افغانستان سے مکمل انخلاءکا امریکی منصوبہ مسترد‘ پاکستان کے حالات خراب نہیں : حنا کھر


نیویارک (نمائندہ خصوصی+ رائٹرز) وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان کے حالات اس قدر خراب نہیں جتنے دکھائی دیتے ہیں۔ وہ گزشتہ روز کونسل آف فارن ریلیشن میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے رینٹل پاور کیس میں وزیراعظم کی گرفتاری کے متعلق حکم عدالت کی اپنی طاقت میں اضافہ کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیرملکیوں کو یہ صورتحال اداروں میں ٹکراﺅ لگتی ہے جبکہ ایسا نہیں۔ چونکہ پاکستان میں طویل عرصہ ڈکٹیٹرشپ رہی اس لئے اب جمہوریت آنے پر ادارے اپنے مقام کا تعین کر رہے ہیں۔ جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ سپریم کورٹ اپنی حد سے تجاوز کر رہی ہے، وزیر خارجہ نے کہا اس پر میں رائے نہیں دے سکتی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی گرفتاری کے حکم اور طاہر القادری کے دھرنے سے متعلق کچھ سیاستدان کا خیال ہے کہ اس کے پیچھے فوجی اسٹیبلشمنٹ ہے تاہم پیپلز پارٹی کے پاس پارلیمنٹ میں اکثریت موجود ہے اور اگر راجہ پرویز اشرف کو گرفتار کیا جاتا ہے تو ہم کسی دوسرے رکن اسمبلی کو اپنا لیڈر چن کر وزیراعظم بنا لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے فوج کو سیاست سے مکمل طور پر دور رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری نے 1999ءمیں بھی اس طرح کے مظاہرے کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ حال ہی میں کینیڈا سے واپس آئے ہیں اور تمام سیاستدان ان کے خیالات سے اتفاق نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے متعدد مطالبات غیرآئینی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں کچھ ماہ باقی ہیں اور صدر زرداری کو امید ہے کہ پاکستان میں 65 سال کے دوران پہلی بار کوئی سویلین حکومت اپنی مدت پوری کر لے گی۔ دریں اثناءحنا ربانی کھر نے افغانستان میں امریکہ کے مکمل انخلا اور سکیورٹی کی ذمہ داری مکمل طور پر افغان فورسز کو دینے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے خطے میں صورتحال بہتری کی بجائے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ فیصلہ نہیں دے رہی کہ کتنی غیرملکی فوج یہاں موجود رہنی چاہئے تاہم اس سلسلے میں مکمل لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ ابھی افغانستان میں بہت سے اہداف حاصل کئے جانا باقی ہیں۔
حنا ربانی

ای پیپر دی نیشن