اسلام آباد( خبر نگار خصو صی ) منگل کو سینیٹ اجلاس میں توجہ دلاﺅ نوٹس پیش کرتے ہوئے جمعیت علماءاسلام ف کے سینیٹر حافظ حمداللہ نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی جو کہ پچھلے دنوں امریکہ کے دورے پر تھے،انہوں نے وہاں اپنے ایک انٹرویو میں کہاکہ پاکستان امریکہ کے ساتھ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے سے بات کرنے کو تیار ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت اور ریاست کے ایوانوں میں بات ہورہی ہے کہ شکیل آفریدی کو رہا کیاجارہاہے،کم از کم اس ایوان کو وہ قیمت بتائی جائے کہ شکیل آفریدی کی رہائی کیلئے امریکہ سے کیا قیمت وصول کی جارہی ہے،اگر ڈالر لیے جارہے ہیں تو بتایا جائے کتنے ڈالر لیے جارہے ہیں۔اس موقع پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہاکہ حمد اللہ صاحب یہ سب باتیں وزیر سے پوچھتے ہیں اور یہ بھی پوچھتے ہیں کہ کتنے پیسے وصول کر رہے ہیں اور اس میں ہمارا حصہ کتنا ہے۔اس موقع پر سینیٹرحافظ حمد اللہ نے کہاکہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے بدلے شکیل آفریدی کو رہا کیا جارہا ہے تو ٹھیک۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل امریکہ کی جانب سے کئی بار شکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا مگر پاکستان کی جانب سے ہمیشہ یہی جواب دیا گیا کہ وہ غدار ہیں اور ریاست کے ساتھ انہوں نے غداری کی ہے، تو کیا اب ڈاکٹر شکیل آفریدی غدار نہیں ہیں ؟اس موقع پر وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہاکہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو 2011میں گرفتار کیا گیا 2012میں لوکل جرگے نے شکیل آفریدی کو 33سال سزا سنائی جس کے بعد ڈاکٹر شکیل آفریدی کی اپیل پر سزا کم کرکے23سال ہوگئی۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ڈاکٹر شکیل آفریدی کا کیس کمشنر ایف سی آر میں زیرسماعت ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر شکیل آفریدی نے غیر ملکی ایجنسیوں کے ساتھ کام کیا اور انسداد پولیومہم کو ناکام بنانے کیلئے سرگرم رہا،ڈاکٹر شکیل آفریدی کی وجہ سے 50پولیو ورکرز کو غیر ملکی ایجنٹ کا شبہ ہونے کی وجہ سے شہید کیا گیا،امریکہ میں ڈاکٹر شکیل آفریدی ہیرو ہیں،2012میں امریکی کانگریس نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا اس کے بعد2014میں دوبارہ امریکی کانگریس نے ایک قرارداد کے ذریعے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ کیا۔وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہاکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے امریکہ میں اپنے انٹرویو میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کی کوئی بات نہیں کی،ڈاکٹر شکیل آفریدی کا کیس عدالت میں زیرسماعت ہے،اس لیے حکومت اس پر کوئی موقف اختیار نہیں کرسکتی۔