نیویارک (نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ٹیکس، سرمایہ کاری اور ریونیو میں اضافے سمیت دیگر حکومتی اصلاحات کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت کی 2021ء میں معمولی بہتری کی امید ظاہر کی ہے۔ عالمی معاشی صورتحال و امکانات 2020ء کے نام سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ ترقی کی راہ پر واپس گامزن ہونے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان مسلسل اصلاحات پر عمل کے ساتھ انفراسٹرکچر اور سٹرٹیجک صلاحیت بڑھانے میں سرمایہ کاری کرے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان ادائیگیوں میں توازن کے بحران اور بڑی تعداد میں عوامی قرضوں کے بوجھ سے نبرد آزما ہے جس کی وجہ سے اسے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا۔ افراط زر اور سکیورٹی خدشات نے مقامی طلب اور نجی سرمایہ کاری کو نقصان پہنچایا ہے اور حکومت کی اس سست روی کو دور کرنے کی صلاحیت مالی مشکلات کی وجہ سے اثر انداز ہورہی ہے۔ ملک کی اشیا کی برآمدات کا 60 فیصد حصہ رکھنے والے ٹیکسٹائل کے شعبے کی مایوس کن فروخت کی وجہ سے برآمدات میں نہایت کم 0.4 فیصد اضافہ ہوا۔ 2018 اور 2019 میں جی ڈی پی گروتھ بھی کمزور ترین سطح 3.3 فیصد پر رہی تھی جو اس سے پچھلے سالوں کے 4 سے 6 فیصد سے بہت کم تھی۔پاکستان میں سخت مانیٹری پالیسی سے مہنگائی کی شرح آئندہ برسوں میں اپنے ہدف تک پہنچ جائے گی تاہم اسے ملک میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور موسم کی صورتحال کی وجہ سے خدشات کا سامنا ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں 2020 میں نمو متوقع ہے لیکن خطے کو پائیدار ترقی کے لیے مشکل چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔2019 میں ایک دہائی کی کم ترین سطح 3.3 فیصد تک گرنے کے بعد جنوبی ایشیا میں اقتصادی نمو 2020 میں 5.1 فیصد تک کی بحالی کی پیش گوئی کی جارہی ہے لیکن یہ ماضی میں نظر آنے والے شرح سے کم رہے گی۔رپورٹ کے مطابق طویل عرصے سے جاری تنازعات کی وجہ سے عالمی معیشت کو دہائی کی سب سے کم نمو کا سامنا رہا جو 2019 میں 2.3 فیصد رہی تاہم 2020 میں اگر خدشات کو دور کردیا گیا تو دنیا کی معاشی سرگرمیوں میں تھوڑا بہت اضافہ ہوگا۔