سعادت حسن منٹو ایسا حقیقت شناس اور معاشرتی پہلوؤں کو اجاگرکرنے والا افسانہ نگار ہےجس نےاپنی تحریروں سے انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا،آج بھی ان کی تحریریں اپنا سحر قائم رکھے ہوئے ہیں. سعادت حسن منٹو اچھوتے افسانہ نگار تھےجن کے قلم سے تخلیق پانے والی کہانیاں،افسانے، مضامین اور خاکے اردو ادب میں بےمثال ٹھہرے.منٹو نے دو سو پچاس سے زائد افسانے اور کہانیاں لکھیں،روایتی اردو افسانے کو نئی جہت دی.
منٹو کی ادبی تحریریں تنازع کا شکار رہیں، اپنے لکھے الفاظ کے باعث منٹوکوتین مرتبہ عدالتی سزاؤں کا سامنا بھی کرنا پڑا،ترقی پسند ادیبوں اور دانشوروں نے منٹو کو رُجعت پسند اور رُجعت پسندوں نے منٹو کو غلاظت کے پلندے لکھنے والا قرار دیا.
منٹو کی زندگی اور تحریروں پرکئی کھیل پیش کیے گئے،بے مثال لکھاری پر بننے والی واحد فلم" منٹو" نے صحیح معنوں میں منٹو کو نئی نسل سے متعارف کرایا.e
سعادت حسن منٹو اٹھارہ جنوری انیس سو پچپن کو اس دنیا کو خیرباد کہہ گئے،اردو ادب کے اس عظیم لکھاری نے اپنی قبر کا کتبہ بھی خود لکھا.