پارلیمانی فیصلوں کو غیر منتخب لوگ ختم نہیں کر سکتے : بلاول

اسلام آباد(نیشن رپورٹ+این این آئی+ نوائے وقت نیوز)پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے ایوان میں دو تہائی اکثریت سے فیصلے ہوتے ہیں اور ایک دو غیر منتخب فرد قلم کی نوک سے ختم کردیتے ہیں، جمہوریت میں یہ نہیں ہوسکتا، اچھا ہوتا وزیراعظم ٹوئٹ کے بجائے اسمبلی میں بیان دیتے، سندھ حکومت نے این آئی سی وی ڈی جیسے عالمی معیار کے ہسپتال بنائے، واقعی سپریم کورٹ نے یہ ادارے سندھ سے چھینے ہیں تو میرے لیے سندھ کے عوام کو سمجھانے میں مشکل ہوگا۔ وہ سمجھیں گے یہ اٹھارہویں ترمیم پر حملہ ہے۔ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہوگا۔ ہم کیسے اپنے عوام کو منہ دیں گے، جمہوری حقوق پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں، ایک دن آئے گا پی ٹی آئی بھی ان مسائل پر ہمارا ساتھ دےگی، جدوجہد کے بعد صوبائی حقوق ملے ہیں، کوئی پاکستانی انہیں نہیں چھین سکتا اور نہ ہم چھیننے دیں گے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ای سی ایل کے حوالے سے سابق وزیراعظم سمیت دیگر جن ارکان نے میرے حق میں بات کی اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاچیف جسٹس نے جے آئی ٹی والوں سے پوچھا کس کے کہنے پر بلاول اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل میں ڈالا لیکن اس سوال کا جواب ہی نہیں تھا ۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہا میرا نام نکال کر حکومت کوئی احسان نہیں کرے گی، میرا نام نکالیں یانہ نکالیں مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نے ایوان کے اجلاس اور ای سی ایل سے متعلق بیان دیا، اچھا ہوتا وزیراعظم ٹوئٹ کی بجائے اسمبلی میں بیان دیتے، وزیر اعظم سامنے بات کرتے تاکہ انہیں سامنے ہی جواب دیتے لیکن ان میں ہمت نہیں۔ پی پی چیئرمین نے اٹھارہویں ترمیم سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا سندھ حکومت نے این آئی سی وی ڈی جیسے عالمی معیار کے ہسپتال بنائے جس میں مفت علاج ہوتا ہے، یہ دنیا میں مفت علاج کی سہولیات دینے والا بڑا ادارہ ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا یہ ملک چلانے کےلئے دنیا بھر میں چندہ مانگ رہے ہیں، 14 بلین کا این آئی سی وی ڈی چلانے کےلئے کہاں سے پیسہ لائیں گے؟ اگر یہ فیصلہ ہوتا ہے تو یہ گارنٹی دیں یہ پیسہ دیں گے اور ہسپتال میں مفت علاج جاری رہے گا کیونکہ ایسا نہیں ہوسکتا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ اپوزیشن نے اتفاق کیا ہے عوام کے معاشی، انسانی اور جمہوری حقوق پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔ یہ ملک کے مفاد میں ہے، ہم اپنے معاشی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے، جدوجہد کے بعد صوبائی حقوق ملے ہیں، کوئی پاکستانی انہیں نہیں چھین سکتا اور نہ ہم چھیننے دیں گے۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے بلاول بھٹو زرداری کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا ہم دہشتگردی کا شکار ہیں، فاٹا ریفارمز میں ہم فاٹا والوں کے شانہ بشانہ کھڑے تھے۔ اپوزیشن بتائے فاٹا کے لئے این ایف سی میں ایک فیصد کٹوتی کیوں نہیں ابھی تک ہوئی۔ انہوں نے کہا سابق وزیراعظم نے اپنے جہاز پر بٹھا کر ایک وزیر کو باہر بھجوا دیا تھا۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں گھریلو ملازمین کے نام پر بڑے بڑے اکاﺅنٹ ہیں۔ ہم نے کبھی نہیں کہا 18ویں ترمیم کا خاتمہ کر رہے ہیں۔ ہم بھی صوبے میں گیس کی پیداوار کے حوالے سے آئین پر عملدرآمد کی حمایت کی ہے۔ ہسپتالوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف بات کی گئی۔ انہوں نے کہا جو کہہ رہے تھے ہم سڑکوں پر گھسیٹیں گے وہ اب ایک دوسرے کو گلے لگا رہے ہیں۔ ہم سے سوال کریں سکولوں سے باہر موجود بچوں کو سکولوں میں لانے کے لئے کیا گیا؟ جو ہزاروں ارب روپے کے قرضے لئے گئے وہ کہاں خرچ کئے گئے؟ بلوچستان سمیت پسماندگی کی بات کریں۔ گیس بحران کی بات کریں‘ ہم خیر مقدم کریں گے۔ انہوں نے کہا اپوزیشن عوام کے مسائل کے لئے اکٹھی ہوتی تو ہمیں خوشی ہوتی، ملک کی تمام اکائیاں مل کر ملک کو بحران سے نکالیں گی۔ انہوں نے کہا بلاول بھٹو کا بیان بالکل ایسا ہی ہے میٹھا میٹھا ہپ ہپ، کڑوا کڑوا تھو تھو، نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ آپ کو پسند ہے اور ہسپتال سے متعلق فیصلہ پسند نہیں۔ جن کے بچوں کی بیرون ملک جائیدادیں سامنے آئیں وہ مفرور ہوگئے، ای سی ایل میں جے آئی ٹی کی سفارش پر نام ڈالے گئے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت صوبوں کو ان کے حقوق دینے کی حامی ہے، بلوچستان اور فاٹا میں احساس محرومی کا ذمہ دار کون ہے۔ این این آئی+ نوائے وقت نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے سلیکٹڈ وزیراعظم انسانی حقوق اور نقل وحرکت کی آزادی کے تصور کو نہیں سمجھتے۔ وزیراعظم عمران خان کے سیاستدانوں سے متعلق بیان پر رد عمل دیتے ہوئے انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا سلیکٹڈ وزیراعظم انسانی حقوق اور نقل وحرکت کی آزادی کے تصور کو نہیں سمجھتے۔انتہائی مضحکہ خیز بات ہے ای سی ایل میں صرف اپوزیشن لیڈرز کے نام ڈالے جارہے ہیں لیکن حکومتی ارکان بیرون ملک دوروں میں مصروف ہیں اور وزیراعظم حکومت ملنے پر 6 ماہ تک بیرون ملک دورے نہ کرنے کے اعلان کے باوجود اب تک 7 بیرون ملک دوروں پر جاچکے ہیں۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا وزیراعظم ضرور ایوان میں آئیں گے جواب دیں گے، وہ ایسی مثال قائم نہیں کریںگے جو نوازشریف نے قائم کی تھی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزارت داخلہ کو حکم دیا بلاک شناختی کارڈز کھولنے کے حوالے سے نظام کا ر کو سہل اور آسان بنایاجائے تاکہ کے پی کے سمیت ملک بھر کے عوام کی مشکلات کا ازالہ کیاجا سکے۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے وقفہ سوالات کے دوران کہا ملک کے مختلف حصوں میں عوام کو شناختی کارڈ کے حصول میں درپیش مشکلات کے ازالہ کے لئے وزارت داخلہ کی طرف سے 19نئے مراکز قائم کئے جائیں گے، انہوں نے کہا ملک بھر میں اس وقت نادرا کے 559رجسٹریشن مراکز قائم ہیں، مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے حکومت اپوزیشن کے اتحاد کو اپنے لئے خطرہ نہ سمجھے، ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جس سے ہم حکومت کو گراتے گراتے نظام کو گرا دیں، نیب میرے خلاف ریفرنس ضرور بنائے تاکہ عدالت میں اس کا فیصلہ ہو ہم نے کچھ غلط کیا تھا یا نہیں، چند مہینوں میںحکومت میں بیٹھے لوگوں نے بھی وہاں آنا ہے جہاں آج ہم بیٹھے ہیں، ہمیں آصف زرداری کو گھسیٹنے والی بات نہیں کرنی چاہئے تھی، نیب بنیادی طور پر عیب ہے ‘اگر اس عیب کو حکومت دور نہیں کرے گی تو حکومت بھی اس کو بھگتے گی ‘ ملک کی 71سالہ تاریخ میںجمہوریت اور آئین کی بات کرنے والوں کو غدار قراردیا جاتا رہا ‘بتایا جائے یہ غدار کے سرٹیفکیٹ بانٹتا کون ہے؟حکومت کے دوست حقیقت میں انکے دوست نہیں ، تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کے آنے والے اپوزیشن اور حکومت کی لڑائی کروا رہے ہیں ۔عاطف خان، نیشن رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا موجودہ حکومت کو اس کا دور مکمل کرنے دیںگے۔

بلاول /مراد سعید

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...