واشنگٹن (نیوز ایجنسیاں) امریکہ میں نومنتخب صدر جو بائیڈن کی پرسوں تقریب حلف برداری سے قبل تمام 50 ریاستوں کے علاوہ وفاقی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ہفتہ وار چھٹیوں کے دوران ممکنہ پرتشدد مسلح مظاہروں کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ بعض امریکی ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیشنل گارڈ کے مزید فوجی دستوں کو فوراً واشنگٹن ڈی سی بھیجا گیا اور انہیں چوکنا رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے متنبہ کیا کہ تمام ریاستوں میں صدر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے مسلح احتجاجی مظاہرے ہونے کا خدشہ ہے۔ امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں کیپیٹل ہل (پارلیمنٹ) میں گھسنے کی کوشش کے دوران مسلح شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کیپیٹل ہل کے قریب چیک پوسٹ سے گرفتار ہونے والے شخص سے پستول اور 500 سے زائد گولیاں اور میگزین برآمد کر لی گئیں ہیں۔ مسلح شخص حلف برداری کے جعلی اجازت نامے پر پارلیمنٹ میں جانے کی کوشش میں پکڑا گیا۔20 جنوری کو نومنتخب صدر جوبائیڈن کی حلف برداری سے پہلے سکیورٹی خدشات گھمبیر ہوگئے ہیں۔ امریکہ کی تمام 50 ریاستوں اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں بھی حملوں کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ 6 جنوری کو ٹرمپ کے مسلح حامیوں نے کیپٹل ہل میں داخل ہو کر ہنگامہ آرائی کی جس میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ واشنگٹن پولیس نے اس واقعے کے بعد دارالحکومت کو لاک ڈائون کر دیا ہے۔ اس ضمن میں امریکہ کی تمام ریاستوں میں پرتشدد مظاہروں کے خدشے کے باعث سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں۔ امریکی وزارت دفاع پینٹاگون اپنی مدت مکمل کرنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے مسلح افواج کی جانب سے الوداعی تقریب کا انعقاد نہیں کرے گا۔ ٹرمپ 20 جنوری کو اپنے منصب سے رخصت ہو جائیں گے۔ چند روز قبل امریکی کانگریس ٹرمپ کے مواخذے کے حوالے سے دوسری بار رائے شماری انجام دے چکی ہے۔ اس مواخذے کا سبب ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے چند روز پہلے واشنگٹن میں کیپٹیل کی عمارت کا محاصرہ اور وہاں پر ہنگامہ آرائی کرنا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے دو سینئر ذمے داران نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے کسی قسم کی عسکری الوداعی تقریب نہیں ہو گی۔ واضح رہے کہ صدر کی میزبانی کرنا کسی بھی فوجی اڈے کے لیے بڑا اعزاز شمار ہوتا ہے۔ امریکہ میں پراسیکیوٹرز نے کیپٹل ہل میں کانگریس کی عمارت پر 6جنوری کو چڑھائی کرنے والے صدر ٹرمپ کے حامیوں میں سے 300 افراد کی شناخت کر لی ہے۔ ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے قائم مقام اٹارنی جنرل مائیکل شیرون کے مطابق اب تک تحقیقات کا دائرہ 275 افراد پر محیط ہے اور یہ 300 افراد تک پہنچ جائے گا اور آنے والے دنوں میں مزید افراد تک اس کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا۔ امریکہ کا وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف بی آئی ملک بھر میں ان مظاہرین کی تلاش میں مصروف ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ قانون توڑنے والے تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ واقعے کے روز صرف 13 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جبکہ باقی مظاہرین گھروں کو لوٹ گئے تھے۔ شیرون نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پراسیکیوٹرز نے اب تک فساد اور اس سے متعلق جرائم کے تحت 98 کیس دائر کیے ہیں۔ واشنگٹن کے فیلڈ آفس میں ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سٹیون ڈی انتونیو نے بتایا کہ اب تک 100 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ جوبائیڈن بطور صدر حلف اٹھانے کے بعد مسلم ممالک پر لگائی گئی سفری پابندیاں ہٹائیں گے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کی ملکی تعمیر نو کی کوشش، صدارت کے پہلے دس دنوں میں جوبائیڈن کے وائٹ ہائوس چیف آف سٹاف ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیاں ردی کی ٹوکری میں پھینکیں گے۔ جوبائیڈن بطور صدر حلف اٹھانے کے بعد مسلم ممالک پر لگائی گئی سفری پابندیاں ہٹائیں گے۔ صدر ٹرمپ نے 2017 میں عہدہ سنبھالتے ہی 7 مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کی امریکہ داخلے پر پابندی لگائی تھی۔ جوبائیڈن اپنی انتخابی ریلیوں میں جیت کے بعد معاشرے سے نفرت کا زہر ختم کرنے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔ جوبائیڈن کے حکومت میں آنے کے بعد پیرس کے ماحولیاتی معاہدے میں بھی امریکہ دوبارہ شریک ہوگا۔
امریکہ : پرتشدد مظاہروں کا خدشہ، 50ریاستوں کے لئے الرٹ ، بعض میں ایمرجنسی
Jan 18, 2021