مری (نوائے وقت رپورٹ) مری میں سیاحوں کے داخلے پر پابندی ختم ہونے کے بعد سیاحوں کی آمد سے رونقیں بحال ہونا شروع ہو گئیں۔ سانحہ مری کے بعد حکومت پنجاب نے مری میں سیاحوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ 8 دن بعد ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایس او پیز کے تحت سیاحوں کو مشروط طور پر مری آنے کی اجازت دے دی۔ دوسرے روز بھی سیاحوں کی آمد میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ ٹریفک پولیس کے مطابق پہلے دن مری میں صرف 900 گاڑیاں داخل ہوئیں۔ سیاحوں کی گاڑیوں کا ان آئوٹ کا ریکارڈ بھی مرتب کیا جارہا ہے۔ مری میں سیاحوں کا رش نہ ہونے کے باعث ہوٹلوں نے اپنے کرائے بھی کم کر دیئے ہیں۔ ادھر کاروباری حلقوں نے کہا ہے کہ 5 بجے کی پابندی ختم کی جائے جو سیاحوں کی مری آمد میں رکاوٹ کا سبب بن رہی ہے۔ متوقع برفباری کے باعث تمام اداروں نے اپنی تیاری مکمل کرتے ہوئے جناح ہال میں کنٹرول روم بھی قائم کر دیا ہے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سانحہ مری میں پنجاب ایمرجنسی سروس، ریسکیو کا غیرذمہ دارانہ کردار سامنے آگیا۔ ذرائع کے مطابق ریسکیو اہلکار مشکل پھنسے افراد کو دیگر اداروں کے نمبر فراہم کرتے رہے۔ کال ریکارڈ کے مطابق برفانی طوفان میں پھنسے افراد ریسکیو اہلکاروں کی منتیں کرتے رہے۔ کنٹرول روم میں موجود اہلکاروں کی کمی کو جواز بنا کر وقت گزارتے رہے۔ متاثرہ شہری نے کہا کہ 7 جنوری کو برفانی طوفان میں ریسکیو اہلکار مدد کیلئے نہیں آئے۔ ریسکیو 1122 سے 80 بار مدد کیلئے رابطہ کیا۔ اسسٹنٹ کمشنر مری نے بانسرا گلی بھوربن روڈ اور سنی بینک پر غیر قانونی عمارتوں کے خلاف کارروائی کی اور سات غیر قانونی عمارتوں کو سربمہر کیا گیا۔
مری میں ایس او پیز لاگو، داخلے پر پابندی ختم، رونق بحال ہونے لگی
Jan 18, 2022