پراسیکیوشن کی خامیوں سے بے گناہوں کو سزا ‘ اصل ملزم بری ہوجاتے ہیں :جسٹس فائز عیسٰی

اسلام آباد(اے پی پی)سپریم کورٹ نے ساڑھے تین کلو چرس سمگلنگ کے الزام میں گرفتار ملزم محمد ثاقب کی دو لاکھ روپے  کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی ۔پیر کو جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں دو  رکنی بینچ نیساڑھے تین کلو چرس سمگلنگ کے الزام میں گرفتار ملزم محمد ثاقب کی ضمانت سے متعلق دائر درخواست پر سماعت کی ۔ دوران سماعت استغاثہ کے کیس میں   سقم  پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسی نے  ریمارکس دئیے ہیں کہ پراسیکیوشن کی خامیوں کی وجہ سے بے گناہوں کو سزا اور اصل ملزمان بری ہوجاتے ہیں،پراسیکیوشن کی خامیاں کوئی نہیں دیکھتا سب کو شکایت عدالت سے ہوتی ہے،ایف آئی آر میں عمومی ناکہ بندی کے دوران ملزم سے چرس برآمدی کا دعوی کیا گیا،پولیس ایسی ناکہ بندی کے دوران ملزمان کی ویڈیو کیوں نہیں بناتی،کل کوئی ملزم انکار کردے کہ میں جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھا تو کیا ہوگا، ہر پولیس والے کے پاس موبائل فون موجود ہوتا ہے ، کیا وزارت داخلہ کو یہ اطلاع نہیں ملی کہ ہر بندے کے پاس موبائل ہے،مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ  ایسی ناکہ بندی کے دوران ملزمان کی تصاویر کیوں نہیں لی جاتیں،کیا پراسیکیوشن ملزمان سے مل کر مقدمہ میں خامیاں چھوڑتی ہے، کیا پراسیکیوشن کا کام عدالتوں کو چکمہ دینا ہے، عدالت عظمی نے  ملزم محمد ثاقب کی ضمانت دو لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ۔

ای پیپر دی نیشن