مسلح افواج اور قوم مل کر دہشت گردی کا خاتمہ کریں

پاکستان کو اس وقت دہشت گردی کی ایک نئی لہر کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ملک کے دو صوبوں میں مسلسل تخریب کاری کی کارروائیاں ہو رہی ہیں۔ امن دشمن عناصر کی طرف سے کی جانے والی ان کارروائیوں سے ہونے والا جانی و مالی نقصان تو اپنی جگہ۔ لیکن اس سلسلے میں یہ بات زیادہ اہم ہے کہ یہ عناصر عوام کی ذہن سازی کے لیے یہ بیانیہ اختیار کیے ہوئے ہیں کہ ان میں سے کچھ اللہ کے نام پر لڑ رہے ہیں جبکہ دیگر اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ فساد پھیلانے والے ان تمام عناصر کا مذہب اور آزادی جیسی مثبت اصطلاحات سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ اپنے آقاؤں کے ایما پر پاکستان کو غیر مستحکم بنانے کے عمل میں مصروف ہیں۔ ان عناصر کے ناپاک عزائم کو پاکستان کی مسلح افواج نے ماضی میں بھی خاک میں ملا کر ملک کو محفوظ و مامون بنانے کا فریضہ انجام دیا تھا اور اب بھی ان امن دشمنوں کا قلع قمع کر کے ہماری غیور افواج پاکستان کو مضبوط و مستحکم بنانے کے لیے کردار ادا کر رہی ہیں۔
ان عناصر کے منفی پروپیگنڈے کا جواب بھی مختلف محاذوں پر دیا جارہا ہے۔ اسی سلسلے میں پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے 12 فروری کو ملک بھر کی جامعات سے تعلق رکھنے والے طلبہ سے ملاقات کی جس میں انھوں نے کہا کہ جب تک قوم اور بالخصوص نوجوان ساتھ کھڑے ہیں پاک فوج کبھی نہیں ہارے گی، ہمارے لیے پاکستانیت سب سے اہم ہے، ہم فتنہ الخوارج کے فسادیوں سے لڑ رہے ہیں، اسلام کی غلط تشریح کرنے والے گمراہ کن گروہ کو کبھی ملک پر ان کا ایجنڈہ مسلط نہیں کرنے دیں گے۔ آرمی چیف نے طلبہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ نوجوانوں سے گفتگو ہمیشہ میرے لیے انتہائی خوشی کی حامل ہوتی ہے اور نوجوانوں سے بات کرکے اس حقیقت کی تجدید ہوتی ہے کہ ہمارا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ جب تک قوم اور بالخصوص نوجوان ساتھ کھڑے ہیں اور جب تک ہم میں قربانی کا جذبہ موجود ہے، پاک فوج کبھی نہیں ہارے گی۔ ہم کامریڈز کی طرح لڑتے ہیں، فوج کا یہی تو مزہ ہے کہ ہمیں کچھ پتا نہیں ہوتا کہ کون سندھی، کون پنجابی، کون بلوچ اور کون پٹھان ہے، ہم بس ساتھیوں کی طرح ملک کے دشمنوں سے لڑتے ہیں، ہمارے لیے صرف پاکستانیت ہی اہم ہے اور ہمیں اس سے محبت ہے۔
آرمی چیف نے مزید کہا کہ ہم آج کل فتنہ الخوارج کے فسادیوں سے لڑ رہے ہیں، آپ سمجھ رہے ہیں کہ یہ جہاد کررہے ہیں مگر یہ خارجی اور دین سے نکلے ہوئے ہیں کیونکہ انھوں نے اسلام کی خودساختہ تشریح کر رکھی ہے جس کی اسلام میں اجازت نہیں ہے۔ یہ اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اپنے خطاب کے دوران آرمی چیف نے قرآن پاک کی آیات کے حوالے بھی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج آج بھی فتنہ الخوارج سے روزانہ کی بنیاد پر لڑرہی ہے اور مذہب کے حوالے سے ان کی خودساختہ تشریح سے اتفاق نہیں کرتی۔ آرمی چیف نے دہشت گردوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چاہے وہ ماں ہو، بیوی ہو یا بہن، کسی بھی کردار میں عورت کو سب سے زیادہ عزت اسلام نے دی ہے تو آج اسے چھیننے والے تم کون ہوتے ہو؟ تمھیں یہ اختیار کس نے دیا؟ خواتین سے یہ اختیار کوئی نہیں چھین سکتا۔ آرمی چیف نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ اس قسم کے گمراہ گروہ کو ہم کبھی بھی ملک پر اپنی اقدار مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ایک طرف پاکستان کی بہادر افواج اپنا کردار ادا کر رہی ہیں تو دوسری جانب فساد پھیلانے والے عناصر کی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔ اسی سلسلے کی بلوچستان کے ضلع قلات میں ہونے والی ایک کارروائی میں لیویز چوکی پر دہشت گردوں کے حملے میں گذشتہ روز ایک اہلکار شہید جبکہ دو زخمی ہوگئے۔ ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ لیویز فورس کے بہادر جوانوں نے فوری جوابی کارروائی کی جس سے حملہ آور پسپا ہوکر فرار ہوگئے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے قلات میں لیویز پوسٹ پر دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہاکہ دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اسی نوعیت کا ایک واقعہ خیبر کے علاقے قمبر خیل میں بھی پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے ایک پولیس اہلکار کو شہید کر دیا اور فرار ہو گئے۔ ان قاتلوں کی گرفتاری کے لیے علاقے کی ناکہ بندیاں کر دی گئی ہیں۔
دہشت گردوں کی ان کارروائیوں سے جانی و مالی نقصان تو ہو رہا ہے لیکن عوام کو یہ سمجھ بھی آ رہی ہے کہ ان واقعات میں ملوث عناصر کسی بھی طرح اسلام اور پاکستان کے خیر خواہ نہیں ہیں بلکہ یہ فتنہ و فساد پھیلانے والے وہ مہرے ہیں جنھیں بیرون ملک بیٹھے دشمن استعمال کر رہے ہیں۔ یہ عناصر ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے اور اس کی بقاء کو خطرے میں ڈالنے کے لیے فوج اور عوام کے درمیان نفرتوں کی خلیج پیدا کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ فوج اور قوم نے مل کر ان امن دشمن عناصر کی سازش کو ناکام بنایا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ملک کی بقاء کی خاطر سب سے زیادہ قربانیاں فوج نے دی ہیں اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔ فوج یقینا ملک کی بقاء کی ضامن ہے اس لیے اس کے خلاف کسی بھی قسم کی سازش برداشت نہیں کی جانی چاہیے، خواہ وہ سازش دہشت گردی کرنے والے عناصر کی طرف سے ہو یا سیاسی نعرے لگانے والوں کی جانب سے۔

ای پیپر دی نیشن

فخر آدمیت یا شرم آدمیت 

پس آئینہ خالدہ نازش   لومڑی نے پورے جنگل میں افواہ پھیلا دی کہ جنگل کے بادشاہ شیر نے چھوٹے اور کمزور جانوروں کا شکار نہ ...