)کا 1.6 فیصد ہے۔سپارک کے پروگرام منیجر خلیل احمد نے کہا کہ تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی 120 ارب روپے ہے۔
تمباکو نوشی سے سالانہ 615 ارب کا معاشی بوجھ پڑتا ہے،تحقیقاتی رپورٹ
Feb 18, 2023