آٹے کی قیمت میں استحکام کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں.ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان 

Jan 18, 2020 | 23:10

ویب ڈیسک

معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ آٹے کی قیمت میں استحکام کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، من مانی کرنے والی فلور ملوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ ہماری پالیسی کے راستے میں آنے والے کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، معیشت کی گاڑی استحکام کی جانب رواں دواں ہے معاشی بحالی کے لیے وزیر اعظم نے مشکل فیصلے کیے اب پیسہ عوام کی بہتری کے منصوبوں پر خرچ ہوگا ,عوام کو سستی اشیاء ضروریہ کی فراہمی کے لیے چھ ارب روپے کی سبسڈی دی گئی , انشاء اﷲ عوام کی طاقت سے وزیراعظم عمران خان اپنی حکومت کی مدت پوری کریں گے، عوام کے ساتھ کیے گئے تمام وعدے پورے کریں گے، اتحادیوں کو اعتماد میں لے کر ان کے جائزہ  تحفظات دور کیے  جائیں گے، وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر پریس کلبوں اور نیوز ایجنسیوں کی گرانٹ  کی بحالی کی سمری بھیج دی گئی ہے .ہفتہ کو لاہور  پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے  ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان  نے کہاکہ لاہور پریس کلب پاکستان بھر کے پریس کلبوں کے لیے ماں کا درجہ رکھتا ہے۔ملکی معاشی مشکلات کی وجہ سے بد قسمتی سے صحافت بھی معاشی مشکلات کا شکار ہوتی ہے، آج  معیشت کی گاڑی  اپنی پٹڑی پر درست سمت میں رواں دواں ہے اس کے مثبت اثرات صحافی برادری اور دیگر شعبوں میں نظر آئیں گے۔صحافیوں کی مشکلات کے تدارک کے لیے حکومت نے  صحافی تنظیموں  کے ساتھ بیٹھکر جو لائحہ عمل  طے کیا اب اس پر عملدرآمد کا وقت آ گیا ہے, پریس کلبوں اور نیوز ایجنسیوں کی گرانٹ جو بند کر دی گئی تھی وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر ہم نے گرانٹ کی بحالی کی سمری بھیج دی ہے, حکومت پریس کلبوں کی سرپرستی جاری رکھے گی ،میرے اپنے اگلے دورے میں یہاں انفارمیشن سنٹر کا آغاز کیا جائے گا۔میرے یہاں آنے کا مقصد نو منتخب عہدے داروں کو مبارک دینا ہے, وزیراعظم کی نیک خواہشات  پہنچانا ہے ,وزیراعظم چاہتے ہیں کہ لاہور پریس کلب نے جس طرح شوکت خانم  ہسپتال کے قیام کے لیے مخیر حضرات کو قائل کیا اور اس کی تعمیر میں ہر اول دستے کا کردار ادا کیا اب ایک دفعہ پھر پاکستان کو چیلنجز سے نکالنے کے لیے لاہور پریس کلب  عوام کو ریلیف دینے کے اقدام میں حکومت کی رہنمائی بھی کرے اور حکومت کے ساتھ عوام کے رشتے کو مضبوط بنانے  میں پل کا کردار کرے اور جہاں  کہیں ہماری پالیسیوں میں خلاء ہے اور عملدرآمد میں تاخیر ہے تو مثبت تجاویز بھی دیں .معاون خصوصی نے کہا کہ اب الحمد اﷲ ملکی معیشت استحکام کی جانب رواں دواں  ہے,  معاشی بحالی کے لیے وزیراعظم نے  مشکل فیصلے کیے, اب پیسہ عوام کی بہتری کے منصوبوں  پر خرچ ہوگا ,وزیراعظم یوٹیلیٹی سٹورز عوام کے لیے چھ ارب روپے کے ریلیف  پیکیج کا بھی  اعلان پہلے ہی کر چکے ہیں تاکہ عوام اشیاء ضروریہ سستے داموں حاصل کر سکیں ,من  مانی کرنے والے فلور ملوں  کے خلاف کارروائی کی گئی ہے, آج میری وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات ہوئی ہے, پنجاب حکومت کی رٹ کو مضبوط کرنے کے حوالے سے ترجیحات طے کی ہیں ,وزیراعلیٰ  نے ناپسندیدہ عوامل پر آہنی ہاتھ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے, وزیراعظم کی ہدایت پر جو  فلور مارکیٹ قائم  کئے ان کا پورے صوبے میں دائرہ کار وسیع کرنے پر بھی بات ہوئی۔میں پر امید ہوں  کہ بروقت اقدامات سے آٹے کی قیمت نیچے آئے گی ,معیشت کا استحکام اور سیاسی استحکام کا آپس میں چولی دامن  کا ساتھ ہے ,وفاقی حکومت تمام صوبائی حکومتوں کے تعاون سے کام کررہی ہے ,کچھ سیاسی بونے اپنا قد اونچا کرنے ے لیے حکومت کے جانے کی  تاریخیں اور مڈٹرم انتخابات  کی باتیں کررہے ہیں,یہ وہ سیاسی یتیم ہیں جو اپنی جماعت کے اندر مڈ ٹرم قیادت کے حوالے  سے قرعہ اندازی کرنے والے ہیں کہ آئندہ ان کی  مڈ ٹرم قیادت کونسی ہوگی ,ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والے اپنی اصل منزل کی طرف  جا چکے ہیں, انشاء اﷲ عوام کی طاقت سے وزیراعظم عمران خان اپنی حکومت کی مدت پوری کریں گے, عوام کے ساتھ کیے گئے تمام وعدے پورے کریں گے اور اتحادیوں کو اعتماد میں لے کر ان کے جائزہ  تحفظات دور کیے  جائیں گے, پاکستان کو آگے بڑھنے کے  لیے مشاورت  اتفاق رائے کی سوچ کے تحت لائحہ عمل طے کیا جا رہا ہے, اب پارلیمنٹ کو اپنا حقیقی کردار ادا کرنا ہے, پارلیمنٹ میں ہونے والی عوامی مفاد  کی قانون سازی کو عملی شکل دینی ہے ,پاکستان تحریک انصاف ایک اصلاحاتی ایجنڈا لے کر آئی ہے۔اب گلے سڑے نظام کو دفن کرنے کا وقت آ پہنچا ہے, پاکستان تحریک انصاف کی پالیسیوں  پر عملدرآمد میں رکاوٹ بننے والے کان کھول کر سن لیں اب ان کی کوئی سنی نہیں جائے گی اور اب کارکردگی پر زیرو ٹالرنس ہے ,اگر بیوروکریٹس عوام کے مسائل کے تدارک کے راستے میں حائل  کسی رکاوٹ کو دور نہیں کرتے تو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔وزیراعظم نے 2020ء کو عوام کے لیے ریلیف سروس ڈیلیوری کارکردگی اور گڈ گورننس کا سال قرار دیا ہے, حکومت نے میڈیا کمیونی کیشن اسٹرٹیجی بنائی ہے اگلے ہفتہ ہم میڈیا ورکروں  اور میڈیا مالکان  کو آمنے سامنے بیٹھا کر دونوں کے مسائل کو سن کر صحافیوں کے جائز حقوق دلوائے جائیں گے۔انشاء اﷲ آٹھواں ویج بورڈصحافیوں کی بہتری کا پیمانہ بنے گا  ,اس سے صحافیوں کی تنخواہیں بہتر کرنے میں مدد ملے گی, انشاء اﷲ حکومت میڈیا مالکان اور ورکرز میں پل کا کردار ادا کر رہی ہے, یہ پہلا ویج بورڈ ہے جس کو کسی نے ابھی تک عدالت میں چیلنج نہیں کیا۔ یہ آپ کی کامیابی ہے اور اس کا سہرا آپ کو سب کو جاتا ہے ,حکومت صحافیوں کے جائز مطالبات  کا حقیقی انداز سے عملدرآمد کرنے جارہی ہے, فنڈز کی کمی کی و جہ سے ہم اس طرح اشتہارات نہیں دے  پا رہے تھے, اس حوالے سے بھی وزیراعظم کی ہدایات  کو آگے بڑھا رہے ہیں ,ہمارے ہر پروگرام میں پریس کلب کے عہدیداران پارٹنر رہیں گے۔آپ براہ راست سٹیک ہولڈر ہیں, آپ کا عوام کی نبض پر ہاتھ ہے ,آپ صحافی حضرات  مسائل سے ہمیں آگاہ کریں اور انکے  تدارک کے لیے تجاویز بھی دیں, حکومت آپ کی تجاویز پر عمل کرے گی ,ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے آپ ہمارے معاون بنیں ,وہ دن دور نہیں جب پاکستان ترقی یافتہ خوشحال اور مستحکم پاکستان آپ کے خوابوں کی تعبیر ہوگااور اس کے لیے  آپ سب کا تعاون درکار ہے .میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا  کہ سب سے پہلے جنوبی  پنجاب کا بجٹ ہونا چاہے کیونکہ جن کو نظر انداز  کیا گیا ہے ان کو سینے سے لگانا ہے ,حقدار کو حق دینا ہے اگر ایلیٹ کلاس ہی وسائل پر قابض رہے گی تو پھر پسماندہ  علاقوں میں  احساس محرومی بڑھے گی ,ہم نے پسماندہ علاقوں کو قومی دھارے میں لانا ہے, تحریک انصاف  کا یہ نعرہ ہے کہ دو نہیں ایک پاکستان، جنوبی پنجاب کے رہنے والے بھی اسی پاکستان کا حصہ  ہیں ,بیوروکریسی کے شعبے میں کچھ ایسی  کالی بھیڑیں ہیں جو حکومتی منشور کے راستے میں حائل ہیں اوروزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کی پالیسیوں  کے منافی ایسی حرکتیں کرتے ہیں جس سے ہمارا ایجنڈا اور منشور متاثر ہوتا ہے, کسی افسر کو یہ حق نہیں ہے کہ کسی فرد ذاتیات پر جا کر اس کی عزت کو پامال کرے, اگر کسی نے ایسا کیا ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ,اس نا انصافی کا تدارک ہوگا, تحریک انصاف  اور وزیراعظم  صحافیوں کو اپنی طاقت سمجھتے ہیں ,آپ پاکستان  کا طاقتور اور درخشان چہرہ ہیں جن کے بغیر پاکستان طاقتور نہیں ہو سکتا ہے, ایسے واقعات کے تدارک کے لیے لائحہ عمل بنانا پڑے گا۔صحت کارڈ اور ہائوسنگ سمیت صحافیوں کے تمام مسائل حل کریں گے بد حال معیشت اور 30ہزار ارب کے قرضے ہمیں ورثے میں ملے اگر حکومت بروقت اقدامات نہ کرتی تو عوامی مشکلات کئی گنا بڑھ جاتے.

مزیدخبریں