لاہور( این این آئی)پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری صنعتی اور تکنیکی ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہی ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں پاکستانی حکومت نے الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کیلئے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ بحیثیت قوم پاکستان ٹیکنالوجی سیکھ رہا ہے اور اس کے پاس دوسرے ممالک کے ساتھ ترقی کرنے کے مساوی مواقع ہیں۔ان خیالات کا اظہار پاک چائنا ہوازی گرین انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ اور الفلاح ای وی موٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر خالد محمود نے چین میں نئی الیکٹر گاڑی کے معیار میں اضافہ اور اس کا اطلاق کے عنوان سے ایک ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ایک منفرد جغرافیائی محل وقوع ہے جو چین سے مشرق وسطی، وسطی ایشیائی ریاستوں، افریقہ اور دنیا کے دیگر حصوں سے منسلک ہے۔ پاکستان کی افرادی قوت بین الاقوامی منڈیوں میں انتہائی مسابقتی ہے اور موسم 24/7 کام کرنے کے لیے موزوں ہے۔ہوازی ریسرچ سینٹر کے صدر نی جیانی ہوا نے اس موقع پر چین میں نیو انرجی وہیکل کے معیار اور ان پر عملدرآمد کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے چین کی نیو انرجی وہیکل کی صنعت کی ترقی کی تاریخ، چینی آٹو انڈسٹری کے ترقیاتی اہداف اور تکنیکی سمتوں کا تعارف کرایا اور خالص الیکٹرک گاڑیاں، ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیاں اور ہائیڈروجن گاڑیوں سمیت نیو انرجی وہیکل کے متعلقہ معیارات سے آگاہ کیا۔ مستقبل میں چین اپنے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ آٹوموٹیو سیکٹر، خاص طور پر نیو انرجی وہیکل کے شعبے میں چینی معیارات اور تجربات کا اشتراک کرے گا۔ مزید برآں پاکستان میں دستیاب تمام ہوازی نیوانرجی پروڈکٹس چین چائنیزنیو انرجی وہیکل کے معیارات کے مطابق ہیں، سخت ٹیسٹ پاس کر چکے ہیں اور حکومت کی طرف سے منظور شدہ ہیں۔ ہوا زی پاکستان کے ساتھ تعاون کو بہت اہمیت دیتا ہے، یہ تعاون صرف نیو انرجی وہیکل کی مارکیٹنگ تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ٹیکنالوجی کی ترقی اور معیارات کے فروغ تک بھی ہے۔