قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کو کورم کا مسئلہ درپیش ہے حکومت بدھ کو بھی اپنے ارکان کی حاضری کو یقینی بنانے میں ناکام رہی کورم پورا نہ ہونے کے باعث 45منٹ تک قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی معطل رہی ۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب کی بے بسی دیدنی تھی وہ بھاگ دوڑ کر ارکان کو جمع کرنے کی کوشش کرتے رہے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو پاکستان تحریک انصاف کے رکن امجد علی نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ قائم مقام سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے گنتی کروائی تو کورم پورا نہ ہونے پر 10 بجکر 35 منٹ پر اجلاس کی کارروائی کو معطل کر دی ۔ شیخ آفتاب ساڑھے گیارہ بجے تک حکومتی ارکان کی مطلوبہ تعدا د جمع کرنے میں کامیاب ہو گئے کورم پورا ہونے پر کارروائی شروع کر دی گئی یہ بات قابل ذکر ہے قومی اسمبلی کے 50سیشن میں بھی کورم کا مسئلہ رہا حکومتی ارکان کی کارروائی میں عدم دلچسپی حکومت کے لئے شرمندگی کا باعث بن رہی ہے لیکن حکومتی ارکان ٹس سے مس نہیں ہو رہے موجودہ قومی اسمبلی کی مدت کم و بیش 4ماہ رہ گئی ہے لیکن حکومتی ارکان کا طرز عمل تبدیل نہیں ہوا وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ابتدا میں قومی اسمبلی میں اپنی حاضری کو یقینی بنا یا تو ایوان میں رونق لگی رہی اب وہ اپنی دیگر مصروفیات کی وجہ سے پارلیمنٹ میں کم کم آتے ہیں ۔ جب بدھ کو مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما چوہدری نثار علی خان ایوان میں تو ان کے گرد حکومتی اور اپوزیشن ارکان کا جھمگٹا لگ گیا وہ ارکان کے جھرمٹ میں بہت خوش نظر آرہے تھے انہوں نے بڑی تعداد میں ارکان سے مصاٖفحہ کیا ہے یہ بات قابل ذکر ہے جب سے ان کے خلاف پارٹی کے اندر سے بیان بازی کی گئی وہ ارکان کی توجہ کا مرکز بن گئے بیشتر ارکان نے بیان بازی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو مداخلت کر کے بد مزگی کے ماحول ختم کریں ۔قومی اسمبلی کا اجلاس مجموعی طور پونے چار گھنٹے جاری رہا بدھ کو قائد ایوان نے اجلاس میں شرکت کی اور نہ ہی قائد حزب اختلاف موجود تھے جب اجلاس شروع ہو ا تو اس وقت ایوان میں 39ارکان موجود تھے جو اجلاس کے اختتام تک کم ہو کر15رہ گئی ایسا لگتا ہے بیشتر ارکان کا اسمبلی سے دل اچاٹ ہو گیا ہے ایک طرف ایوان میں کورم کا مسئلہ رہتا دوسری طرف عمران خان جو مسلسل قومی اسمبلی میں غیر حاضر رہتے ہیں جلسوں میں قومی اسمبلی کو لعن طعن کرتے رہتے ہیں بدھ کو 8ارکان نے سانحہ قصور پر اظہار خیا کیا تاہم ارکان نے قومی سلامتی کو امریکہ اور بھارت سے درپیش خطرات بات کرنے سے گریز کیا اور مقامی مسائل پر بات کی جماعت اسلامی پاکستان نے قومی اسمبلی میںقادیانیوں کی الگ سے انتخابی فہرستیں مرتب کرنے سے متعلق حکومتی ترامیم کو مبہم قرار دے دیا ہے ،جماعت اسلامی نے اپنی ترامیم پر اصرار کیا ہے اور کہا ہے کہ بغیر کسی تاخیر کے اس حساس مسئلے کو مکمل طو رپر حل کیا جائے ۔ پرائیویٹ ممبرزڈے کے موقع پر جماعت اسلامی نے 7Aاور 7Bکو مکمل متن کے ساتھ انتخابی قانون 2017میں شامل کرنے کا ترمیمی بل پیش کیا تھا پارلیمانی سیکرٹری ،پارلیمانی امور راجہ جاوید اخلاص نے ایوان کو بتایا کہ اس مسئلے کو حل کرلیا گیا ہے اور 2002کے قانون کی منسوخ شقوں کو انتخابی قانون 2017کا حصہ بنادیا گیا ہے قائم مقام سپیکر کی ہدایت پر انہوںنے ترمیم کی کاپی جماعت اسلامی کے ارکان کے سپرد کر دی جس پر ۔جماعت اسلامی نے ترامیم کو مبہم قرار دے دیا ہے ۔ صاحبزادہ یعقوب نے جماعت اسلامی کے بل پر اصرار کیا ہے اور کہا ہے کہ ہمیں حکومتی ترامیم کی کاپی دکھائی گئی یہ مبہم ہے ہمارے بل کو لیا جائے اور مکمل طور پر اس حساس مسئلے کو حل کیا جائے ۔ قائم مقام سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے یقین دہانی کرائی کہ اس مسئلے کو حل کیا جائے گا قومی اسمبلی میں ملک کے مختلف حصوں میں پیش آنے والے سانحات پر بحث پر توجہ مرکوز ہونے کے نتیجہ میں امریکی قیادت اور بھارتی آرمی چیف کے دھمکی آمیز بیانات کا معاملہ نظر انداز کر دیا گیا،امریکی صدر کے پاکستان مخالف بیانات کے حوالے سے قومی دفاعی و سلامتی پالیسی کے بارے میں حکمت عملی طے کرنے کیلئے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس بھی طلب نہ کیا جاسکا ۔ سپیکر قومی اسمبلی نے جوش و خروش سے اس اجلاس کو رواں سیشن کے دوران طلب کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا تھا ۔ قومی اسمبلی میں بچوں سے متعلق سانحات بحث کا مرکزی نکتہ بن جانے پر ایوان میں اہم خارجہ و داخلہ امور نظر انداز ہوکر رہ گئے ہیں ۔ رواں سیشن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی آرمی چیف کی پاکستان کو دی جانے والی دھمکیوں کے خلا ف مذمتی قرار داد کا عندیہ دیا گیا تھا ایوان میں پاک امریکہ تعلقات پر بحث بھی ہونا تھی ۔ بچوں سے متعلق سانحات پر ایوان میں ارکان کی طرف سے دھواں دار تقاریر کا سلسلہ جاری ہے لیکن ارکان قومی اسمبلی نے امریکہ اور بھارت کی دھمکیوں کو نظر انداز کردیا ہے حکومتی اتحادیوں نے بدھ کو وزیرستان ایجنسی کے خاصہ داروں کو 6 ماہ سے تنخواہوں کے نہ ملنے پر شدید احتجاج کیا۔ قائم مقام سپیکر کی طرف سے مائیک بند کرنے پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ارکان احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے۔ نکتہ اعتراض پر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے وزیرستان ایجنسی کے خاصہ داروں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ خاصہ داروں کی تعداد 4 ہزار ہے،6 ماہ سے تنخواہیں بند ہیں حکومت اس طرف توجہ دے، جمعیت علمائے اسلام کے وزیرستان سے رکن مولانا جمال الدین نے کہا کہ ہم پہلے بھی بات کر چکے ہیں۔ اس دوران مولانا جمال الدین جذباتی ہو گئے اور کہا کہ کوئی قبائلیوں کے حقوق پر توجہ نہیں دے رہا ہے۔ جمال الدین کے بولنے کے انداز پرقائم مقام سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی برہم ہو گئے اور کہا کہ اس طرح بات نہیں کی جاتی۔ ان کا مائیک بند کروا دیا جس پر مولانا جمال الدین اور جے یو آئی (ف) کے ارکان ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے۔
پارلیمنٹ کی ڈائری