اقبال نے مجبور اور پریشان حال قوموں کی محکمومی اور مجبوری کی بڑی واضح تصویر کھینچی ہے۔ خاص کر ایشیائی اور افریقی ممالک کی استحصالی کیفیت کو کھول کر بیان کیا ہے۔ اسی طرح اس مرد عظیم نے دہقان کی غربت اور بے کسی کی بڑی بھیانک تصور کشی کی ہے۔ اقبال کی نظر میں کسان محنتی اور جفاکش ہے۔ وہ اسے اپنی حالت کو بہتر بنانے کیلئے انقلاب لانے کی تلقین کرتے ہیں۔ وہ زمیں کا سینہ چیر کر اناج اور دوسری اشیاءپیدا کرتا ہے مگر دوسروں کیلئے اس کی محنت کی کمائی سرمایادار اور بڑے زمیندار کھا جاتے ہیں۔ وہ انتہائی محنتی اور شب بیدار ہے مگر اسے حقیقی ثمر نہیں ملتا۔مختصر طورپر اقبال اس بات کے خواہشمند ہیں کہ اسے اس کی کمائی کا صحیح پھل ملنا چاہئے اور استحصالی قوتوں کا خاتمہ ہونا چاہئے۔