جنیوا کانفرنس میں اقوام ِعالم کی فراخ دلی 


پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے بارے میں ،میں پچھلے آٹھ ماہ سے کالم لکھ رہا ہوں ۔میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان نے سیلابی علاقوں میں تعمیر نو کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں ۔پاکستان نے اپنے وسائل اور دنیا بھر سے موصول ہونیوالے عطیات کی مدد سے تین کروڑسیلاب زد ہ عوام کی مشکلات پر بڑی حد تک قابو پا لیا ہے ۔لیکن اب بحالی کا مرحلہ شروع ہو چکا ہے جس کیلئے پاکستان کو اگلے تین برسوں میں سولہ ارب ڈالر درکار ہیں ۔اس فنڈ ریزنگ کیلئے پاکستان نے اپنی کامیاب خارجہ پالیسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنیوا کانفرنس کا اہتمام کیا ۔جو بحالی کیلئے فنڈ اکٹھا کرنے کیلئے کی گئی ۔پاکستان کو اس کانفرنس میں بہت بڑی کامیابی حاصل ہوئی ۔ پاکستان کا خیال تھا کہ اسے آٹھ ارب ڈالر عالمی برادری سے مل سکیں گے ۔ لیکن معجزاتی طور پر کانفرنس کے مندو بین نے دس ارب ڈالر کی خطیر رقم کے اعلانات کئے۔ستم ظریفی یہ ہے کہ جنیواکانفرنس کی یہ کامیابی عمران خان کو ہضم نہ ہو سکی اور اس نے وزیر اعظم پر بھیک مانگنے کی پھبتی کس دی ۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کیسے پیچھے رہتے ،انہوں نے عمران خان کے بیان پر گرہ لگائی کہ پاکستان تو ایک بھیک مانگنے والا ملک بن کر رہ گیا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ عمران خان کی تو ساری عمر فنڈ ریزنگ میں گزری ہے ۔شوکت خانم کیلئے بھی اور پارٹی کیلئے بھی جس کا وہ حساب پیش نہیں کر سکا ۔میں عالمی برادری کو سلام پیش کرتا ہوں کہ اس نے پاکستان کی بڑھ چڑھ کر امداد کی ہے ۔
اس کانفرنس میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، سیلاب سے نہ صرف انفراسٹرکچر تباہ ہوا بلکہ ملکی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی، لاکھوں گھر سیلاب میں بہہ گئے، تعلیمی ادارے تباہ ہو گئے، زراعت ختم ہو گئی، مشکل وقت میں مدد کرنیوالے ممالک کو پاکستان کبھی نہیں بھولے گا، سیلاب متاثرین کی تعمیر نو اور بحالی کیلئے بڑے پیمانے پر امداد کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس جنیوا کانفرنس کی میزبانی اور اس سے خطاب کرنا میرے لئے اعزاز ہے، مجھے خوشی ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس میرے ساتھ اس جنیوا کانفرنس کی مشترکہ صدارت کر رہے ہیں، جس طرح سیلاب کے بعد انہوں نے پاکستان کے عوام کے احساسات کی ترجمانی کی اور مشکلات کو اجاگر کیا، اس پر پاکستان کے عوام کی طرف سے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ سیلاب کے بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سندھ اور بلوچستان سمیت سیلاب سے شدید متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور وسیع پیمانے پر ہونے والی تباہی کا خود جائزہ لیا، پاکستان کے سیلاب متاثرہ عوام مشکل وقت میں انکے کردار اور خدمات کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، 33 ملین لوگ شدید متاثر ہوئے جبکہ بچوں سمیت 1700 افراد سیلاب میں جاں بحق ہوئے، سیلابی ریلوں میں کئی لاکھ گھر اور ہزاروں کلومیٹر سڑکیں بہہ گئیں، 10لاکھ لڑکیوں سمیت 26 لاکھ بچوں کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہو گیا، مشکل ترین وقت میں اقوام متحدہ، ورلڈ بینک ، ایشیائی ترقیاتی بینک، مشرق وسطیٰ، مشرق بعید اور یورپی ممالک سمیت دنیا کے بہت سے ممالک نے ہماری مدد کی، میں ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ابھی تک سیلاب سے ہونےوالی تباہی سے باہر نہیں نکلا اور متاثرہ علاقوں میں ریلیف کا کام جاری ہے، بلوچستان اور سندھ کے کئی علاقوں میں سیلاب کا پانی ابھی تک کھڑا ہے، اسے نکالنا باقی ہے، انفراسٹرکچر کی بحالی اور تعمیر نو کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ پانی کھڑا ہونے سے زراعت بھی شدید متاثر ہوئی ہیں اور فصلیں کاشت نہیں ہو سکتیں، ہمیں متاثرہ خاندانوں کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنا ہے اور اپنا روزگار کمانے کے قابل بنانا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے ہونیوالی تباہی کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے جو پاکستان کے جی ڈی پی کا 8 فیصد ہے، 90 لاکھ لوگ غربت کی دلدل میں دھنس گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت نے متاثرین کی فوری مدد اور بحالی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے، 20 ہزار ٹروپس، سینکڑوں ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا اور متاثرہ علاقوں میں پھنسے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، 2.7 ملین خاندانوں کو 400 ملین ڈالر کی کیش گرانٹ دی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم تاریخ کے اہم موڑ پر کھڑے ہیں، پاکستان کو سیلاب سے ہونے والی تباہی کے باعث بہت مشکل چیلنجز درپیش ہیں، سیلاب متاثرین کی زندگیاں بدل گئی ہیں، حکومت نے ان کی ریکوری، بحالی اور تعمیر نو کیلئے جامع منصوبہ تشکیل دیا ہے، ہمیں اس سلسلے میں عالمی برادری کی مدد درکار ہے، سیلاب سے ہونےوالی تباہی کے باعث پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے، پاکستان تنہا اس تباہی سے ہونےوالے اثرات سے نہیں نمٹ سکتا۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ اس مشکل ترین صورتحال میں عالمی برادری پاکستان کی بھرپور مدد کرےگی۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اپنے خطاب میں پاکستان میںآنےوالے حالیہ بدترین سیلاب سے ہونے والے بھاری جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہارکیا اور کہاکہ ترکیہ مشکل وقت اورمشکل دنوں میں اپنے دیرینہ پاکستانی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
یورپی یونین کی صدروان ڈیرلیین نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام سیلاب کے بعد شدید مشکلات سے دو چار ہیں۔ یورپی یونین 500 ملین یورو فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے فوراً بعد یورپی یونین نے انسانی بنیادوں پر172 ملین یورو فراہم کئے تھے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے ہونیوالی تباہی کے مناظر دیکھ کر دل ٹوٹ گیا، سیلاب سے 80 لاکھ کے قریب لوگ بے گھر ہوئے، مشکل حالت میں بھی پاکستانیوں کا جذبہ دیکھ کر حیران ہوا۔ پاکستان کے عوام نے سیلاب متاثرین کےلئے فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ ماحول میں کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد بھی نہیں ہے، تباہ کن سیلاب کا ذمہ دار پاکستان ہرگز نہیں ہوسکتا، کانفرنس اس طویل سفر کی شروعات ہے، جسے سب نے مل کر طے کرنا ہے۔

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

ای پیپر دی نیشن