کراچی (نوائے وقت رپورٹ) ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ مہاجروں کو ایم کیو ایم نے نہیں خوف نے متحد کیا ہے‘ ہم مسلمان اور پاکستانی شناخت لیکر آئے تھے۔ الیکشن میں جو ٹھپے لگے ہیں اب سڑکوں کی سیاست ہو گی۔ اب سڑکوں پر سیاست کریں گے۔ آپ لوگ آگے بڑھیں ہمارا ساتھ دیں۔ دریں اثناء ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ بلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی کا پھر سے اصل چہرہ سامنے آیا ہے۔ چیٹنگ کر کے کامیابی حاصل کی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ پورا شہر کراچی، حیدر آباد اس الیکشن کو مسترد کرتا ہے۔ غلط حلقہ بندیوں کے باوجود عوام نے پیپلز پارٹی کو مسترد کیا۔ پیپلز پارٹی نے پری پول رگنگ کرائی۔ جماعت اسلامی کو بہت سمجھانے کی کوشش کی اب سمجھ آجانی چاہیے۔ ہم نے جماعت اسلامی کو کہا تھا پہلے حلقہ بندیاں درست کرا لیں۔ وسیم اختر نے بلدیاتی الیکشن کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحب سے درخواست کروں گا سوموٹو نوٹس لیں، خدا کا واسطہ ہے الیکشن کمشن میں کوئی صلاحیت والے لوگ رکھے جائیں، دنیا بلدیاتی انتخابات کا مذاق اڑا رہی ہے، جس کا خدشہ تھا وہ پندرہ جنوری کو سب کچھ سامنے آگیا۔ سب نے دیکھا لوگوں نے سڑکوں پر ٹھپے لگائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے کرپشن کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔ 1200 ارب کا بجٹ کدھر لگا؟، ساری انگلیاں گھی اور سر ان کا کڑاہی میں ہے، جو تھوڑا سا بجٹ لوکل گورنمنٹ کو ملنا تھا وہ بھی پیپلز پارٹی کو جائے گا، پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدے میں حلقہ بندیوں کا معاملہ بھی شامل تھا، اس نے گزشتہ 14 سالوں سے قبضہ کیا ہوا ہے۔ ان کی جو کارکردگی ہے آنے والی نسلیں بھی ووٹ نہیں ڈالیں گی۔ وسیم اختر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے جھوٹ، فریب کیا، ہم نے نیک نیتی کے ساتھ آپ سے معاہدہ کیا تھا۔ ایم کیو ایم کا کراچی میں مینڈیٹ ہے، اگر حلقہ بندیاں درست کر لی جاتیں تو پیپلز پارٹی 25 سے زائد نشستیں نہیں جیت سکتی تھی۔ ہم گزشتہ چھ ماہ سے کہہ رہے تھے کہ حلقہ بندیوں کو ٹھیک کیا جائے۔ ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کراچی اور حیدر آباد کے الیکشن کو دھبے کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ الیکشن نتائج میں تاخیر کی گئی، الیکشن کمشن نے بلدیاتی الیکشن ایسا کرایا تو عام انتخابات کیسا ہو گا؟، سب نے دیکھا لوگ گلی، محلوں میں مہریں لگا رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمشن نے عوامی خواہشات کی دھجیاں بکھیریں، آج ثابت ہوتا ہے سندھ حکومت اور الیکشن کمشن نے مل کر پری پول رگنگ کی، آئین کے تحت الیکشن کمشن شفاف انتخابات کا پابند ہے۔