تہران ‘پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے جنگی مشقوں کے دوسرے مرحلے میں طویل فاصلے تک زمینی اور بحری اہداف کو نشانہ بنانے والے بیلسٹک میزائل اور ڈرونز کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ بحر عمان اور خلیج فارس میں ایران کی جنگی مشقیں جاری ہیں جس کے دوسرے مرحلے میں پاسداران انقلاب نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا۔ ان میزائل نے ایک ہزار 800 کلومیٹر دور سمندر میں مصنوعی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ان بیلسٹک میزائل نے ہدف کو نشانہ بنانے سے قبل اپنا سفر فضا میں کامیابی سے طے کیا۔ ایران نے جدید ٹیکنالوجی سے لیس خود کش بمبار ڈرونز کا تجربہ بھی کیا۔ ان ڈرونز نے بھی طویل تر فاصلے پر موجود بری اور بحری اہداف کو ڈھونڈ کر کامیابی سے نشانہ بنایا۔ پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف میجر جنرل حسین سلامی نے کہا کہ ایلیٹ آرمی فورس کا ایک مقصد طیارہ بردار بحری جہاز سمیت ’’دشمن کے جنگی جہازوں‘‘ کو نشانہ بنانا ہے۔ ہمارا جارحیت کا ارادہ نہیں لیکن قومی سلامتی پر آنچ آئے تو چپ نہیں بیٹھیں گے۔ ادھر فرانسیسی وزیر خارجہ لدریاں نے کہا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات میں ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کر رہا ہے اور عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کے طے کردہ جوہری معاہدے کی بحالی اشد ضروری ہو چکی ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے یہ بات اپنے ایک اخباری انٹرویو میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے اسی مہینے یورینیم کی 20 فیصد تک افزودگی کا عمل بحال کر دیا اور تہران کی طرف سے بھی جوہری معاہدے کی خلاف ورزیاں مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہیں۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین تہران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام سے متعلق معاہدہ 2015ء میں طے پایا تھا۔
ایران کا طویل فاصلے تک مارکرنیوالے میزائل، ڈرونز کا تجربہ : جوہری معاہدہ بحال کیا جائے، فرانس
Jan 18, 2021