کراچی(اسٹاف رپورٹر )واٹر بورڈ کے سینئر اہل تجربے کار اور کوالیفائیڈ ملازمین کو ڈی پی سی ٹو میں پروموشن میں نظرانداز کرنے پر سینئر ملازمین کی جانب سے دائر آئینی درخواست D-546 0/2022 کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں قائم ڈویژن بینچ میں ہوئی۔ درخواست میں متاثرہ ملازمین نے موقف اختیار کیا ہے کہ گزشتہ برس ڈی پی سی II میں پروموشن کیلئے ایک کمیٹی کنوینر ڈی ایم ڈی ایچ آر ڈی اینڈ آر کی سربراہی میں قائم کی گئی تھی۔ اس کمیٹی نے 4 ہزار سے زائد پروموشن کیے لیکن ان پروموشنز میں سینیارٹی کو یکسر نظرانداز ون ٹائم پروموشن کے نام پر گریڈ 2 سے گریڈ 14، گریڈ 11 سے گریڈ 16، گریڈ 3 سے گریڈ 11 میں براہ راست پروموشن دے کر سینئر ملازمین کی حق تلفی کی گئی اور ان کا سارا کیریئر دائو پر لگادیا۔ اس سلسلے میں دائر آئینی درخواست پر انتظامیہ نے عدالت میں غیر تسلی بخش جواب جمع کروایا۔ جس پر گزشتہ عدالت میں سماعت کے دوران واٹر بورڈ کے وکیل ولید خانزادہ پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کس قانون کے تحت یہ ممکن ہے کہ ایک بیلدار گریڈ 2 کو سب انجینئر گریڈ 14 میں ترقی دی جاسکتی ہے۔ واٹر بورڈ کے وکیل اس کا جواب نہ دے سکے اس پر عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے پوچھا کہ کیا واٹر بورڈ میں بادشاہت ہے کہ جس کو چاہیں ترقی دیں کیا کوئی قانون موجود نہیں ہے یا وہاں قانون کی عملداری نہیں ہے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 15 منٹ میں تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت دے دی جس پر وکیل نے ایک دن کا وقت طلب کیا جس پر عدالت نے آج دوبارہ سماعت کی اور واٹر بورڈ کے سی ای او ایم ڈی انجینئر صلاح الدین احمد عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور کیسز کی اسکروٹنی کیلئے وقت طلب کیا جس پر عدالت نے 16 مارچ تک اسکروٹنی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ اس موقع پر متاثرہ سینئر ملازمین کی بڑی تعداد اور ان کے وکیل فیضان ایڈووکیٹ بھی عدالت میں موجود تھے۔