محسنِ واہ جنرل عبدالقیوم

واہ کینٹ کی ایسی بستی ہے جہاں کے مسکین دفاع پاکستان میں اپنی فورسز کے پیچھے ایک فورس کی صورت میں اپنے بہادر افواج کو دفاع وطن کیلئے گولہ وبارود فراہم کرنے میں پوری ایمانداری، لگن اور خلوصِ نیت سے اپنے فرائض کی بجا آوری کرکے افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ قدم سے قدم ملائے ہوئے ہیں وہاں پر ملکی معیشت کے استحکام میں بھی اپنا کردار بخوبی ادا کررہے ہیں۔ خاموش مجاہدین کی اس دھرتی کے کنبہ کے جتنے بھی سربراہان ماضی میں گزرتے ہیں ہر ایک نے اپنے اپنے حصے کا کردار بخوبی نبھایا ہے لیکن ان سب میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم ملک کی مساعی جمیلہ کو ہمیشہ اہلیان واہ چھاﺅنی تحسین وآفرین کے نہ صرف کلمات بلکہ ان کی صحت و سلامتی اور عمرِ خضر کیلئے دعا گو رہیں گے۔ ٹیکسلا سے جونہی آپ واہ چھاﺅنی کی حدود میں داخل ہوتے ہیں تو یقینا احساس ہوتا ہے کہ ہم ایک نئی دنیا میں آگئے ہیں۔ خوبصورت مال روڈ کے اطراف میں سب سے پہلے آپ کو واہ یونیورسٹی کی خوبصورت عمارات، خصوصی طلباءکیلئے نشیمن جیسا ادارہ اور دائیں جانب واہ میڈیکل کالج اور چند سو میٹر آگے واہ انجینئرنگ کالج، پی او ایف انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور کامسیٹس کالج میں ہزاروں تشگانِ علم اپنی علمی پیاس کو بجھاتے ہوئے اپنے من کو سیراب کر رہے ہیں۔ ان اداروں سے فیض یاب ہونے والے طلباءکی اکثریت کا تعلق متوسط اور غریب مزدوروں کی اولاد سے ہے۔ یقینا یہی طلباءمستقبل قریب میں وطنِ عزیز کی تعمیر وترقی میں موثر کردار ادا کریں گے۔ انشاءاللہ، جس کا تمام تر سہرا سابق چیئرمین پی او ایف بورڈ و موجودہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم ملک کے سر جاتا ہے جنہوں نے اداروں کے قیام اور توسیع میں خصوصی کردار ادا کیا۔ قیام واہ کے دوران اپنے فرائض منصبی کو اس احسن طریق سے ادا کیا کہ اپنے تو اپنے، مخالفین بھی ان کی دیانت داری، راست بازی اور شفافیت کی تعریف کرتے ہیں اور اپنا محسن قرار دیتے ہیں۔
گذشتہ روز الائیڈ پبلک سکول حسن ابدال کے سالانہ یوم والدین کی تقریب واہ چھاﺅنی کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی جس میں عبدالقیوم ملک نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت فرمائی جبکہ صدارت کے فرائض سابق ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن سید رفاقت حسین شاہ نے سرانجام دئیے۔ دیگر مہمانوں میں راجہ غیاث الدین، راجہ محمد صادق ایڈووکیٹ، کیڈٹ کالج حسن ابدال کے پروفیسر ضیاءالمصطفیٰ، چیئرمین میونسپل کمیٹی حسن ابدال، ظہیر احمد بھٹیانوالہ، یاسر دلاور خان کونسلر کے علاوہ حسن ابدال، واہ چھاﺅنی اور ٹیکسلا کے تعلمی، سماجی، علمی وادبی اور صحافتی برادری کے علاوہ والدین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ درسگاہ کے طلباءنے تلاوہ، نعت رسول مقبول، ویلکم سونگ، ملی نغمے اور ٹیبلوز پیش کرکے اس بات کا ثبوت دیا کہ درسگاہ کے اساتذہ ان کی نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ان کی خوابیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں بھی کوئی دقیقہ فرد گذاشت نہیں کر رہے۔ سکول کے ڈائریکٹر اور چیئرمین سرسید ایجوکیشن فاﺅنڈیشن پاکستان طاہر محمود درانی نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں مہمانوں کی آمد کا شکریہ اور اپنے تعلیمی پروگرام سے حاضرین کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی دلی خواہش ہے کہ نہ صرف حسن ابدال، واہ کینٹ، ٹیکسلا بلکہ ملک کے طول وعرض میں ایسا تعلیمی نیٹ ورک قائم کر سکوں جس کی کرنوں سے ہر ایک بچہ استفادہ کرتے ہوئے علمی دوڑ میں شامل ہوجائے۔ انہوں نے صاحب مثبت اور اشرافیہ طبقہ سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنا پیسہ قوم کو جہالت کے اندھیروں سے نکالنے کیلئے تعلیمی اداروں کے قیام پر صرف کریں کیونکہ علم ہی کا موثر ہتھیار سے ہم اقوام عالم میں اپنی پہچان کو قائم رکھ سکتے ہیں۔ مہمانِ خصوصی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم ملک نے اپنے خطاب میں کہا الحمد للہ ہم بنیادی طور پر مسلمان ہیں اور اسلام نے علم کو بہت ہی اہمیت دی ہے۔ حضور اکرمﷺ پر نازل ہونے والی سب سے پہلی آیت کریمہ ”اقرا“ یعنی پڑھ تھا کیونکہ علم ہی کے ذریعے بندہ اپنے رب کو پہچان پاتا ہے۔ انسان کو علم ہی کے ذریعے معلوم ہوتا ہے کہ اس وسیع وعریض کائنات میں اس کا کیا مقام ہے۔ علم کے ذریعے انسان کو فضیلت اور برتری حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم کا فروغ صرف ایک نظام تعلیم کا نام نہیں بلکہ یہ صدقہ جاریہ ہے اور ملکی شرح خواندگی کے فروغ میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کا کردار ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ نجی تعلیمی اداروں کی شراکت کے بغیر ہم خواندگی کے فروغ کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ اپنے فرائض منصبی کی بجا آوری کی ہے اور کبھی بھی کسی صلے یا تمنا کی خواہش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ اس وطن عزیز کی بدولت ہے جس میں مجھ جیسا شخص بھی ایک جرنیل کے عہدے تک پہنچا۔ اگر یہ وطن عزیز نہ ہوتا تو آج ہمارے ایوانِ زیریں و ایوان بالا میں بیٹھنے والوں میں بیشتر متحدہ ہندوستان میں کونسلر بھی نہ منتخب ہوسکتے۔ یہ وطن جو ہم نے اسلام کے نام پر حاصل کیا اور ہمارے لاکھوں گم نام شہداءکی قربانیوں کا ثمر ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے اساتذہ نوجوان نسل میں ایسے انداز سے جذبہ حب الوطنی کو فروغ دیں کہ یہ ملک امن کا گہوارا بن جائے۔ امن وآشتی کا گہوارہ بنانے کیلئے اساتذہ طلباءکے دلوں میں نظم وضبط کی اہمیت کا نقش بٹھانے کے ساتھ ساتھ ان میں احساسِ ذمہ داری پید اکریں۔ مطالعے کے شوق کے علاوہ اخلاقی صفات سے بہرہ مند بنانے والے اساتذہ ہی حقیقی معنوں میں قوم کے محسن ہیں۔ مہمانِ خصوصی نے اپنی تقریر میں احمد ندیم قاسمی، علامہ محمد اقبالؒ کے اشعار کا برجستہ استعمال کرتے ہوئے حاضرین کو یہ درس دیا کہ یہی پاکستان 14اگست 1947ءکو برصغیر کے مسلمانوں کی بے انتہا قربانیوں کے باعث علامہ محمد اقبالؒ کا خواب پایہ تکمیل کو پہنچا اور دو قومی نظرئیے کے تحت لڑی جانے والی اس جنگ میں آزادی کی خاطر بوڑھے اور جواں قربان ہوئے۔ کتنے ہی قافلے راہِ آزادی میں لُٹے اور کتنے ہی کارواں منزل آزادی پر نہ پہنچے۔ قربانیوں کی کربناک اور درد ناک داستانوں کو سن کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا ہم سب کو پاکستانیت کے جذبے سے سرشار ہوکر ملکی فلاح وترقی میں اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا اور انشاءاللہ ہمارے وطن کا مستقبل تابناک ہے۔ سی پیک منصوبہ کی تکمیل سے انشاءاللہ یہ وطن دنیا بھر میں جگمگائے گا، انشاءاللہ۔ انہوں نے درسگاہ کے طلباءکی جانب سے پیش کردہ پراگراموں کو سراہتے ہوئے ان کے اساتذہ اور والدین کو مبارکباد دی۔
صدر تقریب سید رفاقت حسین شاہ نے بھی خوبصورت تقریب کے انعقاد اور فروغِ تعلیم کیلئے طاہر درانی کی خدمات کو سراہا۔ نمایاں طلباءاور اساتذہ میں انعامات تقسیم کیے گئے۔ یادگاری شیلڈز متعدد مہمانان گرامیان کو پیش کی گئی جن میں قاضی ظہور الحق ڈائریکٹر آف ایجوکیشن راولپنڈی، شاہد عمران مارتھ اسسٹنٹ کمشنر ٹیکسلا اور کیپٹن ناصر حمید شہید کے والد گرامی راجہ عبدل حمید اور کیپٹن عمر فاروق شہید کے والد محترم راجہ محمد سلیمان سٹیج پر تشریف لائے تو سبھی حاضرین نے کھڑے ہوکر ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ سکول کی بہترین ٹیچر کا اعزاز مس عنبرین اور بہترین طالبہ کا اعزاز سعیدہ طیبہ کو دیا گیا۔ نمایاں پوزیشن ہولڈرز میں اقرءحلیم، نایاب وحید، حنظلہ احمد اور مسکان ریاض قرار پائے۔ نظامت کے فرائض محترمہ فرح صداقت اور مس ندا ظفر نے سرانجام دئیے۔ جبکہ اس تقریب کی کامیابی میں مس نزہت، مس تبسم، مس رابعہ آرٹ ٹیچر، مس رابعہ فاروقی نے اہم کردار ادا کیا۔ قومی ترانے کے ساتھ یہ یادگار اور خوبصورت تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔ مسٹر اینڈ مسز طاہر درانی نے فرداً فرداً تمام مہمانانِ گرامی کا شکریہ ادا کیا۔

ای پیپر دی نیشن