اسلام آباد (صباح نیوز+ آن لائن+ آئی این پی) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کسی صورت قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا، امریکہ سے تعلقات ابھی اچھے نہیں، دونوں ملکوں کے درمیان مسائل موجود ہیں، تاحال امریکی پوزیشن اور ہمارے ردعمل میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ بدھ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کو بریفنگ کے دوران خواجہ آصف نے کہا ریاست جہاد یا جہادی تنظیموں کو قومی دھارے میں نہیں لا رہی۔ خود کش حملہ یہاں ہو یا چاند پر، حرام ہے تو حرام ہے، جو بھی جہادی تنظیم پاکستان سے کہیں بھی کام کرے، فتویٰ کے تحت غلط ہے، فتوی جامع طور پر ریاست کی ذمہ داری کو بتاتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا افغان طالبان کی پاکستان آمد کا کوئی علم نہیں۔ چین نے سی پیک کو افغانستان تک توسیع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور پاکستان بھی چین کی اس منصوبہ بندی کا حامی ہے، یہ معاملہ پاکستان، افغانستان، چین سہ فریقی اجلاس میں بھی سامنے آیا۔ انہوں نے کہا ہر روز 60 سے70 ہزارلوگ پاک افغان سرحدعبور کرتے ہیں۔ ہم نے افغان مہاجرین کو طویل عرصہ پناہ دی لیکن اب یہ ممکن نہیں۔ ہمیں افغان مہاجرین کی واپسی اور بہترسرحدی انتظام کی ضمانت چاہئے۔امریکہ اور پاکستان کے حالیہ تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا امریکہ سے تعلقات ابھی اچھے نہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان مسائل موجود ہیں۔ تاحال امریکی پوزیشن اور ہمارے ردعمل میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ہم امریکا کے ساتھ تعلقات میں توازن چاہتے ہیں۔ ہم نے امریکی سیاسی و فوجی قیادت کو بتا دیا ہمیں کوئی امداد نہیں چاہئے۔ پاکستان کسی صورت قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ امریک۔ اپنی ناکامی کا الزام پاکستان کو نہ دے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اب امریکی امداد کے بغیر زندہ رہنا ہو گا۔ ہم امریکی صدر کے طعنے دوبارہ نہیں سننا چاہتے۔ ہم امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بگاڑ نہیں چاہتے۔ افغانستان میں امن کیلئے کردار ادا کرتے رہیں گے۔ خواجہ آصف نے کہا ایک شخص رات 4 بجے اٹھ کر اربوں روپے کا طعنہ دے یہ نہیں ہونا چاہئے اور قوم کو امریکی امداد کے بغیر زندہ رہنا ہو گا تاکہ ایسے طعنے دوبارہ نہ سنیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کولیشن سپورٹ فنڈ کو امداد سمجھا جو غلط ہے جبکہ پاکستان امریکہ کو زمینی اور فضائی سہولت مفت میں دے رہا ہے جب کہ کولیشن سپورٹ فنڈ کے 23 ارب ڈالرز میں سے 14 ارب ڈالرز ملے ہیں اور 7 ارب ڈالر اب بھی باقی ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ہماری وجہ سے امن کی کوششوں میں رخنہ آئے اور امریکہ سے بگاڑ پیدا ہو اور یہ بھی نہیں چاہتے کہ اپنے وقار پر سمجھوتہ کریں۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی معاون نائب وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان سے لگتا ہے کہ وہ تعلقات بہتر کرنا چاہتے ہیں تاہم تعلقات کو باہمی عزت و وقار پر استوار ہونا چاہئے اور پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہئے۔ بھارت اور اسرائیل کے درمیان باہمی معاہدوں کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ صدیوں پرانا ہے جبکہ دشمن کو دشمن سمجھنا چاہئے۔ خواجہ محمد آصف نے کہا بھارتی آرمی چیف کو غلط فہمی ہے، وہ اپنی غلط فہمی دور کر لیں، بھارت اور اسرائیل کے مفادات اور بہت ساری چیزیں مشترک ہیں، چاہے مغربی سرحد ہو یا مشرقی ہم ان کے عزائم کا مقابلہ کر نے کے لئے تیار ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھا رہا ہے اس صورتحال میں امریکہ اور افغانستان کی طرف سے الزام تراشی درست نہیں انہوں نے کہا کہ افغاسنتان میں سالوں سے جاری جنگ کے باوجود امریکہ کوافغانستان میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی افغانستان میں افغان طالبان کو پاکستان کو مطلوب دہشتگردوں نے پناہ دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے لئے کوشاں ہے۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بتایا امریکہ نے کیری لوگر بل سمیت تمام امداد بند کردی ہے۔ امریکہ نے نائن الیون کے بعد پاکستان کو 5.32 ارب ڈالر امداد فراہم کی گئی۔ سیکرٹری خارجہ نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقاتیں انتہائی اچھی رہیں یکم جنوری کوامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو زبان استعمال کی وہ انتہائی ہتک آمیز تھی جس کا پاکستان نے بھرپور جواب دیا۔ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ امریکی صدر کا 336 ارب ڈالرز کا الزم بے بنیاد ہے۔ پاکستان نے ایلس ویلز کوبتا دیا ہے کہ امریکی دھمکیاں پاکستانی قوم کیلئے صریحاً ناقابل قبول ہیں۔ ایلس ویلز نے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان کی قربانیوں کا ادراک کیا ہے ملاقات کے دوران انہوں نے افغان مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے ملک میں عربوں کو تلور کے شکار کی اجازت دینے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چیئرپرسن سینیٹر نزہت صادق کی زیر صدارت سینٹ قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس ہوا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سعودی عرب میں لاپتہ افراد کی بازیابی کا معاملہ اٹھایا تو سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے معاملے کو جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ یکم فروری کو وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف سعودی عرب کا دورہ کریں گے اور معاملہ اٹھائیں گے۔ اجلاس میں بلوچستان میں پرندوں کے غیر قانونی شکار کا معاملہ زیر بحث آیا۔ سینیٹر ڈاکٹر کریم خواجہ نے کہا کہ سائبیرین پرندے پہلے بڑی تعداد میں سندھ آتے تھے لیکن شیخوں اور عربوں کے شکار کے باعث اب پرندے پاکستان نہیں آرہے۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا تلور کے شکارکے لئے صوبائی حکومتیں ہی علاقہ متعین کرتی ہیں، وزارت خارجہ صرف پیغام رسانی کرتی ہے۔ اگرچہ تلور خطرے سے دوچار ہے تاہم اسے معدومیت کا خطرہ نہیں۔ سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں غیر ملکی شکاریوں کو شکار کی اجازت دی ہے۔ سندھ میں تلور کی آبادی بڑھ رہی ہے۔ صوبائی حکومت لائسنس جاری کرتی ہے جب کہ خیبر پی کے حکومت کسی صورت شکار کی اجازت نہیں دیتی۔