’ایک پیج پر‘ :گورنر چودھری محمد سرور کا تجزیہ

Jan 18, 2022

گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے میری عزت افزائی کرتے ہوئے میری کتاب ’’ایک پیج پر‘‘ کی گورنر ہائوس میں رونمائی کا اہتمام کرایا۔ قارئین کی دلچسپی اور توجہ کیلئے آج کالم میں گورنر پنجاب کی متذکرہ تقریب میں کی گئی تقریر کا خلاصہ پیش کررہا ہوں۔ 
’’اس تقریب میں شرکت میرے لیے اس لحاظ سے خصوصی طور مسرت کا مقام ہے کہ جناب اسد اللہ غالب  کے ساتھ میرے چالیس سالہ دیرینہ مراسم ہیں۔میں جب برٹش پارلیمنٹ کا ممبر بنا  تو میڈیا کے ہاتھوں ایک ابتلا کا شکار ہوگیا ۔اسد اللہ غالب خصوصی طور پر تین مرتبہ گلاسگو تشریف لائے ،انہوں نے میرا حوصلہ بڑھایا اور میرے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ایک شام ڈنر کے موقع پر انہوں نے میری مسز سے پوچھا کہ سرور صاحب کا کیا بنے گا ۔میری مسز صاحبہ   نے جواب دیا اللہ خیر کریگا ۔اسد اللہ غالب صاحب نے واپس آکر اسی عنوان سے ایک کالم لکھا اور مجھے دنیا بھر سے ہزاروںلوگوں نے اس کالم کے حوالے سے فون کرکے میرا حوصلہ بڑھایا ۔حالانکہ ان دنوں سوشل میڈیا کا وجود بھی نہیں تھا۔میں انکے کالم کی وسیع پیمانے پر عوامی پذیرائی پر دنگ رہ گیا ۔میں اسد اللہ غالب کی محبتوں کا اسیر ہوں ۔پچھلے کئی برسوں سے میں اور وہ ایک پیج پر ہیں ،انہوں نے زیر بحث کتاب لکھ کر تاریخ کا ایک قرض ادا کیا ہے اور آنے والے مورخ کیلئے وہ سارا مواد ترتیب دے دیا ہے جو موجودہ حکومت کا جائزہ لکھنے میں خاصہ مددگار ثابت ہوگا ۔
اسد اللہ غالب صاحب نے اپنی کتاب میں جس حقیقت کو اجاگر کیا ہے اس سے کوئی شخص انکار نہیں کر سکتا ۔اصولی طورپر ریاستی ادارے ایک پیج پر نہیں ہوں گے تو ملک کا مفاد مجروح ہو سکتا ہے اور ترقی و تعمیر کا عمل کھٹائی میں پڑ سکتا ہے انہوں نے بجا طورپر اس نقطے پر زور دیا ہے کہ پچھلے تین برسوں میں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اہم ریاستی ادارے ایک پیج پر نظر آئے اور ملک اور قوم نے ظاہر ہے اس کے فوائد بھی سمیٹے ۔پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہوئی تو معاشی اور مالی طور پر حالات تشویش ناک تھے۔زر مبادلہ کے ذخائر خالی تھے اور ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا تھا اس سنگین صورتحال میں ہمارے قومی اداروں نے حکومت کی رہنمائی کیلئے کلیدی کردار ادا کیا ۔ہم نے دیکھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، سعودی عرب، قطر،امارات اور چین کے دوروں پر گئے اور یوں ہماری مالی بد حالی کو ختم کرنے میں مد د ملی۔حکومت کا دوسرا سال کرونا کی زد میں آگیا ،یہاں ایک مرتبہ پھر ہمارے اہم قومی ادارے نے کلیدی کردار ادا کیا ،ملک بھر سے ڈیٹا اکٹھا کیا اور سمارٹ لاک ڈائون کے ذریعے کرونا کو بھی کنٹرول کیا گیا اور احساس پروگرام کے ذریعے دیہاڑی دار مزدوروں،بیوائوں اورمعاشی مشکلات کا شکار خاندانوں کی مدد بھی کی گئی یہ اجتماعی قومی کوشش تھی جس کی وجہ سے پاکستان نے کرونا کو کنٹرول کرنے میں دنیا میں نام پیدا کیا ۔
ہم بھارت جیسے ازلی دشمن کے ہاتھوں مسلسل جارحیت کا شکار ہیں ۔ہمارا دشمن براہ راست وار کرنے سے بھی نہیں چوکتا اور بالواسطہ بھی دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے ۔پلوامہ سانحے کے بعد بھارت کے تیور بگڑ گئے ۔اس نے پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کر ڈالی الحمدللہ ہماری مسلح افواج نے قوم کی دعائوں سے بھارت کو منہ توڑ جوا ب دیا۔اس موقع پر ایک طرف مسلح افواج سرگرم عمل رہیں تو دوسری طرف وزیر اعظم نے اپنی نشری تقریروں میں قوم کا حوصلہ بڑھایا ۔مسلح افواج کو خراج عقیدت پیش کیا اور بھارت کو جارحانہ اقدامات سے باز رہنے کیلئے کہا ۔
پاکستان کیلئے کشمیر کا مسئلہ شاہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے ۔مگر بھارت اس مسئلے کو سنگین بنانے پر تلا بیٹھا ہے ۔ہماری حکومت کے قیام کے فوری بعد بھارت نے اپنے آئین میں ترمیم کی اور کشمیر کو اپنے جغرافیے میں ہڑپ کر لیا ۔بھارت کا یہ اقدام نہ صرف سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے منافی تھا بلکہ خود بھارت نے اپنے آئین کا بھی منہ چڑایا  اور پنڈت نہرو جیسے رہنمائوں کے ان وعدوں کو روند ڈالا کہ کشمیر کا مسئلہ استصواب رائے سے سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی روشنی میں حل کیا جائے گا۔بھارت کے اس جابرانہ اور غیر آئینی اقدام کے فوری بعد وزیر اعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی کے خطاب میں شرکت کی ،انہوں نے عالمی برادری پر واضح کیا کہ بھارت اپنی مذموم حرکتوں سے ایک ایسے خطے میں تصادم کو ہوا دے رہا ہے جس کے دونوں ملک ایٹم بموں سے مسلح ہیں ۔انکے درمیان جنگ چھڑی تو تباہی کا دائرہ خطے سے باہر کی سرحدوں تک پھیل سکتا ہے ۔وزیر اعظم عمران خان نے ایک موقع پر یہ بھی کہا کہ وہ کشمیر کے وکیل اور سفیر بھی بنیں گے ،اس طرح پوری قوم نے دیکھا کہ کشمیر کے مسئلے پر حکومت اور فوج دونوں ایک پیج پر ہیں۔
حکومت فوج اور دیگر ریاستی اداروں کے اشتراک کار اور اتحاد کی بات کی جائے تو تقریر گھنٹوں لمبی ہو سکتی ہے مگر مختصر بات کی جائے تو اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اہم ریاستی ادارے ایک پیج پر ہیں اور ملک کی سلامتی قومی آزادی کے تحفظ ،عوامی تعمیر و ترقی کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے ان اداروں کو ایک پیج پر ہی رہنا چاہئے۔
 میں جناب اسد اللہ غالب کی کمٹمنٹ کو خراج تحسین پیش کرتاہوں ،فوج کیساتھ ان کا عشق ڈھکا چھپا نہیں ہے اور یہ انکی مہربانی ہے کہ انہوں نے ساتھ ساتھ ہمارے حکومتی اقدامات کو بھی سراہا ہے۔اسد اللہ غالب ایک سینئر صحافی اور تجزیہ نگار ہیں ۔ان کی باتوں میں وزن ہے اور سچائی ہے جسے ہم سب خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ ان الفاظ کے ساتھ میں ایک بار پھر آپ سب کی آمد کا شکر گزار ہوں اور اسد اللہ غالب کو یہ کتاب لکھنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں 
کتاب بینی کی عادت کم ہو رہی ہے اس لحاظ سے کتاب کے ناشر محمد فیصل بھی ہم سب کے شکریئے کے حق دار ہیں۔کرونا کے باوجود کتاب کی اشاعت سے ظاہر ہوتا ہے کہ معیشت کا پہیہ چل نکلا ہے جو ایک نیک شگون ہے۔‘‘

مزیدخبریں