غزہ المیہ! او ائی سی اجلاس پھرطلب

ایران نے رفح میں اسرائیل کے ممکنہ زمینی آپریشن پراوآئی سی کاہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔ ایرانی وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان نے مسلم ممالک سے کہا کہ اسرائیل کو جارحیت سے روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔مزید برآں انہوں نیسیکریٹری جنرل اوآئی سی کوفون کیا اورکہا کہ رفح میں اسرائیل کے زمینی آپریشن سے10لاکھ فلسطینی متاثر ہوں گے۔
ہر گزرتے دن کے ساتھ فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ غزہ میں گزشتہ روز بھی مزید 110 فلسطینی شہید کر دیے گئے۔ الناصر ہسپتال میں آکسیجن کی سپلائی کی بندش سے پانچ مریض بھی جاں بحق ہوئے۔غزہ میں آٹے کی فراہمی بھی روک دی گئی ہے۔رفح میں اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کو علاقے سے نکلنے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔ اس ڈیڈ لائن سے پہلے ہی حملے بھی شروع ہو چکے ہیں۔ ڈیڈ لائن کے بعد تو مکمل تباہی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ایسے اسرائیلی مظالم پر بھی عالمی ضمیر سویا ہوا ہے اقوام متحدہ اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہا۔ امریکہ اور برطانیہ جیسی قوتیں اسرائیل کی پشت پناہی کر رہی ہیں. ادھر عالم اسلام کی طرف سے زبانی جمع خرچ پرہی اکتفا کیا جا رہا ہے جس سے اسرائیل کے حوصلے مزید بڑھ جاتے ہیں۔او آئی سی کے ایسے اجلاس پہلے بھی ہو چکے ہیں لیکن کوئی خاطرخواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ ایران کی طرف سے اب پھر اجلاس بلایا گیا ہے۔ یہ بھی اگر نشستند گفتند برخاستند ثابت ہوا تو یہ نہ صرف فلسطین کی مکمل تباہی ہے بلکہ یہ آگ کسی بھی مسلم ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ایران کی طرف سے طلب  کیے گئے اس اجلاس کو ہر مسلم ملک کی طرف سے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔او آئی سی اسرائیل کے خلاف مشترکہ اور مضبوط منصوبہ بندی کی نہ صرف خود کوشش کرے بلکہ اقوام عالم اور اقوام متحدہ کو بھی اپنا اصولی کردار ادا کرنے پر آمادہ کرے۔اب اسرائیل کا ہاتھ روکنے کے لیے زبانی کلامی نہیں بلکہ عملی اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔چین اور روس اسرائیل کے فلسطینیوں پر مظالم اور کچھ قوتوں کی پشت پناہی کی مخالفت کر چکے ہیں۔مسلم ممالک چین اور روس کو ساتھ ملا کر آسانی سے اسرائیل کے جبر کا ہاتھ روک سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن