اسلام آباد (خبر نگار) سینٹ میں جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا معاملہ اٹھا دیا گیا۔ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ سینٹ میں دو بل متفقہ طور پر پاس، 10بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھیج دیئے گئے جبکہ ایک بل مئوخر اور ایک واپس لے لیا گیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جنوبی پنجاب صوبے پر اپوزیشن سے مدد مانگ لی اور کہاکہ دو تہائی اکثریت ہمارے پاس نہیں، سب جماعتیں متفق ہیں تو ہماری مدد کریں۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر رانا محمود الحسن نے بل پیش کرتے ہوئے کہاکہ جنوبی پنجاب صوبے کا وعدہ سب نے کیا ہے اسے پورا کیا جائے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے نئے صوبے بنانے کو نیا پنڈورا بکس قرار دے کرمخالفت کر دی۔ سینیٹر صابر شاہ نے ہزارہ صوبہ بنانے کے لیے آوا ز اٹھا دی۔ نیشنل ہائی ویز سیفٹی بل 2021ء اور پراونشل موٹر وہیکل ترمیمی بل 2021ء ایوان نے پاس کر لیا۔ دونوں بلز میں نشے کے دوران ڈرئیونگ کرنے پر سزائوں میں اضافہ کی تجویز کی گئی ہے۔ سول سرونٹس ترمیمی بل 2021ء قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ دوہری شہریت والا شہری سول سروس کے لیے نااہل تصور ہوگا۔ ایوان میں چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہاکہ قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے۔ اداروں کو اس طرح کے جواب کہ اس بل کی مخالفت کی جائے نہیں دینا چاہیے۔ ایوان میں چیئرمین سینٹ کے بھائی کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔ پیر کو سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہوا۔ چیئرمین نے کہاکہ سب ایوان میں ماسک لگا کر آئیں اور احتیاط کریں۔ اجلاس میں سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے مجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2021ء ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہاکہ قرارداد مقاصد کہتی ہے کہ عدلیہ مکمل آزاد ہوگی۔ انتظامیہ سے عدلیہ کے اختیارات ختم کئے جائیں۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہاکہ ڈی سی کی اچھی کارکردگی ہے اس بل کی حمایت نہیں کریں گے۔ سینیٹر محسن عزیز نے گارڈینز اینڈ وارڈ ترمیمی بل2022 ء ایوان میں پیش کیا۔ جس پر چیئرمین سینٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیئے۔ سینیٹر کہدہ بابر نے پاکستان معیارات اور کوالٹی کنٹرول اتھارٹی ترمیمی بل 2022 ء ایوان میں پیش کیا۔ چیئرمین سینٹ نے بل مئوخر کر دیا۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے دستور ترمیمی بل 2021ء پیش کیا آرٹیکلز 175،181،182،183،184،195،196،197اور209 میں ترمیم کی جائیں۔ انہوں نے کہاکہ ججوں کی تعیناتی پر ان کی تعیناتی کی تاریخ سے سینئر کا تعین کیا جائے گا۔ تمام صوبوں کے ہائی کورٹ کے ججوں سے تعیناتی کی جائے ۔ ایکٹنگ جج کے لیے ضروری ہے کہ پارلیمانی کمیٹی منظوری دے۔ سوموٹو کے فیصلے پر تین جج سماعت کریں گے اور 30دن میں پانچ جج اس کی اپیل کی سماعت کریں گے اور 60 دن میں فیصلہ کیا جائے یہ تجویز دی ہے۔ ہائی کورٹ میں بھی جج کی عمر کی حد 65 سال کی جائے۔ سپریم جوڈیشل کونسل مس کنڈکٹ پر 90 دن میں فیصلہ دے گی۔ یہ ترمیم میں نے تجویز کی ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ سینیٹر رانا محمود الحسن نے دستور ترمیمی بل 2021ء آرٹیکلز 1،51،106،154،185الف، 198اور218 پیش کیا ۔ انہوں نے کہاکہ جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے ترمیمی ہیں۔ جب سب جماعتیں نئے صوبوں کے حق میں ہیں۔ اسلام آباد کے پھولوں کو جتنا پانی ملتا ہے اگر اتنا پانی جنوبی پنجاب کو مل جائے تو ہمارے مسائل حل ہوجائیں گے۔ پنجاب بلوچستان صوبہ بن سکتا ہے تو سرئیکستان کیوں نہیں بن سکتا ہے ہمارا یہ حق ہے۔ یوسف رضاگیلانی نے کہاکہ یہ اہم ایشو ہے۔ ہم نے سینٹ سے اس پر دوتہائی اکثریت سے بل پاس کیا۔ قومی اسمبلی میں اکثریت نہیں تھی‘ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ کا بل قومی اسمبلی سے پاس نہ کرانا پیپلزپارٹی کی ناکامی تھی شاید آپ کے نصیب میں بڑا کام کرنا لکھا نہیں ہے۔ میاں نواز شریف نے بھی یہ کام نہیں کیا ان کے پاس دوتہائی اکثریت تھی ہم کریں گے۔ چیئرمین سینٹ نے بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین سیدنے نئے صوبوں کی قیام کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ یہ نیا پنڈورا بکس کھلے گا۔ اس لیے میں اس کی مخالفت کرتا ہوں۔ سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے پرائم یونیورسٹی آف نرسنگ، سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد بل 2021ء ایوان میں پیش کیا۔ چیئرمین نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے بل پر بات کرتے ہوئے کہاکہ جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے بل لایا گیا یہ ہماری خواہشات کے عین مطابق ہے۔ جنوبی پنجاب کے لوگوں سے ہم نے وعدہ کیا ہے صوبے کی تشکیل کے لیے دوتہائی اکثریت چاہیے۔ اس بل پر مل کر اگے بڑھیں کیوں کہ ہمارے پاس دوتہائی اکثریت نہیں ہے اپوزیشن اس پر ہمارے ساتھ دے۔ پنجاب اسمبلی سے بھی رائے لینی ہوگی اس سے جنوبی پنجاب کی دیرینہ خواہش پوری ہوگی۔ قائد حزب اختلاف یوسف رضاگیلانی نے کہاکہ ہم سیکرٹریٹ نہیں مانگ رہے ہیں۔ صوبہ بن جائے گا تو دارالخلافہ ہم خود بنائیں گے۔ کہاں دارالخلافہ بنانا ہے اس کا تعین اسمبلی خودکرے گی۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سیاست میں کوئی دیر نہیں ہوتی ہے اگر نیت ٹھیک ہو پیپلزپارٹی ساتھ دے، انتظامی طور پر جو ممکن تھا وہ کرلیا قانونی طریقہ کار کے لیے سب سے مل کر بات کرنے کو تیار ہیں۔ اگر سب تیار ہیں تو راستہ نکل جائے گا۔ اس بل پر مل کر آگے بڑھیں کیونکہ ہمارے پاس دوتہائی اکثریت نہیں ہے‘ اپوزیشن ہمارا ساتھ دے‘ پنجاب اسملی سے بھی رائے لینا ہو گی۔ سینیٹر شہادت اعوان نے بچوں (گروی مشقت) بل 2021ء ایوان میں پیش کیا۔ چیئرمین نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا۔سینیٹر عبدالقادر نے وفاقی محتسب (امبڈزمن) ترمیمی کے قیام کا بل 2021ء ایوان میں پیش کیا۔ چیئرمین نے کہاکہ قانون بنانے پارلیمنٹ کا کام ہے اداروں کو اس طرح کے جواب نہیں دینا چاہیے۔ چیئرمین سینٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ اجلا س میں سینیٹر بہرمند تنگی نے بجلی کی پیداوار ترسیل اور تقسیم کو منضبط ترمیمی بل 2021ء ایوان میں پیش کیا۔ بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ سیمی ایزدی نے اسلام آباد دارالخلافہ سود پر مبنی نجی قرضے دینے اور پیشگی قرضے دینے کی ممانعت بل 2021ء ایوان میں پیش کیا۔ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ سینیٹر افنان اللہ نے سول سرونٹس ترمیمی بل 2021ء ایوان میں پیش کیا جس کے تحت دوہری شہریت والا پبلک سرونٹ نہیں ہو سکتا ہے۔ پارلیمان میں اگر کوئی ہو تو نااہل ہوجاتا ہے۔ چیئرمین نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ سینیٹر محسن عزیز کا نیشنل ہائی ویز سیفٹی بل 2021ء سینٹ نے متفقہ طور پر پاس کر لیا۔ سینیٹر محسن عزیز کا پراونشل موٹر وہیکل ترمیمی بل 2021ء متفقہ طور پر پاس کرلیا گیا۔ جبکہ سینیٹر محسن عزیز نے گارڈینز اینڈ وارڈز ترمیمی بل2021 ء واپس لے لیا۔جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے حوالے سے بل پر بات کرتے ہوئے سینیٹر صابر شاہ نے کہاکہ صوبہ ہزارہ کے حوالے سے بل ہم نے سینٹ میں جمع کیا ہے۔ صوبہ ہزارہ کو نظرانداز نہیں ہونا چاہیے۔ انتظامیہ طور پر ہزارہ صوبہ بنایا جائے۔ صوبہ ہزارہ کی اشد ضرورت ہے۔ سی پیک سے ملک میں خوشخالی آئے گی۔ تحریک ہزارہ میں 6 لوگ جان بحق ہوئے۔ صوبہ کے پی کے میں بھی ضرورت ہے کہ نیا صوبہ بنایا جائے۔ چیئرمین سینٹ نے کہاکہ اگلے پیر کو صوبہ ہزارہ کا بل ایجنڈے میں آجائے گا۔ سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ پنجاب میں کے پی کے میں سینٹ کی سیٹیں ڈبل ہوجائیں گیں۔ سینٹ کا اجلاس آج منگل دن ساڈھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے کشمیریوں پر بھارت کے انسانیت سوز مظالم اور جنگی جرائم کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا، استصواب رائے کشمیریوں کا عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق ہے، برطانیہ، امریکہ، سویڈن، پرتگال کے ارکان پارلیمنٹ نے انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کے خلاف اور کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھائی اور پاکستانی موقف کی حمایت کی۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر مشتاق احمد کی بھارتی مسلح افواج کی جانب سے بڑھتے ہوئے مظالم اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں معصوم کشمیری مسلمانوں کو شہید کرنے کے معاملہ پر تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا جنوبی ایشیا اور عالمی امن کے لئے خطرہ ہے، کشمیر کا مسئلہ دیرینہ حل طلب تنازعہ ہے، یہ پاکستان کی شہ رگ ہے، آزاد کشمیر آزادی کشمیر کا بیس کیمپ رہا ہے، پاکستان نے بھارت کے چیلنجز کا بھرپور جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں ہیں کہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ان کو حق خود ارادیت دیا جائے، بھارت نے اپنے وعدے پورے نہیں کئے جن کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا گیا۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ کشمیر آزاد ہو گا اور کشمیر بنے گا پاکستان۔
سینٹ: ن لیگ جنوبی پنجاب صوبہ کابل لے آئی، ہم تیار، اپوزیشن مدد کرے: حکومت
Jan 18, 2022