اسلام آباد (عترت جعفری + نمائندہ خصوصی) متعدد اجلاسوں کے باوجود حکومت سازی کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نون کی قائم کردہ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں تجاویز اور جوابی تجاویز سے بات آگے نہیں بڑھ سکی، ذرائع کا کہنا ہے کہ عہدوں کے حوالے سے تو آگے بات بڑھی ہے، مگر حکومت کا حصہ بننے کے معاملے میں پی پی پی کے موقف کی وجہ سے تعطل ہے۔ گذشتہ روز کی میٹنگ کے بعد زرداری ہاؤس میں رات گئے تک تجاویز پر مشاورت ہوتی رہی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جن نکات پر اتفاق ہو گیا ہے ان کے بارے میں تحریری معاہدہ ہو گا، تاہم پی پی پی حکومت میں شامل ہونے کے نکتہ پر باہمی مشاورت کر رہی ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت میں شامل نہ ہونا سی ای سی کا فیصلہ ہے۔ اس کے برعکس فیصلے کی صورت میں سی ای سی سے منظوری لینا ہو گی۔ پارٹی کے ایک اندرونی ذریعے کا کہنا ہے کہ حکومت میں شمولیت کے لئے اہم راہنمائوں کو دبائو بھی پارٹی پر موجود ہے، گذشتہ روز مشترکہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی میڈیا پر آئے اور ایک بار پھر کہا کہ ہم حکومت میں شامل نہیں ہو سکتے۔ سیاسی عہدوں کی تقسیم کی حد تک اختلاف رائے بڑانہیں، اس سے کہیں زیادہ پی پی کابینہ میں نہ جانے کا یہ موقف مشکل پیدا کر رہا ہے، پاکستان مسلم لیگ نون کا موقف ہے کہ حکومت کی کامیابی یا ناکامی میں تمام سٹیک ہولڈرز کا برابر کے شریک ہونا چاہیے، کابینہ میں پی پی پی کی شمولیت کے بغیر حکومت کمزور کہلائے گی۔ توقع ہے کہ پیر کو ہونے والی مشترکہ کمیٹی میٹنگ میں ٹھوس پیشرفت ہو جائے۔ زرداری ہاؤس میں اجلاس میں مسلم لیگ ن کی تجاویز پر غور کے علاوہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی قیادت میں حکومت کی تشکیل پر بھی مشاورت ہوئی، بلوچستان پیپلز پارٹی کے رہنما اس وقت اسلام آباد میں موجود ہیں، آج اتوار کو پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبہ بلوچستان کے رہنما پریس کانفرنس میں بلوچستان میں حکومت سازی کے حوالے سے ہم فیصلوں کا اعلان بھی کریں گے۔ علاوہ ازیں کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ایک تفصیلی اجلاس ہوا جس میں دونوں اطراف کی جانب سے دی گئی تجاویز پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور معاملات پر کافی پیش رفت ہوئی۔ دونوں فریقین نے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے مزید سفارشات کے لئے بروز پیر دوبارہ بیٹھنے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی اراکین اس بات پر متفق ہیں کہ ایک مضبوط جمہوری حکومت ہی مستحکم پاکستان کی ضمانت ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی سینٹر اسحاق ڈار، سردار ایاز صادق، سینٹر اعظم نذیر تارڑ اور ملک محمد احمد خان نے کی جبکہ پیپلز پارٹی کا وفد سید مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ، سعید غنی، ندیم افضل چن، نواب ثناء اللہ زہری، شجاع خان اور سردار بہادر خان سیہڑ پر مشتمل تھا۔
حکومت سازی، پی پی کا وزارتیں لینے سے انکار، ن لیگ قائل نہ کر سکی، کل پھر مشاورت
Feb 18, 2024