کراچی (نیوز رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے پی اینڈ ٹی کالونی میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق درخواست پر کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کو اپنے گھر سے کارروائی شروع کرنے اور ذمہ دار کنٹونمنٹ افسران کیخلاف ایکشن کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا۔پیرکوسندھ ہائی کورٹ میں جسٹس سید حسن رضوی کی سربراہی میں بینچ نے پی اینڈ ٹی کالونی میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ عدالت کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن پر شدید برہم ہوگئی۔ دوران سماعت عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ گوٹھ آباد کی طرح سندیں دے رکھی ہیں اپنی حدود میں۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ گزری میں گیارہ، گیارہ منزلہ عمارتیں کیسے بن گئی؟ وکیل کنٹونمنٹ بورڈ نے اعتراف کیا کہ یہ تمام غیر قانونی عمارتیں ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پھر جنہوں نے اجازت دی ان کے خلاف کیا کیا؟ اپنے کتنے افسران کے خلاف ایکشن لیا؟ گیارہ، گیارہ منزلہ عمارتوں کی اجازت کون دے رہا ہے؟ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ فائل کا بیٹ بھرنے کے لیے جواب مت جمع کرائیں۔ اپنے گھر سے ایکشن شروع کریں۔ تیرہ منزلہ عمارت گرے گی تو کون ذمہ دار ہوگا؟ وکیل کنٹونمنٹ بورڈ نے موقف دیا کہ جواب جمع کرا دیں گے مہلت دی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لمبی رپورٹس کے بجائے عملی اقدامات کریں۔ عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کو اپنے گھر سے کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ذمہ دار کنٹونمنٹ افسران کے خلاف کئے۔ ایکشن کی تفصیلات طلب کرلی۔ عدالت نے 30 روز میں اپنے زمہ دار افسران کی رپورٹ پیش کرنے اور فیصلے کی نقول چیف ایگزیکٹو افسر کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کو ارسال کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے کیس کی سماعت 30 روز کے لیے ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ نے سپرہائی وے ایم نائن کے دونوں اطراف تجاوزات اور ریتی بجری کے ٹرکوں کے خلاف درخواست پر ڈپٹی کمشنر کو تجاوزات کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا۔پیرکوسندھ ہائیکورٹ میں سپرہائی وے ایم نائن کے دونوں اطراف تجاوزات اور ریتی بجری کے ٹرکوں کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی، کمشنر کراچی نے جواب عدالت میں جمع کرادیا۔ عدالت نے سیپا کی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے ناظر رپورٹ پر جواب کے مہلت طلب کرلی۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو تجاوزات کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا۔