چولستان ریلی اور روہی کی بدلتی قسمت

جس طرح ہریالی باغ ہجوم اور بلند وبالا عمارتوں پہاڑوں ندی نالوں آبشاروں کا اپنا حسن ہے اسی طرح صحرا پت جھڑ خاموشی ویرانی کا بھی اپنا حسن ہے۔ لیکن جہاں حضرت انسان اپنا قدم رکھ لیتا ہے وہاں وہ اپنی دنیا آباد کر لیتا ہے۔ انسان بنیادی طور پر آباد کار ہے اور ساری رونقوں رعنائیوں کا موجد ہے۔ ویسے تو انسان اپنی آسائشوں کے لیے سارا کچھ کرتا ہے یہ انسان کے اپنے اختیار میں ہے کہ وہ اپنے ماحول کو جنت بھی بنا سکتا ہے اور دوزخ بھی۔ اور پھر یہ بھی حقیقت ہے کہ انسان مستقل مزاج نہیں۔ انسان ہر وقت تبدیلی کا خواہاں رہتا ہے اور بہتر سے بہتر کی تلاش میں سرگرداں ہوتا ہے۔ کچھ لوگ شہری زندگی سے بیزار ہوتے ہیں تو کچھ دیہی زندگی کو عذاب سمجھتے ہیں۔ آج کا دور مینجمنٹ کا دور ہے آپ بہترین انتظامی صلاحیتوں کے ساتھ جنگل کو منگل بنا سکتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ انھوں نے بہترین انتظامی صلاحیتوں کی بدولت ریگستان کو دنیا کا حب بنا دیا ہے۔ آج یو اے ای مختلف ثقافتوں مختلف کاروبار اور مختلف قومیتوں کا ہیڈ کوارٹر دکھائی دیتا ہے۔ یہ ساری تمہید باندھنے کا خیال چولستان جیپ ریلی کے وزٹ سے سامنے آیا۔ ہمارے دوست پاکستان فیڈریشن آف ڈیجیٹل میڈیا کے سربراہ ملک سلمان اکثر وبیشتر صحافیوں کے لیے ٹورز کا اہتمام کرتے رہتے ہیں۔ اس بار انھوں نے پنجاب ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے ایم ڈی ڈاکٹر ناصر محمود بشیر کی دعوت پر 20 ویں انٹرنیشنل چولستان جیپ ریلی کے وزٹ کا اہتمام کیا۔ سفر کا اپنا ایک مزہ ہوتا ہے لیکن سفر کی روداد لمبی ہو جائے گی۔ ہم لاہور سے نکلے، ملتان میں تھوڑی دیر عسکری دوستوں کے ساتھ گپ شپ کی اور ملتان سے نکلتے نکلتے شام ہو گئی۔ رات کو روہی کا سفر عجیب لگتا ہے لیکن یقین کریں کہ موٹروے سے اترتے ہی یوں محسوس ہو رہا تھا کہ تمام گاڑیاں کسی میلے میں شرکت کے لیے جا رہی ہیں۔ ہر سڑک پر چولستان قلعہ دراوڑ جانے والوں کا رش تھا لیکن ایک بات کا افسوس ہوا کہ جب پورے پنجاب میں تجاوزات کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے تو بہاولپور کی انتظامیہ شاید اور کاموں میں مصروف ہو گی۔ ڈپٹی کمشنر اور متعلقہ اسٹنٹ کمشنر تجاوزات ہٹوانے میں ناکام رہے بلکہ سڑکوں پر عارضی تجاوزات کو روکنے میں بھی کچھ نہ کر سکے جس کی وجہ سے آنے جانے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جب ہم دراوڑ پہنچے تو عجب منظر دیکھا۔ دور دور تک صحرا میں خیمے لگے نظر آئے، رنگ برنگی کمال کمال کی گاڑیاں دھول آڑاتی فراٹے بھرتی میوزک بجاتی دلکش ماحول پیدا کر رہی تھیں۔ دراوڑ پہنچنے پر پی ٹی ڈی سی کے جی ایم آپریشن واحد ارجمند ضیا نے گرمجوش استقبال کیا واحد صاحب کمال مجاہدانہ اور محنتی شخصیت ہیں، وہ چولستان جیپ ریلی کے فول پروف انتظامات کے لیے کئی ہفتوں سے دن رات ایک کیے ہوئے تھے اس ایونٹ کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے میں یقینی طور پر بہت سارے اداروں اور شخصیات کا کردار ہے۔ اس بار چولستان ریلی میں حصہ لینے والے ریسرز میں انگلینڈ، کینڈا، نیدر لینڈ، عمان، ایران،متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور جرمنی سمیت پاکستان کے ڈیڑھ سو سے زیادہ افراد شامل تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس میں خواتین ریسرز بھی شامل ہیں۔ مقامی طور پر شروع ہونے والا یہ ایونٹ 20 سالوں میں بین الاقوامی اہمیت کا حامل ایونٹ بن چکا ہے۔ اب تو غیرملکی سفرا بھی وزٹ کر رہے ہیں اور ہر آنے والے دنوں میں لوگوں کی دلچسپی بڑھتی جا رہی ہے۔ ایک مختاط اندازے کے مطابق ریلی کے پانچ دنوں میں چار لاکھ سے زائد افراد وزٹ کر چکے ہیں۔ قلعہ دراوڑ کی پکی مٹی ہماری سڑکوں سے زیادہ مضبوط ہے جہاں ڈرائیونگ کا اپنا ہی مزہ ہے یہی وجہ ہے کہ ریسرز کے ٹریک کے علاوہ کھلے صحرا میں موٹر سائیکلوں پر ون ویلنگ کرنے والوں سے لے کر ہرقسم کی گاڑیاں دھول اڑاتی نظر آئیں۔ پیرا گلائیڈ کے شوقین افراد نے تو لائنوں میں لگ کر مہنگے ٹکٹ خرید کر اپنا شوق پورا کیا۔ بڑے بڑے اشرافیہ کے لوگوں نے دور دراز صحرا میں ٹینٹوں میں عارضی گھر بنا کر ہرقسم کا ماحول پیدا کر رکھا تھا بلکہ چولستان جیپ ریلی نے تو روہی کی نہ صرف معیشت بدل دی ہے بلکہ روہی کے لوگوں کی قسمت بدل گئی ہے۔ ریس میں حصہ لینے والے اور شوقین لوگوں نے ہزاروں ایکڑ زمین خرید کر وہاں ڈیرے بنا لیے ہیں۔ سولر پر ٹیوب ویل لگا کر فصلیں اگانا شروع کر دی ہیں، صدیوں سے بے آب وگیاہ زمین کو جب پانی ملا تو چند سالوں میں وہی ویران زمین سونا اگلنے لگی۔ ہم نے نو آباد زمین پر گندم اور توریے کی بمپر فصل دیکھی ہے۔ چولستان جیپ ریلی کی بدولت کئی قسم کے عارضی اور مستقل کاروبار شروع ہو گئے ہیں۔ ہم نے اندازہ لگایا ہے کہ اگر لوگوں کو پرامن ماحول دیا جائے، تھوڑی سی آذادی دی جائے اور ویڑنری سوچ کے ساتھ آئیڈیاز متعارف کروائے جائیں تو لوگ پیسہ خرچ کرنے کے لیے تیار ہیں بلکہ غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے بھی دلچسپی کا سامان پیدا کیا جا سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

فخر آدمیت یا شرم آدمیت 

پس آئینہ خالدہ نازش   لومڑی نے پورے جنگل میں افواہ پھیلا دی کہ جنگل کے بادشاہ شیر نے چھوٹے اور کمزور جانوروں کا شکار نہ ...