اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزارت داخلہ نے نیشنل کرائسز سیل کو بند کردیا۔ کرائسز مینجمنٹ سیل کے 191 ملازمین اپنے مستقبل سے متعلق شدید ذہنی دبائو کا شکار ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کو نیکٹا میں ضم کرنے کے لئے چھ ماہ قبل وزیراعظم سے منظوری لی تھی تاہم اس کے نوٹیفکیشن کے اجرا میں وزارت داخلہ کو قانونی دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ایک وزارت کے ملازمین کو اتھارٹی میں ضم کرنے کی مخالفت کی ہے جس کے باعث وزارت داخلہ وزیراعظم نواز شریف سے منظوری لینے کے باوجود کرائسز مینجمنٹ سیل کو نیکٹا میں ضم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کر پا رہی۔ نوٹیفکیشن کے اجرا کے بعد نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کے 191 ملازمین وزارت داخلہ کے سرپلس پول پر آ جائیں گے ان ملازمین کو وزارت داخلہ کی طرف سے نیکٹا میں جانے کا آپشن دیا تھا تاہم گریڈ ایک سے انیس تک کے تمام ملازمین نے نیکٹا میں جانے سے انکار کر رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری داخلہ شاہد خان کرائسز مینجمنٹ سیل کا بجٹ نیکٹا کو منتقل کرنے کی اصولی منظوری لے چکے ہیں اب کرائسز مینجمنٹ سیل کا تمام ریکارڈ بھی نیکٹا کے سپرد کردیا گیا ہے۔