کراچی (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) کراچی پولیس آفس پر گزشتہ شام دہشتگردوں نے حملہ کر دیا۔ سکیورٹی اہلکاروں نے کئی گھنٹے آپریشن کے بعد کنٹرول پھر سنبھال لیا۔ مقابلہ کے دوران 2 اہلکاروں سمیت 4 افراد شہید جبکہ 3 حملہ آور ہلاک ہو گئے۔ آپریشن میں شہید ہونے والوں میں رینجرز سب انسپکٹر تیمور، پولیس سکیورٹی ون کا سپاہی غلام عباس، لفٹ آپریٹر کانسٹیبل سعید اور خاکروب اجمل مسیح شامل ہیں۔ ترجمان رینجرز کے مطابق آپریشن کے دوران رینجرز کا ایک سب انسپکٹر تیمور شہید اور 6 اہلکار زخمی ہوئے۔ تیمور کا تعلق ملتان سے ہے۔ جبکہ مجموعی طور پر ڈی ایس پی، ایس ایس پی سمیت 16 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ڈی ایس پی نعیم سمیت عملے کے اہلکاروں کو بحفاظت نکالا گیا۔ آپریشن کے دوران ایک دہشتگرد نے خود کو دھماکے میں اڑا لیا۔ خود کش حملہ آور کے اعضاء ملے ہیں۔ دہشتگردوں کی گاڑی پولیس نے تحویل میں لے لی ہے۔ گاڑی لانڈھی کے رہائشی کی تھی جو اسے فروخت کر چکا تھا۔ پولیس حکام کے مطابق تیسری منزل سے دہشتگردوں کے تین بیگ ملے ہیں جن میں گولیاں اور بسکٹ موجود ہیں۔ عمارت کلیئر کرانے کے بعد کمانڈوز نے نعرہ تکبیر بلند کیا۔ قبل ازیں کراچی پولیس آفس پر شام 7 بجے کے قریب دہشتگردوں نے حملہ کیا۔ پولیس آفس کے قریب شدید فائرنگ اور دھماکے بھی سنے گئے۔ شدید فائرنگ کی آوازوں اور دھماکوں سے علاقہ گونج اٹھا۔ شہر بھر سے پولیس کی بھاری نفری طلب کر لی گئی۔ اور اہلکار اندر داخل ہوئے۔ پولیس حکام کے مطابق دہشت گردوں نے 20 سے 25 دستی بم حملے کئے۔ دہشت گرد دستی بم حملہ کرکے گیٹ سے داخل ہوئے۔ تمام تین دہشت گرد مارے گئے۔ ایک دہشت گرد چوتھی منزل اور دو چھت پر ہلاک ہوئے۔ ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر کے مطابق ایک ہلاک دہشتگرد کی لاش کے ساتھ بارودی جیکٹ کو ناکارہ بنا دیا گیا۔ آخری خود کش دہشتگرد کو ایس ایس جی کے جوان نے جہنم واصل کیا۔ آپریشن مکمل ہونے کے بعد عمارت کو کلیئر کرکے سنبھال لیا گیا ہے۔ دھماکے سے عمارت میں آگ لگ گئی۔ عمارت کا کچھ حصہ بھی گر گیا اور شیشے ٹوٹ گئے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے والے تین دہشتگرد تھے، تینوں جہنم رسید ہوئے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور جوانوں نے بہادری دکھائی۔ شہداء کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ آپریشن کے زخمیوں کا بہترین علاج کرایا جائے گا۔ شہداء کے اہلخانہ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ تمام علاقہ کلیئر کرکے کھول دیا جائے گا۔ ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کے پی او میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کو مانیٹر کیا۔ مشیر وزیراعلیٰ سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ پولیس آفس کو کلیئر کرا لیا گیا ہے۔ پولیس رینجرز، پاک فوج کے ایس ایس جی کمانڈوز آپریشن میں شامل تھے۔ تین خود کش حملہ آور مارے جا چکے ہیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتا چلا ہے کہ دہشت گرد 3 تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے حملے کے پیچھے بیرونی ہاتھ ہو سکتا ہے۔ اپنے ایک بیان میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کوئی شک نہیں ہے پولیس کو ہی نشانہ بنایا گیا ہے۔ سب کو پتا ہے کون لوگ ملوث ہیں۔ ترجمان سندھ رینجرز نے کہا کہ آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی آپریشن کامیابی سے مکمل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہماری فورسز نے دہشتگردوں کو ناکام کر دیا ہے۔ ہماری رینجرز اور پولیس نے بہت اہم کردار ادا کیا لیکن مجھے افسوس ہے کہ ہمارے پولیس کے دو جوان شہید ہو گئے اور رینجرز کے کرنل سمیت چھ جوان زخمی ہیں۔ اس سے قبل کراچی پولیس چیف ایڈیشنل آئی جی سندھ جاوید عالم اوڈھو نے حملے کی تصدیق کی تھی اور بتایا کہ میرے دفتر پر حملہ ہوا ہے اور فائرنگ ابھی جاری ہے۔ زخمیوں میں پولیس اہلکار لطیف، رینجرز اہلکار عبدالرحیم اور ایک ایدھی رضا کار بھی شامل ہیں۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں سے ایک کی شناخت 45 سالہ پولیس کانسٹیبل غلام عباس کے نام سے ہوئی ہے۔ ڈی آئی جی جنوبی عرفان بلوچ کے مطابق ابتدائی اطلاع ہے کہ دہشتگرد عقبی راستے سے داخل ہوئے۔ کراچی پولیس کے مطابق حملے کے پیش نظر آواری ٹاور سے نرسری تک شاہراہ فیصل کو دونوں جانب سے ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا۔ دوسری طرف نجی ٹی وی کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان محمد خراسانی کی جانب سے کئے گئے میسج میں کراچی میں حملے کی ذمے داری قبول کر لی گئی ہے۔
کراچی حملہ
کراچی‘ اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + خبر نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) صدر مملکت عارف علوی نے کراچی میں پولیس آفس پر دہشگرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم سکیورٹی فورسز کے ساتھ دہشتگردوں کے خلاف کھڑی ہے۔ دہشتگردی کی لعنت کے مکمل خاتمے کی کوشش جاری رکھیں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کراچی پولیس آفس پر حملے کی مذمت کی ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ پاکستان کی بقا و استحکام پر ہر حملے سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ اسلام آباد سے خبر نگار خصوصی کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گرد حملے کا سخت نوٹس لے لیا اور وزیراعلی سندھ سے واقع کی رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی پر پولیس اور سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین کرتے ہوئے انہیں شاباش دی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کلین اپ میں وفاقی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کے لیے پوری ریاستی قوت اور اشتراک عمل کو بروئے کار لانا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردوں نے ایک بار پھر سے کراچی کو نشانہ بنایا ہے، اس طر ح کی بزدلانہ کارروائیوں سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ارادے اور عزم کو توڑا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم پولیس اور سیکورٹی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیراعظم نے واقعہ میں زخمی ہونے والوں کی صحت یابی کی دعا کی۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کراچی پولیس آفس پر دہشت گردی کے حملے کی مذمت کی اور آپریشن میں حصہ لینے والے سیکیورٹی اہل کاروں کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ دہشت گرد قوم کے حوصلے پست نہیں کرسکتے، پاکستان کی سلامتی اور استحکام پر ہونے والے ہر حملے سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، ملک دشمن عناصر کسی صورت اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں لیکن صرف مذمت کافی نہیں ہے۔ اے پی ایس واقعے کے بعد بہت زوردار ردعمل دیا گیا آج پھر اسی قسم کے ردعمل کی ضرورت ہے۔ خیبر پی کے اور کراچی دونوں جگہوں میں پولیس ٹارگٹ ہوئی ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ قومی سطح پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ پشاور واقعے کے 3 ہفتے بعد دہشتگرد حملہ ہونا تشویشناک ہے۔ تحریک انصاف نے قومی اتفاق رائے سے گریز کیا۔ پی ٹی آئی کی خیبر پی کے پنجاب اور وفاق میں حکومت رہی ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ دامن جھاڑ کر الگ ہو جائیں۔ انہیں ذمہ داری قبول کرنا ہو گی۔ کراچی سے سٹاف رپورٹر کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبو ل صدیقی نے واقعہ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تشویش کا اظہارکیا ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس طرح کی بزدلانہ کاروائی ایک بار پھر شہر کے امن کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کو شش ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا پولیس نے بتایا کہ دہشتگردوں نے گاڑی پارک کرنے کے بعد دستی بم پھینکا، اور اس کی آڑ میں عمارت میں داخل ہوئے، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے پشاور کے واقعے کے بعد سے جنرل تھریٹ موجود ہے ، تمام صوبوں میں تمام ادارے پوری طرح متحرک اور چوکنا ہیں، پشاور اور اب کراچی کے واقعے کے بعد انتظامات کو مزید بہتر کرنا ہوگا۔