اعمال میں استقامت

انسان کوئی بھی کام کرے تو اسے استقامت کے ساتھ کرے اگرچہ وہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیشہ عمل کرنے کی تاکید فرمائی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا دین سہل اور آسان ہے اور اگر کوئی بھی دین کو مشقت والا سمجھے گا تو دین اس پر غالب آجائے گا۔ پس تم افراط و تفریط سے بچو اور قریب تر رہو اور ہمیشہ عمل کرو اگرچہ کم ہو۔ اس کے ثواب پر خوش رہو۔ صبح و شام اور رات کے کچھ حصہ کی عبادت گزاری سے قوت حاصل کرو۔ ( بخاری)۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ تشریف لائے تو میرے پاس ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی۔نبی کریم ﷺنے اس کے متعلق دریافت فرمایا تو میں نے عرض کی یہ فلاں عورت ہے اور حضرت عائشہؓ نے اس کی کثرت نماز کا تذکرہ کیا۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ ٹھہرو تم پر اتنا عمل لازم ہے جس کی تم طاقت رکھتی ہو۔ اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ کی طرف سے ثواب ختم نہیں ہو گا یہاں تک کہ تم عبادت سے اکتا جائوگی اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ عمل پسندیدہ ہے جسے کرنے والا اسے ہمیشہ کرے۔ ( بخاری )۔ 
حضور نبی کریم ﷺنے نماز پڑھنے میں بھی استقامت کا حکم فرمایا۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓسے مروی ہے کہ جب کسی شخص کونمازکے دوران اونگھ آجائے تو سو جائے یہاں تک کہ اس کی نیند پوری ہو جائے کیونکہ اگر کوئی شخص غنودگی کی کیفیت میں نماز پڑھتا ہے تو ممکن ہے کہ وہ اپنی طرف سے استغفار کر رہا ہو لیکن حقیقت میں وہ خود کو برا بھلا کہہ رہا ہو۔ (مسلم )۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب کو ئی شخص رات کو نوافل پڑھ رہا ہو اور نیند کی شدت کی وجہ سے قرآن صحیح طرح سے نہ پڑھ سکے اور اسے یہ پتا نہ چلے کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ ایسی حالت میں لیٹ جائے۔ ( مسلم )۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ مسجد میں تشریف لائے تو آپ ؐ نے دو ستونوں کے درمیان بندھی ہوئی رسی دیکھی تو فرمایا یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے لیے ہے۔ وہ نوافل ادا کرتی ہیں جب ان پر تھکن طاری ہوتی ہے تو وہ اسے پکڑ لیتی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے کھول دو کوئی بھی شخص اس وقت تک نفلی نماز ادا کرے جب تک بغیر سستی کے پڑھ سکتا ہے اور جب تھکن سوار ہو تو بیٹھ جائے۔ 
حضرت عائشہ صدیقہ ؓسے پوچھا گیا کہ نبی کریم ﷺ کا عمل کیسا تھا کیا آپ کے عمل کے لیے کوئی دن مخصوص تھا۔ تو حضرت عائشہ ؓ نے جوا ب دیا نہیں نبی کریم ? کا عمل مستقل ہوتا تھا۔ ( مسلم )۔

ای پیپر دی نیشن

فخر آدمیت یا شرم آدمیت 

پس آئینہ خالدہ نازش   لومڑی نے پورے جنگل میں افواہ پھیلا دی کہ جنگل کے بادشاہ شیر نے چھوٹے اور کمزور جانوروں کا شکار نہ ...