اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے حکم پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وفاقی کابینہ نے نیب کے لیے 750 ملین روپے کی منظوری دی ہے۔ کابینہ کی ای سی ایل پر جائزہ کمیٹی اب وزرا کمیٹی بنادی گئی ہے۔ عامر عظیم کو چیئرمین پی ٹی اے تعینات کرنےکی منظوری دی گئی ہے۔ علی رضا بھٹہ کو بی آئی ایس پی کا سیکرٹری مقرر کر دیا گیا ہے۔ ےہ بات وزیراعظم کے معاونین خصوصی شہزاد اکبر، افتخار درانی نے وفاقی کابےنہ کے اجلاس کے بعد پرےس انفارمےشن ڈےپارٹمنٹ مےں پرےس برےفنگ مےں کہی۔ وفاقی کابےنہ کا اجلاس جمعرات کو وزےراعظم عمران خان کی زےر صدارت ہوا۔ اس موقع پر وزیراعظم کے معاون یوسف بیگ مرزا بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ جعلی اکاﺅنٹس کیس میں جے آئی ٹی کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ ہے، جے آئی ٹی اپناکام اور نیب کی معاونت جاری رکھے گی۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ نیب کو جہاں ضرورت ہو مزید تحقیقات ہوسکتی ہیں۔ عدالت نے اسلام آباد، راولپنڈی کی عدالتوں میں ریفرنس دائرکرنےکی ہدایت کی ہے، جے آئی ٹی رپورٹ میں سے کسی کا نام نہیں نکالا جا رہا، جے آئی ٹی رپورٹ کے تحت معاملہ نیب کو جاتا ہے، جے آئی ٹی 16 الزامات کی مکمل کردہ تحقیقات کے علاوہ تحقیقات جاری رکھے گی۔ نیب کو دو ماہ میں تفتیش مکمل کرنے کے لیے جے آئی ٹی ساتھ دےگی ، یہ تاثر دینا کہ ایون فیلڈکیس میں کچھ نہیں تھا غلط ہے، نوازشریف اور مریم نواز سے متعلق کیس اپنی جگہ موجود ہے۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں سنگین جرائم کا ذکر کیا گیا۔ تاثر دیا جارہا ہے جے آئی ٹی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں جاسکتی ہے۔ یہ معاملہ پھیلا ہوا ہے اس لیے پانامہ کے برعکس جے آئی ٹی کو برقرار رکھا گیا ہے، جے آئی ٹی رپورٹ میں ذکر کیے گئے جرائم سے متعلق بھی تفتیش کرتی رہے گی، کابینہ کو سپریم کورٹ کے تفصیلی تحریری بیان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں جے آئی ٹی کو برقرار رکھنے کا کہا گیا ہے، اجلاس کو بتایا گیا سپریم کورٹ کے تفصیلی تحریری حکم میں کئی اہم نشاندہیاں کی گئیں۔ جے آئی ٹی 16 الزامات کی مکمل کردہ تحقیقات کے علاوہ تحقیقات جاری رکھے گی، نیب کو دو ماہ میں تفتیش مکمل کرنے کے لیے جے آئی ٹی ساتھ دےگی۔ ریفرنس کیلئے دوبارہ سپریم کورٹ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہوگی،جے آئی ٹی نے جوشواہد اکٹھے کیے وہ جرائم کی کڑیاں ملانے کیلئے تھے، یہ سارا کام سپریم کورٹ کے حکم کے مترادف سمجھا جائےگا۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق نیب کے16ریفرنس دائرہوسکتے ہیں،جے آئی ٹی رپورٹ میں سے کسی کا نام نہیں نکالا جا رہا، تفتیش جاری رہے گی۔ جے آئی ٹی سفارشات اور تحقیقات کیلئے عمل درآمد بینچ نئے چیف جسٹس بنائیں گے۔ عدالتی حکم پر ایک بار بلاول، مرادعلی شاہ کانام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے ،نیب کے حوالے سے کہا گیا ہے دوبارہ نام ڈالنا ہے تو ڈال دیا جائےگا، بلاول ،مرادعلی شاہ کا نام جے آئی ٹی رپورٹ سے نکالنے کا سپریم کورٹ نے حکم نہیں دیا۔ نوازشریف پہلے ہی دوسرے کیس میں جیل میں ہیں، اتنا اچھا عدالتی فیصلہ آیا ہے نظر ثانی پر نہیں جائیں گے۔ افتخار درانی نے کہا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں مزید اختیار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کابینہ کی ای سی ایل پر ریویو کمیٹی اب وزرا کمیٹی بنادی گئی ہے۔ وزارت مواصلات کوکمیونیکیشن کیلئے عالمی تجارتی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ شہزاد اکبر نے کہاکہ کمیٹی جونام نکالنے کی سفارش کرے گی انہیں بلاکر پوچھا بھی جائےگا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کریں گے۔ اس حوالے سے وزیر قانون کو ہدایت دی گئی ہے۔ دریں اثناءمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا ہے کہ جہاں، جہاں جس سیاستدان کا مفاد ہے وہ اس ملک میں بھاگنا چاہتا ہے جس کے کاروبار باہر ہیں وہ وہاں جانا چاہتے ہیں اور ہمارا پاکستان سے باہر ایک ٹکے کا کاروبار نہیں ہے۔ ہمارا مفاد پاکستان میں ہے، ہمیں پاکستان کو سنوارنا ہے۔ وزیراعظم نے تو صرف یہ کہا ہے کہ بہت سارے لوگوں کے دل باہر دھڑکتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں پاکستان کو اٹھائیں جہاں ہم نے ہمیشہ رہنا ہے جہاں ہمارے دادا پردادا کی قبریں ہیں اور جہاں ہماری قبریں ہونیہ یں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئین کی بالادستی، قانون کی عملداری اور بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کو تحریک کی شکل دی۔ پہلی مرتبہ طاقتور افراد قانون کے کٹہرے میں جوابدہی کے عمل سے گزرے۔
کابینہ