کسی بھی تنازع کو ختم کرنے کے لیے رعائتوں کا ہونا لازم ہے : امریکا

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ واشنگٹن یوکرین کی جنگ ختم کرانے کے لیے ماسکو کے ساتھ تعاون کے لیے اعلی ترین سطح پر کام کا آغاز کرے گا۔ انھوں نے یہ بات آج سعودی دار الحکومت ریاض کے شمال مغرب میں واقع قصرِ درعیہ میں امریکی روسی اجلاس کے اختتام کے بعد کہی۔ یہ اجلاس یوکرین کے حوالے سے بات چیت کے لیے منعقد ہوا۔آج منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے روبیو نے کہا کہ کسی بھی تنازع کو ختم کرنے کے لیے رعائتیں ہونی چاہئیں۔ روبیو نے زور دیا کہ امریکا ، روس کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے پر قائم ہے۔امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ان کا ملک واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان سفارتی مشنوں کو دوبارہ فعال بنائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ریاض بات چیت یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے پہلا قدم ہے۔روبیو کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ واحد رہنما ہیں جو یوکرین جنگ ختم کرانے کی قدرت رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ٹرمپ اس وقت یورپ سمیت تمام لوگوں کے مفاد میں اس تنازع کو حل کرانے پر کام کر رہے ہیں۔روبیو نے زور دیا کہ اس جنگ کو ختم کرانے کی کوششوں پر یورپ کو ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔روبیو نے باور کرایا کہ سعودی عرب عالمی امن کے عمل میں اہم کردار نبھا رہا ہے۔امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادی میر پوتین کی ملاقات کے حوالے سے ابھی تک کوئی وقت متعین نہیں کیا گیا۔روبیو کا کہنا تھا کہ "ہم روس کے ساتھ معلق مشکلات پر ماسکو سے بات کریں گے ... ماسکو کے ساتھ اپنے مسائل پر بات چیت کے لیے ہمیں سفارتی چینلوں کی ضرورت ہے"۔ادھر امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کا کہنا ہے کہ واشنگٹن یوکرینی اراضی کے معاملے کو زیر بحث لائے گا۔ انھوں نے کہا کہ "ہم روس کے ساتھ بات چیت کے زور بڑھائیں گے"۔ یوکرین کے حوالے سے شراکت داروں کے ساتھ بات چیت آئندہ ہفتے بھی جاری رہے گی۔والٹز نے باور کرایا کہ ٹرمپ اور پوتین کی ملاقات متوقع ہے۔انھوں نے زور دیا کہ "ہم امید کرتے ہیں کہ یورپ اس جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو سپورٹ کرے گا"۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے آج کی بات چیت کی میزبانی پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔واضح رہے کہ آج کی امریکی روسی بات چیت میں شرکت کرنے والوں میں دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ (مارکو روبیو اور سرگئی لاؤروف)، روسی صدر کے معاون يوري اوشاكوف، براہ راست سرمایہ کاری کے لیے روسی فنڈ کے سربراہ کیرل دمتریو، قومی سلامتی کے لیے امریکی صدر کے معاون مائیک والٹز اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے خصوصی نمائندے اسٹیفن وٹکوف شامل ہیں۔اسی طرح بات چیت میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور وزیر مملکت مساعد العیبان بھی موجود تھے۔توقع ہے کہ یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی کل بدھ کے روز سرکاری دورے پر سعودی دار الحکومت پہنچیں گے۔ اس دورے کی منصوبہ بندی کافی عرصہ پہلے ہو گئی تھی۔تاہم یوکرینی صدر کے ترجمان نے گذشتہ روز بتایا تھا کہ زیلنسکی روسی یا امریکی ذمے داران سے ملاقات کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔یاد رہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ میں سعودی عرب نے اپنی غیر جانب دار حیثیت برقرار رکھی۔ مملکت نے مقابلے کو تقویت دینے کے بجائے تنازع کے فریقوں کے بیچ حل کے لیے جگہ بنانے کی کوشش کی۔سعودی عرب نے ستمبر 2022 میں یوکرین میں یرغمال غیر ملکی جنگجوؤں کی رہائی میں بھی کردار ادا کیا۔ ان میں دو کا تعلق امریکا اور پانچ کا برطانیہ سے تھا۔اسی طرح سعودی عرب نے اگست 2023 میں روس یوکرین جنگ کے حوالے سے بات چیت کے لیے 40 سے زیادہ ممالک کے نمائندوں کی میزبانی کی تاہم اس میں روس نے شرکت نہیں کی۔

ای پیپر دی نیشن