اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیر مملکت و چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ماروی میمن نے کہا ہے کہ سال 2013ءمیں موجودہ حکومت نے قیادت سنبھالی تو بی آئی ایس پی کے بجٹ میں 40 ارب روپے سے 115ارب روپے کا اضافہ ہوا، مستحقین کی تعداد 1.7 ملین سے بڑھ کر 5.4 ملین ہوئی اور سہ ماہی وظیفہ تین ہزار روپے سے بڑھ کر 4834 روپے ہو گیا۔ منگل کو یہاں آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ کی جانب سے پیش کردہ بی آئی ایس پی کی تیسری امپیکٹ ایویلوایشن رپورٹ کے اجراءکے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن نہ صرف اس پروگرام کی خالق ہے بلکہ اس کے دائرہ کار کو بھی بڑھا رہی ہے۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے مزید کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پوری قیادت اسلامی فلاحی ریاست کے نظریہ کےمطابق سوشل سیفٹی نیٹ کے استحکام پر یقین رکھتی ہے۔ بی آئی ایس پی گزشتہ دو سالوں سے impact assessment reports کو شیئر کر رہی ہے کیونکہ ہم فنڈز کے استعمال پر عوام اور پارلیمنٹ کو جواب دہ ہیں۔ مزید برآں سب سے بڑے سوشل سیفٹی نیٹ ہونے کے ناطے بی آئی ایس پی پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کامیابی کے حصول کیلئے یو این ممالک کیساتھ ڈیٹا شیئر کرے۔ آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ کے نمائندے سین اولیرے نے ایویلوایشن رپورٹ کے اہم نتائج پیش کئے۔ رپورٹ کےمطابق، بی آئی ایس پی نے بالغ افراد کے ماہانہ اخراجات میں 187روپے فی کس کا اضافہ کیا ہے جبکہ خوراک کے اخراجات میں 69روپے فی کس کا اضافہ ہوا۔ بچوں کی خوراک کے لحاظ سے ، یہ رپورٹ کمزور بچیوں کی شرح میں کمی، لڑکیوں میں ناقص غذا اورنامناسب نشونما کی شرح میں کمی کا اشارہ کرتی ہے جو بین الاقوامی ڈیٹا کے مطابق ہے۔ یہ رپورٹ FEI پاورٹی لائن کے مطابق ، غربت میں سات فیصد کمی اور CBN پاورٹی لائن کے مطابق پاورٹی گیپ میں تین فیصد کمی کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ سال 2013ءکے کثیر الجہتی غریب مستحق خاندانوں کا تناسب 31 فیصد تھا جبکہ سال 2016میں یہ تناسب کم ہوکر 23 فیصد رہ گیا۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سال 2016میں 91 فیصد بی آئی ایس پی مستحقین صرف 9 فیصد شرح خواندگی کے ساتھ یا تو انتہائی غریب یا غریب یا پسماندہ ہیں جو کہ بی آئی ایس پی کی جانب سے اچھی ٹارگٹنگ کو اجاگر کرتی ہے۔