اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی )سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں سیکرٹری الیکشن ظفر اقبال حسین نے مجلس قائمہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ چیف الیکشن کمشن اور ارکان کی تعیناتی پر پارلیمانی کمیٹی میں ڈیڈ لاک ہے ڈیڈ لاک کی صورت میں چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تعیناتی کا اختیار الیکشن کمیشن کو دے دیا جائے سیکرٹری الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تعیناتی کا اختیار الیکشن کمیشن کو دینے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے تجویز کردہ ناموں میں سے الیکشن کمیشن موزوں ناموں کی تعیناتی کر دے گا اس کو الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا جائے ۔ سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے پارلیمانی امور نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کی تجویز مسترد کر دی ۔الیکشن کمیشن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا ملک بھر میں کل رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 11کروڑ 21لاکھ 4ہزار 518ہے جبکہ ملک بھر میں ڈسپلے سنٹرز کی تعداد 23ہزار 413ہے کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ صدر کا آرڈننس جاری کرنے کا اختیار آئینی طور پر محدود کیا جائے چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ پارلیمانی ہسٹری نازک دور سے گذر رہی ہے جسے آرڈننس کے ذریعے شکار کیا جاتا ہے آرڈننس کے ذریعے فائدے اٹھائے جاتے ہیں ۔ جمعہ کو سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر پرویز رشید کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس منعقد ہوا۔ اجلاس کی چیئر پرسن سینٹرسسی پلیجو علالت کے باعث اجلاس میں شریک نہ ہو سکی ۔ اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے پرائیو یٹ ممبر بل واپس لیے جانے کے بعد ان کا معاملہ موخر کر دیا گیا ۔ اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تعیناتی کا معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور میں چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تعیناتی کا معاملہ زیر غور آیا بطور مبصر سابق سینیٹر ر فرحت اللہ بابرنے سیکرٹری الیکشن کمیشن کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا کام پارلیمنٹ کو کرنا چاہیے الیکشن کمیشن ارکان کی تعیناتی پارلیمنٹ کا اختیار ہے پارلیمنٹ کا دائرہ اختیار پہلے ہی بہت محدود کر دیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں میں اختلاف جمہوریت کا حسن ہے پارلیمانی کمیٹی چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تعیناتی پر جلد اتفاق کر لے گی سینیٹر ولید اقبال نے کہاکہ الیکشن کمیشن ارکان کی تعیناتی کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زہر سماعت ہے18ویں ترمیم میں الیکشن کمیشن ارکان کی تعیناتی کا اختیار پارلیمنٹ کو دیا گیا ڈیڈ لاک کی صورت میں قانون میں کوئی متبادل راستہ نہیں بتایا گیا پارلیمنٹ کو الیکشن کمیشن ارکان کی تعیناتی پر اپنا آئینی کردار ادا کرنا چاہیے اجلاس میں صدارتی آرڈننس کے کو محدود کرنے کے بارے میں غور کیا گیاسابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ 1999سے لیکر 2011تک 111آرڈننس جاری ہوئے نیشنل کمانڈ اتھارٹی آرڈننس بل سب سے پہلے پارلیمنٹ میں پیش ہو نا چاہیے تھا لیکن یہ 1992تک پیش نہیں کیا گیا ۔ جب اس کی تاخیر کی وجہ پوچھی گئی تو کوئی جواب نہیں دیا گیا کمیٹی نے صدارتی آرڈننس کے کردار کو محدود کرنے کی سفارش کر دی ۔