پاکستان میںگذشتہ دو ہفتے زائدسے ملک کے بیشتر علاقوں کے شب و روز شدید اور اندھا دھندپڑنے والی دھند کی لپٹ میں ہیں۔دھند کے باعث نہ صرف سردی کے دورانیہ میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے بلکہ معمولات زندگی متاثر ہیں۔ گاڑیوں کی روانی دشواریوںسے دوچار اور حد نظر کم ہونے سے ٹریفک حادثات بڑھ گئے ہیں ۔فضائی پروازیں معطل ہیں۔انسان ،چرند ،پرند،وائلڈ لائف،حتیٰ کہ فصلات اور درختوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ دن رات کو خاطر میں لائے بغیر دھند کے بادل گھنے سے گھنے ہوتے جا رہے ہیں ۔محکمہ زراعت گندم کی فصل پر رسٹ کا نو آموز حملہ کا ذمہ دار دھند سے ٹمپریچر گرنے کو قرار دیتے ہیں ۔ دھند کے مضمرات میں گیس اور بجلی کی ترسیل میںبھی خلل شامل ہے ۔یہ دھند ہے کیا؟ سائنسدانوں اور ماہرین موسمیات کے مطابق جب ہوا میں نمی کا تناسب حد سے بڑھ جائے ،ٹھنڈی ہوائیںزیادہ درجہ حرارت اور گرم پانی و زمین سے اٹھنے والے بخارات سے ٹکرا جائیںپھرہوا میں مزید نمی برادشت کرنے کی گنجائش نہیں رہتی۔یہ سیر شدہ آبی بخارات کثیف ہو کر ننھے ننھے پانی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔پانی کے یہ معصوم قطرے اپنے ہلکے پن کی وجہ سے ہوا میں معلق رہتے ہیں اور کچھ زمین پر گرتے رہتے ہیں۔یہ تکثیفی عمل ہمیں زمین سے قربت کی وجہ سے دھند کی شکل میں نظر آتا ہے جبکہ اگر یہ زمین سے دور ہوں تو ہمیں آسمان پر بادل نظر آتے ہیں۔گویا بادل اور دھند میں بنیادی فرق ہمارہ نظر سے نزدیک یا دور ہونے میں ہے ۔اسطرح دھند اور سموگ میں بھی نمایاںفرق ہے۔انگریزی الفاظ سموک اور فوگ سے اخذ ہونے والا لفظ سموگ اپنے معانی و مطالب کے اعتبار سے ہی دھواں ملی آلودگی کے ہیں ۔سموگ ہوا کی نمی میں فیکٹریوں، گاڑیوں ، بھٹوں اور دیگر مضرِ صحت دھواں چھوڑنے والی کاربن ڈائی آکسائڈ،کاربن مونو آکسائڈ ،ہائڈرو کاربنز اور زہریلی گیسوں کا فضا میں جذب ہونے کا عمل ہے جسے فضائی آلودگی کہا جا سکتا ہے۔دھند کی آلودگی کی صفائی بارش سے مشروط ہے اور بارش کی آمدآنے والے چند دنوں میں کمزور امیدوں کا محور نظر آتی ہے۔
دھند اور اندھادھند
Jan 18, 2021