اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) سینٹ نے بے نامی ترسیلات (ممانعت) بل 2016ء کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ ایوان بالا کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے اس سلسلے میں تحریک پیش کی بے نامی ترسیلات (ممانعت) بل 2016ء کو قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیرغور لایا جائے گا۔ ایوان نے تحریک کی منظوری دیدی۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے بل میں ایک ترمیم بھی پیش کی۔ چیئرمین نے بعدازاں بل شق وار منظوری کیلئے ایوان میں پیش کیا جسے ترمیم کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔ آئی این پی کے مطابق سینٹ میں بے نامی جائیداد رکھنے پر ممانعت کیلئے قانون وضع کرنے کا بل’’بے نامی ترسیلات (ممانعت) بل 2016‘‘ متفقہ طور پر منظورکر لیا گیا۔ بل میں پیپلز پارٹی کی جانب سے ترمیم بھی کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا بل کی منظوری سے ٹیکس بچانے والے افراد کو ٹیکس کے دائرے میں لانے میں مدد ملے گی۔ اس موقع پر سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے بل میں ترمیم پیش کی کہ بل میں بے نامی اکائونٹس کے ساتھ ساتھ ملکی اور غیر ملکی بے نامی جائیدادادوں کو بھی بل میں شامل کیا جائے جس کی حکومت نے مخالف کی جس پر چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے رائے شماری کے ذریعے ترمیم کثرت رائے سے منظور کر لی۔ ترمیم کے حق میں 18 اور مخالفت میں 16 سینیٹرز نے ووٹ دیا۔ سینٹ میں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، ایم کیو ایم، اے این پی اور بی این پی مینگل کی جانب سے قطری شہزادوں کو تلور کے شکار کیلئے حکومت کی جانب سے خصوصی اجازت ناموں پر بحث کیلئے پیش کیے گئی تحریک التوا مسترد کر دی گئی۔ تحریک التوا پیش کرتے ہوئے سینیٹر سردار فتح محمد حسنی نے کہا کہ قطری شہزادوں کو تلور کا شکار کرنے کیلئے خصوصی اجازت ناموں، شہزادوں کو سکیورٹی فراہم کرنے کیلئے تعینات کیے گئے نمائندوں کا مقامی لوگوں کی زمین پر غیر قانونی قبضے اور ان کی فصلوں کو نقصان پہنچانے اور اس قیمتی اور نایاب پرندے کا شکار زیربحث لایا جائے جس پر چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے سینیٹر سردار فتح محمد حسنی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اسی معاملے پر سینٹ میں توجہ دلائو نوٹس بھی جمع کرا رکھا ہے جو آئندہ اجلاسوں میں ایجنڈے پر آئے گا، ایک وقت میں ایک ہی معاملے پر دو نوٹسز نہیں جاری ہو سکتے، اس لیے توجہ دلائو نوٹس پر متعلقہ وزیر اس معاملے پر جواب دیں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سینٹ کے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی نے سندھ طاس معاہدے پر قرارداد منظور کر لی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے عالمی بنک نے پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ کرایا تھا۔ عالمی ثالثی عدالت کو روک نہیں سکتا۔ عالمی بنک اس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داری ادا کرے۔ عالمی بنک سندھ طاس معاہدے کے معاون کار کے تحت اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ سینٹ کے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی صدارت میں ہوا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے سینٹ ایوان پر مشتمل کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا بھارت تو ہمارا دشمن ہے لیکن ہم خود اپنے خیرخواہ نہیں ہیں، خود پانی کا بم چلا رہے ہیں، پانی ضائع کر کے سمندر میں پھینک رہے ہیں۔ بھارت سندھ طاس معاہدے پر صرف بڑھکیں مار رہا ہے، نریندر مودی اپنی قوم کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان تو پہلے ہی مشرقی دریائوں کا ایک بوند پانی بھی استعمال نہیں کر رہا۔ اجلاس میں بھارت کی جانب سے کشن گنگا اور رتلی ہائیڈرو پلانٹس پر بھی کمیٹی میں غور ہوا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کا تنازع 1948ء میں شروع ہوا۔ قبل ازیں متفقہ قرارداد میں کہا گیا معاہدے کے تحت کسی ایک فریق کو تنازعے کے حل کیلئے مناسب فورم پر جانے سے نہیں روکا جا سکتا، عالمی بنک کی جانب سے معاملہ پر لیا گیا مو قف پاکستان کو مسئلہ کے حل کیلئے متعلقہ فورم سے روکنے کے مترادف ہے۔ خواجہ آصف نے کہا پاکستان کو بھارت کے واٹر بم سے کوئی خطرہ نہیں، بھارت مغربی دریائوں کے پاکستان کے پانی پر ڈاکہ نہیں ڈال سکتا، پاکستان کے اگر اندرونی حالات درست ہوں تو سندھ طاس معاہدہ کے ہونے یا نہ ہونے سے پاکستان پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ سرتاج عزیز نے کہا عالمی بنک نے سندھ طاس معاہدے کے مفاد میں دوطرفہ بات چیت کے ذریعے مسئلہ کے حل کی تجویز دی ہے، بھارت ممبر نامزدنہ بھی کرے تو ثالثی کی عدالت فعال رہے گی۔ خواجہ آصف نے کہا بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے یہ بیان دے کر کہ وہ مشرقی دریائوں کا ایک گھونٹ بھی پانی کسی کو نہیں پینے دیں گے اپنی عوام کو بے وقوف بنایا، سندھ طاس معاہدے کے تحت مشرقی دریائوں کا پانی بھارت کو دیا گیا ہے اور یہ پانی پاکستان استعمال نہیں کر رہا، پاکستان نے بگلیہار ڈیم کے تنازعہ پر 2005میں اس کے ڈیزائن پر اعتراض کیا جبکہ اس منصوبے پر کام 1994میں شروع ہوا تھا اور تاخیر کی وجہ سے پاکستان یہ کیس ہارگیا، کشن گنگا ڈیم کی تعمیر پر ثالثی کی عدالت نے پاکستان کا اعتراض مسترد کیاگیا کیوں کہ پاکستان نے نیلم جہلم منصوبے پر بعد میں کا م شروع کیا، بھارت کو پانی ذخیرہ کرنے سے منع کیا گیا جس کی وجہ سے پانی کے بہائو میں کمی نہیں آئی، رتلے ڈیم پر ابھی کام شروع نہیں ہوا، سندھ طاس معاہدے کے تحت کمشنر کی سطح پر اور حکومتی سطح پر مذاکرات ناکام ہونے پر پاکستان نے ثالثی کیلئے اپلائی کیا ہے۔ جمعیت علماء اسلام ف کے سینیٹر حافظ حمداللہ نے توجہ دلائو نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی جو پچھلے دنوں امریکہ کے دورے پر تھے، انہوں نے وہاں ایک انٹرویو میں کہا پاکستان امریکہ کے ساتھ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے سے بات کرنے کو تیار ہے۔ کم از کم اس ایوان کو وہ قیمت بتائی جائے شکیل آفریدی کی رہائی کیلئے امریکہ سے کیا قیمت وصول کی جا رہی ہے، ڈالر لیے جارہے ہیں تو بتایا جائے کتنے ڈالر لیے جارہے ہیں۔ رضا ربانی نے کہا حمد اللہ یہ سب باتیں وزیر سے پوچھتے ہیں اور یہ بھی پوچھتے ہیں کتنے پیسے وصول کر رہے ہیں اور اس میں ہمارا حصہ کتنا ہے۔ سینیٹرحافظ حمد اللہ نے کہا عافیہ صدیقی کی رہائی کے بدلے شکیل آفریدی کو رہا کیا جارہا ہے تو ٹھیک۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا طارق فاطمی نے امریکہ میں اپنے انٹرویو میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کی کوئی بات نہیں کی،ڈاکٹر شکیل آفریدی کا کیس عدالت میں زیرسماعت ہے،اس لیے حکومت اس پر کوئی موقف اختیار نہیں کر سکتی۔ سینٹ میں اپوزیشن ارکان نے حکومت کی جانب سے نئی ایمنسٹی سکیم لانے کی خبروں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکمران اشرافیہ اپنی کرپشن کو تحفظ دینے اور بلیک منی کو وائٹ کرنے کے لئے اس طرح کی سکیمیں سامنے لاتی ہے حکومت کو قانون شکن عناصر کو ریلیف دینے کے بجائے انہیں قانون کے شکنجے میں لانے کے اقدامات کرنے چاہئیں‘ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے ارکان کے تحفظات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک کوئی نئی ایمنسٹی سکیم لانے کا فیصلہ نہیں ہوا۔ سینٹ میں ساتویں جماعت کے طالب علم کی خودکشی، پارلیمنٹ لاجز میں شراب کی خالی بوتلوں کے بارے میں ارکان نے اپنی پریشانی سے ایوان کو آگاہ کیا۔ اجلاس کے دوران سینٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی اور جے یو آئی کے سینیٹر حافظ حمداﷲ کے درمیان پارلیمنٹ لاجز میں شراب نوشی کے ایشو پرتلخی ہو تے ہوتے رہ گئی‘ چیئرمین سینٹ نے حافظ حمد اﷲ کو نکتہ اعتراض پر لاجز میں شراب نوشی کا تذکرہ کرنے سے روکنا چاہا تو حافظ حمداﷲ مشتعل ہوگئے اور کہا آپ ہمیشہ لاجز میں شراب نوشی کے تذکرے سے روک دیتے ہیں‘ کیا شراب پینا قانوناً جرم نہیں ہے؟ بعدازاں چیئرمین سینٹ نے ایم کیو ایم کے طاہر حسین مشہدی کو حافظ حمد اﷲ کے جواب میں خطاب اور دونوں ارکان کو کراس ٹاک سے سختی سے روک دیا۔