اسلام آباد(قاضی بلال ؍خصوصی نمائندہ) پانی کی تقسیم کے معاملہ پر آبی وسائل ڈویژن ٗ ارسا اور سندھ کے اراکین پارلیمنٹ کے درمیان اڑھائی گھٹنے کی بحث بھی بے نتیجہ رہی ۔ پنجاب کا موقف تھا کہ پانی کی تقسیم کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جا کر حل کیا جائے جبکہ پیپلز پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کا موقف تھاکہ سی سی آئی فیصلہ کر چکی ہے اب اس معاملہ کو ورلڈ بینک کے پاس بھیجا جائے ۔ پنجاب اور سندھ اپنے موقف سے ہٹنے کیلئے تیار نہ ہوئے جس کی وجہ سے اجلاس میں ڈیڈلاک برقرار رہا اور کسی نتیجہ پر نہ پہنچ سکا۔ پارلیمنٹ ہائوس میںہونے والا اجلاس وفاقی وزیر برائے آبی وسائل جاوید علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا ۔اجلاس سندھ کے تحفظات کو دور کرنے وفاقی وزیر نے خاص طور پر بلایا تھا۔سندھ کے ارکان پارلیمنٹ یوسف تالپور ٗ عبدالستار بچانی اور شازیہ مری کو پانی کی تقسیم پر ارسا اور وزارت کے حکام نے بریفنگ دی ۔یوسف تالپور نے کہاکہ ارسا بریفنگ نہ دے سندھ سے ہونے والی زیادتی کے بارے میں بتائے۔ممبر ارسا پنجاب اور سیکرٹری آبپاشی اسد اللہ کا کہنا تھا کہ اگر سندھ کو تحفظات ہیں تو سی سی آئی کا فورم بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔یہ فورم نہیںجہاں پانی کی تقسیم پر بات کی جائے ۔1937ء سے مسئلہ چلا آ رہا ہے جسے انگریز اور جنرنیل بھی حل نہیںکرسکے ہیں آپ سیاستدانوں نے مل بیٹھ کر یہ مسئلہ حل کیا ہے اب بھی آپ لوگ اس کو حل کریں۔پانی کا مسئلہ حل نہ ہو تو اس کا سیفٹی وال موجود ہے جو سی سی آئی ہے اس میں جاکر یہ مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے۔ یوسف تالپور نے کہا کہ میں اس رویہ پر واک آئوٹ کروں گا ۔ جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ اجلاس کو چلنے دیں یہ کوئی طریقہ نہیں ہے پہلے ارسا حکام کی بات تو سن لیں ۔ شازیہ مری اور وزیر آبی وسائل کے درمیان تلخ جملوں کاتبادلہ بھی ہوا ۔ شازیہ مری نے کہا کہ آپ ارسا کی بجائے پارلیمنٹرین کی بات سنیں آپ کی انکی وکالت نہ کریں اس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ آپ کا رویہ مناسب نہیں ہے ۔ میرے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور ہوئی ہے جس پر مجھے تحفظات ہیں سندھ اسمبلی کے الفاظ کوئی قرآن نہیں ہے ان کو مان لیا جائے۔ شازیہ مری نے کہاکہ ارسا کی بریفنگ نہیں چاہیے 1991 کے واٹر اکارڈ پر عمل درآمد کیا جائے۔ چیئرمین ارسا نے کہا کہ جب پانی کا صحیح مقدار میں ہوتا ہے تو پھر سب کو برابر پانی دیا جاتا کسی کا حق نہیں مارا جا رہا ہے میں نے مرنا ہے میں کبھی بھی غلط کام نہیں کروں گا ۔ یہ تاثر غلط ہے پنجاب دوسرے صوبوںکاحصہ کھا جاتا ہے ۔ایک سو ملین ملین ایکڑ فٹ پانی ہوگا تو سب کو برابر ملے گا ۔ چیئرمین ارسا کی بریفننگ کو ٹوکتے ہوئے شازیہ مری اور عبدالستار بچانی نے کہا کہ آپ میںیہ کہانیاں نہ سنائیں ہمارے سوالوں کے جواب دیں اور بتائیں کہ 1991ء کے معاہدے پر عملدرآمدکیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس پر سندھ کے اراکین پارلیمنٹ برہم ہو گئے اور کہا کہ کالا باغ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔آپ پنجاب کو پاکستان سے الگ کرلیں تب ہی کالا باغ بن سکتا ہے۔ویسے بھی سٹڈی موجود ہے پاکستان میں ڈیم بنانے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ ایک ڈیم آٹھ سال میں بھرے گا اتنی زیادہ بارشیں نہیں ہوتی ہیں کہ ڈیم بنائے جائیں ۔ شازیہ مری نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں کے بعد بھی سندھ کو اس کا حصہ نہیں ملتا ۔پنجاب بڑا صوبہ ہے وہ ہماری بات ہی نہیں سنتا ہے ۔ یوسف تالپور نے کہا کہ ہم پانی کی تقسیم کے فارمولے کی ورلڈ بینک سے اسٹڈی کرا سکتے ہیں پہلے بھی پاکستان پانی کے مسئلہ کو ورلڈ بینک میں لے گیا ہے اگر ہم لے جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ خالد مگسی نے کہاکہ پنجاب اور سندھ لڑتے ہیں تو پانی بلوچستان روک لیا جاتا ہے۔ ہم اس وقت کمزور صورتحال کا شکار ہیں پاکستان میں سیاسی طور پر کمزور ہیں طاقت کے ذریعے پاکستان کو اکٹھا نہیں رکھا جا سکتا پنجاب ہمارا بڑا بھائی ہے اس کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے پارٹی اور سیاست سے بالا تر ہو کر سوچنا ہوگا ۔اجلاس کے آخرمیں سندھ اراکین پارلیمنٹ چلے گئے اور کہا کہ ایسے ہی وقت ضائع کیا گیا ہے ۔
پانی کی تقسیم کے معاملہ پر ڈیڈلاک برقرار، اعلیٰ سطح اجلاس بے نتیجہ ختم
Jan 18, 2018