پنجاب میں نمونیا کاتشویشناک پھیلائو

Feb 18, 2024

اداریہ

محکمہ صحت پنجاب کے مطابق پنجاب بھر میں 24 گھنٹوں کے دوران 765 بچے نمونیا کا شکار ہوئے جبکہ 12 بچے جاں بحق ہوگئے۔ رواں سال پنجاب میں نمونیا کے 27476 رپورٹ ہوئے۔ 
نمونیا بذات خود متعدی مرض نہیں ہے مگر اسکے جراثیم دوسرے شخص کو متاثر کر سکتے ہیں۔ عموماً موسم سرما میں چھوٹے بچوں میں قوت مدافعت انتہائی کمزور ہو جاتی ہے‘ ٹھنڈ لگ جانا‘ نزلہ زکام ہونا یا سینے میں انفیکشن ہونے سے یہ مرض جنم لیتا ہے جبکہ اس مرض میں ایسے عوامل بھی موجود ہیں جو الرجی کا باعث بنتے ہیں‘ جن میں ماحولیاتی آلودگی وغیرہ بالواسطہ پھیپھڑوں کو متاثر سکتی ہے۔ بچوں میں پھیپھڑوں کا مرض شدید تکلیف دہ ہوتا ہے۔ اس میں نزلہ زکام کی وجہ سے پھیپھڑوں میں سوزش ہوجاتی ہے جسے نمونیا کہا جاتا ہے۔ صرف پنجاب میں اتنی بڑی تعداد میں بچوں کا اس مرض میں مبتلا ہونا نہ صرف تشویشناک بلکہ لمحہ فکریہ بھی ہے۔ دوران علاج بچوں کی اموات سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ ہسپتالوں میں علاج معالجہ کی سہولیات ناکافی ہیں‘ بالخصوص وبائی امراض کی ویکسین ناپید ہے جس کی وجہ سے ملک کے کسی نہ کسی حصے میں وبائی امراض پھیلے نظر آتے ہیں۔ یہ محکمہ صحت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سرکاری ہسپتالوں میں وبائی امراض کی ویکسین سمیت ہر قسم کے علاج معالحہ کی سہولیات فراہم کرے۔ بے شک نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اس سلسلہ میں سنجیدہ ہیں اور ہسپتالوں کے دورے کرکے انہیں اپ گریڈ کرنے میں کوشاں نظر آتے ہیں‘ لیکن جب تک نمونیا‘ ڈینگی‘ اور ٹائیفائیڈ جیسے موسمی امراض پرقابو نہیں پایا جاتا‘ حکومتی سطح پر ایسی تگ و دو رائیگاں جاتی نظر آئیگی۔ نمونیا سے بچنے کیلئے جہاں انفرادی طور پر احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہے‘ وہیں اسکے پھیلائوکو روکنے کیلئے سرکاری سطح پر بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں۔

مزیدخبریں