عوامی تحریک کا مظاہرہ، میں اور عمران گھر بیٹھے انقلاب کا تحفہ نہیں دے سکتے، قوم باہر نکلے: طاہر القادری

لاہور (سپیشل رپورٹر) عوامی تحریک کے کارکنوں نے سانحہ ماڈل ٹا¶ن کو 7 ماہ گزر جانے اور انصاف نہ ملنے کیخلاف لاہور پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا اور ریلی نکالی۔ شرکاءسے ہیوسٹن سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے ذمہ داروں کے تختہ دار پر لٹکنے تک چین سے نہیں بیٹھےں گے۔ انصاف کے حصول کیلئے آخری حد تک جائینگے۔ حکمرانوں کے دہشت گردوں سے رابطے ہیں، فوجی عدالتوں کو ناکام بنانے کےلئے سازشیں شروع ہوچکی ہیں، قاتلوں کی بنائی جے آئی ٹی نہ پہلے قبول تھی نہ آئندہ قبول کریں گے۔ 14 بے گناہوں کے خون سے بے وفائی کا تصور بھی نہیں کرسکتے، سانحہ ماڈل ٹاﺅن دہشت گردی کا کیس بھی فوجی عدالتوں میں چلایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹا¶ن کی ذمہ دار پنجاب حکومت ہے، ٹریبونل نے بھی اسے قصوروار ٹھہرایا، شہباز شریف ٹریبونل کی رپورٹ پر استعفٰی کیوں نہیں دیتے۔ ہم ٹریبونل کی رپورٹ شائع نہ کرنے پر دوبارہ ہائیکورٹ جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ ظلم کے خاتمے اور انصاف کےلئے قوم کو باہر نکلنا پڑیگا۔ بجلی،گیس، پٹرول بند ہے۔ مہنگائی، بدامنی کا شکار عوام کب تک گھروں میں بیٹھ کر تبدیلی کا انتظار کرتے رہیں گے۔ تنہا ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان گھر بیٹھے عوام کو انقلاب کا تحفہ نہیں دے سکتے، قوم کو باہر نکلنا پڑیگا، حکمران دہشت گردی کی جنگ کے نام پر قوم کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک مہینہ جاری رہا، ایک منٹ کےلئے بھی دہشت گردی کے خلاف بحث نہیں کی گئی۔ جب اجلاس ختم ہوا تو لولا لنگڑا آرڈیننس جاری کر دیا گیا۔ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ کے اندر اندر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاجی تحریک کا دائرہ پھر سے پورے ملک میں پھیلا دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب استعفیٰ دیں، شہداءکے لواحقین کی رضامندی سے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے، جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو شائع کیا جائے، ڈاکٹر توقیر شاہ کو گرفتار کیا جائے، سانحہ ماڈل ٹاﺅن کا کیس فوجی عدالت میں لے جایا جائے۔ انصاف نہ ملا تو ماڈل ٹاﺅن، رائیونڈ اور اسلام آباد میں دوبارہ دھرنے دے سکتے ہیں۔
طاہر القادری

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...