اذیت کے سلسلے


حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے : حضور اکرم ﷺ مسجد حرام میں جلوہ گر تھے اورنماز کی ادائیگی میں مصروف تھے اور نماز میں طویل سجدے فرمارہے تھے ، اس وقت کفار کے کچھ سرکردہ افراد بھی حطیم میں بیٹھے ہوئے تھے ان میں ابو جہل ، شیبہ بن ربیعہ ، عتبہ بن ربیعہ ، عقبہ ابن ابی معیط ، امیہ بن خلف اوردومزید افراد یعنی کل سات افراد شامل تھے، ابوجہل نے کہا تم میں سے کون ایسا ہے جو فلاں جگہ جائے، جہاں کچھ قبائل نے جانور ذبح کیے ہوئے ہیں اوروہ جانور کی اوجھڑی ہمارے پاس اٹھالائے ، ہم وہ اوجھڑی محمد (ﷺ)پر ڈال دیں ، ان میں سب سے بدبخت وکور دماغ عقبہ ابن ابی معیط اٹھا اوراس نے وہ اوجھڑی لاکر پیکرِ نظافت ولطافت حضور انور ﷺکے کاندھوں پر ڈال دی آپ اس وقت حالتِ سجدہ میں تھے، میں وہاں قریب ہی کھڑا تھا ،مجھے کچھ کہنے کی ہمت نہ ہوئی ، میں تواسوقت اپنی حفاظت پر بھی قادر نہیں تھا، میں کسی کو خبر کرنے کیلئے وہاں سے جانے ہی والا تھا کہ اسی اثنا میں حضرت سیدہ فاطمہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم و رضی اللہ عنہا )تک یہ خبر پہنچ گئی آپ دوڑی ہوئی آئیں اورحضور ﷺکی پشت مبارک سے اوجھڑی کو اتار دیا، پھر قریش کی جانب متوجہ ہوکر (بلاخوف خطر) انھیں ملامت فرمانے لگیں، لیکن کافروںنے انھیں کچھ جواب نہ دیا، آنحضور علیہ الصلوٰة والتسلیم نے (اس اذیت کے باوجود )اپنی عادت مبارکہ کے مطابق سجدہ پورا کیا، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو تین مرتبہ یہ دعافرمائی ، اے اللہ ! قریش کی گرفت فرما، عتبہ ، عقبہ ، ابوجہل اورشیبہ کی پکڑ فرما، اسکے بعد آپ مسجد حرام سے باہر تشریف لے گئے، راستے میں آپ کی ملاقات ابوالبختری سے ہوئی ، جس کی بغل میں کوڑا دبا ہوا تھا، اس نے اکے چہر ہ انور پر ملال کے آثار دیکھے تو پوچھا کیا ہوا، آپ نے فرمایا مجھے جانے دو اس نے کہا نہیں میں آپ کو نہیں جانے دوں گا، جب تک آپ مجھے ساری بات نہیں بتادینگے مجھے محسوس ہورہا ہے کہ آپ کوکوئی بڑی تکلیف پہنچی ہے ، اسکے اصرار پر آپ نے تمام ماجراکہہ سنایا، اس نے کہا آئیے میرے ساتھ مسجد چلئے ، حضور علیہ الصلوٰة والسلام اسکے ساتھ مسجد میں داخل ہوئے، ابوالبختری نے ابوجہل کے سرپر وہ کوڑا رسید کردیا، اس پر کافروں میں آپس میں ہاتھا پائی شروع ہوگئی، ابوجہل چلایا ، او!تم لوگوں کا ناس ہو، تمہاری اس آپ کی ہاتھا پائی سے محمد (ﷺ)کا فائدہ ہورہا ہے، یہ تو چاہتے ہی یہی ہیں کہ ہمارے درمیان مخاصمت پیدا ہوجائے، اوروہ اوران کے ساتھی محفوظ رہیں ، صحیح بخاری میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم پر اوجھڑی ڈالنے کے بعد وہ لوگ زور زور سے ہنسنے لگے اورہنسی کے مارے ایک دوسرے پر گرنے لگے، امام احمد کی روایت میں کہ حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ میں نے یہ بھی دیکھا کہ وہ ساتوں کافر میدان بدر میں قتل کردیے گئے ۔(بزار ، طبرانی ، مجمع الزوائد )

ای پیپر دی نیشن