وزیر اعظم کا دورہ¿ ترکیہ ،اسلامی بھائی چارہ اور اخوت کا مظہر 


وزیر اعظم محمد شہباز شریف ترک زلزلہ متاثرین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور زلزلہ زدہ علاقوں کے دورہ کے لیے ترکیہ کے دورے پر خصوصی طیارے سے انقرہ پہنچ گئے ہیں۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق انقرہ ہوائی اڈے پر ترک وزارتِ خارجہ کے افسران اور ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب، وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی طارق فاطمی ، چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔ بعدازاں وزیر اعظم ترک صدر سے ملاقات کے لیے صدارتی محل پہنچے جہاں انہوں نے صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے صدر اردگان سے زلزلے سے جانی اور مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ترکیہ کے نقصان کو اپنا نقصان سمجھتے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری مشکل کا شکار انسانیت کی مدد کے لیے آگے آئے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں پاکستان کے عوام اور حکومت کی طرف سے اپنے ترک بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی اور حمایت کے پیغام کے ساتھ ترکیہ آیا ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے کے طور پر قدرتی آفات کسی ایک حکومت کی ہینڈل کرنے کی صلاحیت سے باہر ہیں۔ کوئی بھی ملک خواہ کتنے ہی وسائل رکھتا ہو اس شدت کی تباہی سے نمٹ نہیں سکتا۔ یہ وقت ہے کہ دنیا آگے آئے اور دکھی انسانیت کی مدد کرے۔ 
پاکستان کے علاوہ دوسرے ممالک اور ادارے بھی ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے سے متاثرین کی امداد و بحالی کے لیے انسانی ہمدردی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے ترکیہ کے زلزلہ متاثرین کے لیے ایک ارب ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔ جس سے ترکیہ کے 52 لاکھ افراد کو تین ماہ کے لیے انسانی امداد ممکن ہو سکے گی۔ اقوامِ متحدہ شام کے زلزلہ متاثرین کے لیے 40 کروڑ ڈالر امداد کی اپیل کر چکی ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک کے سربراہوں نے بھی صدر طیب اردگان کو فون کر کے زلزلہ میں جان بحق ہونے والوں کے لیے اظہار یکجہتی کیااور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ۔
وزیر اعظم شہبازشریف نے بھی ترکیہ میں زلزلہ کی اطلاع ملتے ہیں پاکستان میں زلزلہ زدگان کی امداد و بحالی کے لیے خصوصی امدادی فنڈ قائم کیا اور متعلقہ اداروں کو امدادی سامان کی فوری ترسیل کے لیے ہدایات جاری کیں ۔چنانچہ پاکستان سے متعدد سرکاری اور غیر سرکاری امدادی ٹیمیں بھی زلزلہ متاثرین کی امداد و بحالی کے لیے ترکیہ کے متعلقہ علاقوں میں پہنچ کر امدادی کاموں میں مصروفِ عمل ہیں۔ جبکہ امدادی سامان بھی ترکیہ اور شام کے متاثرین کے لیے تسلسل سے روانہ کیا جا رہا ہے۔ 
پاکستان اور ترکیہ کے باہمی برادرانہ تعلقات تاریخی نوعیت کے ہیں جن میں گہرائی بھی ہے اور گیرائی بھی۔ دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے سے والہانہ محبت کرتے اور مشکل کی گھڑیوں میں ایک دوسرے کے ساتھ پرخلوص تعاون میں پیش پیش رہتے ہیں۔ 2005ءمیں جب پاکستان میں ہولناک زلزلہ آیا تو ترکیہ ہی وہ ملک تھا جس نے سب سے پہلے پاکستان اور اہلِ پاکستان کی مدد کی۔ ترک حکومت نے زلزلہ زدہ علاقوں میں انفراسٹرکچر کی تعمیر اور متاثرین کی بحالی کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔ میڈیکل کے شعبہ میں اعانت کے ساتھ ساتھ غذائی امداد کی فراہمی کے لیے خدمات فراہم کیں۔ گزشتہ سال مون سون کی قیامت خیز بارشوں اور تباہ کن سیلاب نے جب پاکستان کا نصف رقبہ برباد کر دیا تھا، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں لاکھوں افراد بے خانماں ہو گئے جبکہ ہزاروں موت کی وادی میں چلے گئے تو ان تکلیف دہ اور مشکل حالات میں بھی ترکیہ نے پاکستان کی مثالی مدد کی۔ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب متاثرین کے لیے امداد کی فراہمی ترک عوام کی پاکستان کے ساتھ لافانی محبت کا مظہر ہے۔ 
 ماہ رواں کی 6 تاریخ کو جب ترکیہ اور شام میں ہولناک زلزلہ آیا تو جہاں پوری دنیا میں غم اور سوگ کی لہر پیدا ہو گئی وہیں انسانی ہمدردی اور انسانیت کے رشتے کے ناتے اقوامِ عالم ترکیہ اور شام کے بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہو گئیں۔ پاکستان نے بھی اس موقع پر دونوں ممالک کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور ہمدردی کے طور پر نہ صرف ادویات، اجناس اور اشیائے خور و نوش کی صورت میں مدد کی بلکہ امدادی ٹیمیں بھی ریسکیو کے لیے روانہ کر دیں اور یہ ثابت کیا کہ مصیبت اور دکھ کی ان گھڑیوں میں اہلِ پاکستان ترک اور شامی عوام کے ساتھ ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے موجودہ دورہ¿ ترکیہ سے 1999ءمیں ترکیہ میں آنے والے تباہ کن زلزلہ کے موقع پر اس وقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کے دورہ¿ ترکیہ کی یاد بھی تازہ ہو گئی ہے۔ 
پاکستانی حکومت نے اپنے ترک بھائیوں کو یہ باور کرا دیا ہے کہ دونوں ممالک اسلام کے جس عظیم رشتے میں بندھے ہوئے ہیں وہ اس قدر مضبوط اور مستحکم ہے کہ جب ایک ملک کے عوام پر کوئی مصیبت یا آزمائش و ابتلاءآتی ہے تو دوسرا ملک اس کی امداد کے لیے فوری تیار ہو جاتا ہے۔ 
یقینی طور پر ترک عوام بھی اپنے پاکستانی بھائیوں کے جذبہ¿ ہمدردی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ترک حکومت نے بھی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے اظہارِ یکجہتی پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے ۔ یقینِ واثق ہے کہ اس کے نتیجے میں دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری آئے گی اور محبت، اخوت اور بھائی چارہ کی فضا کو مزید فروغ حاصل ہو گا۔ 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...