حکومت ناموس رسالت کی چوکیدار‘ نفرت انگیز تحریر و تقریر کی اجازت نہیں دے سکتے: طاہر  اشرفی

لاہور (خصوصی نامہ نگار) چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ تمام مکاتب فکر کے متفقہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے گی۔ نفرت انگیز تقریر و تحریر کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ فلسطینی صدر نے وزیر اعظم عمران خان کے فلسطین کے مسئلہ پر موقف کو جرات مندانہ اور امت مسلمہ کی ترجمانی قرار دیا ہے۔ موجودہ حکومت عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت کی چوکیدار ہے۔ توہین ناموس رسالت اور فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف عالمی سطح پر قانون سازی کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔ مدارس عربیہ کی وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کا فیصلہ موجودہ حکومت کا کارنامہ ہے۔ انٹرفیتھ ہارمنی کونسلز کے قیام سے بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی اور مکالمہ کو تقویت ملے گی۔ پاکستان کا آئین اور قانون مسلمانوں اور غیر مسلموں کے حقوق کا محافظ ہے۔ متروکہ وقف املاک بل پر مدارس و مساجد کے جائز تحفظات کو دور کیا جائے گا۔ اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری اور استحکام پیدا ہوا ہے۔ آئین کی اسلامی دفعات اور توہین ناموس رسالت کے قانون کے محافظ ہیں۔ اس امر کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز متحدہ علماء بورڈ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ کاظم رضا ، مولانا محمد خان لغاری ، علامہ پیر زبیر عابد ، مولانا اسد اللہ فاروق ، مولانا اسید الرحمن سعید، علامہ اصغر عارف چشتی ، مولانا محمد نعیم بادشاہ ، مولانا محمد اسلم قادری ، قاری شمس الحق ، حافظ محمدنعمان حامد ، مولانا محمد اسلم صدیقی ، علامہ یونس حسن ، قاری مبشر رحیمی ، مولانا عبد الحکیم اطہر ، سید فرزند علی اور دیگر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ بعض قوتیں ملک میں دین کا نام لے کر انتشار پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ حزب اختلاف کے ذمہ داروں کو ٹی وی پر مناظرہ کا چیلنج دیتا ہوں کہ موجودہ حکومت مدارس و مساجد ، عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت کی چوکیدار ہے۔ اسلام کا نام لے کر اسلام آباد کے خواب دیکھنے والوں نے ملک میں انتشار کی فضا پیدا کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان دشمن لابیاں ملک میں فرقہ وارانہ فسادات چاہتی ہیں جن کو باہمی اتحاد سے ناکام بنایا گیا ہے اور ناکام بنائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ تمام اسلامی و عرب ممالک کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات میں تعاون بڑھا رہے ہیں۔ منفی پراپیگنڈا کرنے والے عناصر جان لیں کہ پاکستان کے تمام عرب اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات نہایت مستحکم اور مضبوط ہیں۔ ہماری اطلاعات کے مطابق شاہ سلمان نے نواز شریف کو سعودی عرب کے دورہ کی دعوت نہیں دی ہے۔ یہ تاثر پھیلانا کہ سعودی عرب یا کوئی اور دوست ملک حزب اختلاف کی سرپرستی کر رہا ہے، درست نہیں ہے۔ سعودی عرب پاکستان کے سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔ ماضی میں بھی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ہماری سیاسی قیادت نے ہی اپیلیں کی تھیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ انٹر فیتھ ہارمنی کونسلز کے ملک بھر میں کنوینئر بنائے جا رہے ہیں ، تمام مذاہب و مکاتب فکر کے ذمہ داران سے رابطے میں ہیں۔ جلد وزیر اعظم اور صدر مملکت قومی اور بین الاقوامی موجودہ صورتحال پر علماء  و مشائخ سے ملاقات کریں گے اور اہم امور پر مشاورت کی جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...