کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی لٹریچر فیسٹول کا 14واں ایڈیشن شروع ہوگیا۔یہ ایک ایسی شاندار ادبی نمائش ہے جو اپنی متنوع اور بھرپور سرگرمیوں سے سامعین کو مسحور کر دے گی۔ کے ایل ایف، جو آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کا فلیگ شپ لٹریچر پروگرام ہے، دنیائے ادب، ثقافت اور تعلیم سے ممتاز اور نمایاں شخصیات کو ایک جگہ اکٹھا کرتا ہے۔فیسٹول معروف اور ابھرتے ہوئے مصنفین کو اپنے خیالات، تجربات اور بصیرت کا تبادلہ کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرتا ہے بلکہ پاکستان کے بہترین ادبی منظر نامے بھی پیش کرتا ہے۔کے ایل ایف کی افتتاحی تقریب میں معروف سماجی شخصیت اور ایس آئی یو ٹی کے بانی ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاایک ڈاکٹر ہونے کی حیثیت سے میں سب سے پہلے ان مسائل کی طرف دیکھتا ہوں جس سے ہمارے لوگ دوچار ہیں۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اگر ہمارے بچے بھوکے ہوں اور ان کے جسم پر کپڑے نہ ہوں تو کیا انہیں تعلیم حاصل کرنے کی تحریک حاصل ہوگی۔ یہی وقت ہے کہ ہمیں ایک قوم کی حیثیت لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ تعلیم اورہیلتھ کیئر بہت زیادہ ضروری ہیں اور ہماری قوم اسی وقت خوشحال ہوسکتی ہے جب ہم تعلیم اور ہیلتھ کیئر پر توجہ دیں گے۔ تین روزہ کراچی لٹریچر فیسٹول 17فروری سے 19فروری تک مقامی ہوٹل میں ہوگا۔پہلے روز کی افتتاحی تقریب کے بعد باقی دو روزمتعدد دلچسپ سرگرمیاں منعقد ہوں گی جس میں بحث و مباحثہ، گفتگو، کتب بنی سیشنز، گائیگی، لائیو پرفارمنسز اور آرٹ نمائش شامل ہے۔ شائقین کی بھوک مٹانے کیلئے خصوصی فوڈ کورٹ بھی دستیاب ہوگا۔ فیسٹول میں ایک بک فیئر کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔افتتاحی خطاب میں ارشد سعیدحسین نے کہاکراچی لٹریچر فیسٹول امیدکی کرن ہے جو پاکستان اور دنیا بھر سے شرکا کا ایک جگہ اکٹھا کرتا ہے۔ ادبی میلے کا 14 واں ایڈیشن کا موضوع لوگ، کرہ ارض،امکانات ہمیش درپیش مشکل وقتوں کا عکاسی کرتا ہے۔ " نکلولے تھیرائیٹ، یو ایس قونصل جنرل کراچی، مارٹن ڈاسن، قائم مقام ڈپٹی ہائی کمشنر، برٹش ڈپٹی ہائی کمیشن، الیگزس، قونصل جنرل فرانس اور ڈانیلو گائیوارڈانیلا، قونصل جنرل اٹلی نے مہمان اعزاز کے طور پر ایونٹ میں شرکت کی اور شرکا سے اظہار خیال کیا۔کے ایل ایف کے پہلے روز ڈرامہ نگار، مختصر کہانی نویس اور شاعر نورالہدا شاہ کے ساتھ ساتھ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات شیری رحمن نے بھی خطاب کیا جب کہ عشرت حسین، سید سلیم رضا، شمشاد اختر، ندیم حسین اور اکبر زیدی نے ندیم حسین کی کتاب پر گفتگو کی اور ہر ایک نے اپنا اپنا الگ نقطہ نظر پیش کیا۔ تیسرے سیشن میں فائزہ بٹ اور عدیلہ سلیمان نے ادبی کام کے بارے میں گہری گفتگو کی۔ شہناز اسماعیل نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ دن کے آخری سیشن کا عنوان 'ریوربریشنز: پوئٹری ان انگلش' میں کرشا کوپس، صوفیہ بانو، مینا شہزاد، جیوا ہارون، ماہا ہاشمی، زرمینہ رضا، حارث خلیق، شیریں ہارون اور ایڈرین حسین جیسی حیرت انگیز شخصیات نے شرکت کی۔