شیخ رشید اور 34پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور

Jan 18, 2023

سلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی جا نب سے شیخ رشید اور  تحریک انصاف کے  34 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے بعد الیکشن کمشن نے 33  ارکان قومی اسمبلی اور 2خواتین نشستوں پر منتخب  ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے مزید 35 ارکان اسمبلی کے استعفی منظور کرلیے ہیں۔ الیکشن کمشن نے جن ارکان کو ڈی نوٹیفائی کیا ہے ان میں این اے 4سوات III سے مراد سعید، این اے 17ہری پورI سے عمر ایوب، این اے 18صوابیI سے اسد قیصر، این اے 25نوشہرہ I سے پرویز خٹک، این اے 26 نوشہرہ II سے عمران خٹک، این اے 32 کوہاٹ سے شہریار آفریدی، این اے 38ڈیرہ اسماعیل خانI سے علی امین خان، این اے 43 خیبر ایجنسی ٹرائبل ایریاIV سے نور الحق قادری، این اے 52 آئی سی ٹیI سے راجہ خرم شہزاد نواز، این اے 52 آئی سی ٹیII سے علی نواز اعوان، این اے 54 آئی سی ٹیIII سے اسد عمر، این اے 57 راولپنڈیI سے صداقت علی عبا سی، این اے 59 راولپنڈیIII سے غلام سرور خان، این اے 60 راولپنڈیIV سے شیخ راشد شفیق، این اے 62 راولپنڈی VI سے شیخ رشید احمد، این اے 63 راولپنڈیVII سے منصور حیات خان، این اے 67 جہلم II سے فواد احمد، این اے 97 بھکر I سے محمد ثناء اللہ مستی خیل، این اے 126 لاہور IV سے محمد حماد اظہر، این اے 130 لاہور VIII سے شفقت محمود خان، این اے 155ملتان II سے ملک محمد عامر ڈوگر، این اے 156 ملتان ٰIII سے مخدوم شاہ محمود قریشی، این اے 191 ڈی جی خان III سے زرتاج گل، این اے 241 کورنگی کراچی III فہیم خان، این اے 242 کراچی ایسٹ I سے سیف الرحمن، این اے 243 کراچی ایسٹ II سے محمد عالمگیر خان، این اے 244 کراچی ایسٹ III سے سید علی حیدر زیدی، این اے 247 کراچی سائوتھII سے آفتاب حسین صدیقی، این اے 250 کراچی ویسٹ III سے عطاء اللہ، این اے 252 کراچی ویسٹ V سے آفتاب جہانگیر، این اے 254 کراچی سنٹرل II سے محمد اسلم خان، این اے 256 کراچی سنٹرل IV سے محمد نجیب  ہارون، این اے 265 کوئٹہ II سے قاسم سوری شامل ہیں۔ جبکہ پنجاب سے مخصوص نشستوں پر عالیہ حمزہ ملک اور کنول شوزب کے استعفے بھی منظور کرلئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ  تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی نے ایوان کی رکنیت سے استعفی دیا تھا تاہم سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کچھ استعفے منظور کیے جبکہ بقیہ استعفے منظور نہیں کیے اور منظوری کے لیے انہیں فرداً فرداً پیش ہونے کا کہا تھا۔ تحریک انصاف نے پہلے تو انفرادی طور پر ارکان کی پیشی سے انکار کیا بعدازاں حکومت گرانے اور عام انتخابات کے لیے ارکان کی انفرادی یا اجتماعی پیشی کے لیے حامی بھری تاہم استعفی منظوری کے مراحل سے نہ گزر سکے۔ دوسری جانب شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ استعفے قبول کرنے ہیں تو تمام استعفے قبول کریں۔ یہ سلیکشن بدنیتی پر مبنی ہوگی۔ یہ نظام کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے۔ عدالت نے بھی ایک طریقہ کار کا تعین کیا تھا۔ سپیکر نے بھی کہا کہ وہ عدالتی طریق کار کے پابند ہیں۔ سپیکر کو اپنے استعفوں سے متعلق خط لکھا اور ملاقات کیلئے کہا۔ ہمیں جواب دیا گیا کہ ایسا نہیں ہوگا۔ ایک ایک ممبر کو بلا کر تسلی کروں گا۔ ہمارے استعفوں پر اعتراض لگایا گیا تھا کہ ہاتھ سے لکھے ہوئے نہیں۔ 35 استعفوں کی منظوری سے متعلق لائحہ عمل پر مشاورت کریں گے۔ الیکشن کمشن کا غیر جانبدارانہ معیار بتدریج کم ہو رہا ہے۔ فرخ حبیب نے 35 استعفے منظور ہونے پر ردعمل میں کہا ہے کہ سپیکر کو معلوم ہوا پی ٹی آئی کٹھ پتلی راجہ ریاض کو اپوزیشن لیڈر سے ہٹانے لگی ہے۔ پہلے سپیکر کہہ رہے تھے کہ ایک ایک رکن سامنے آئے اور استعفے کی تصدیق کرے۔ اس کے ساتھ ہی سپیکر بدنیتی پر 35 استعفے قبول کر لیتے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا ہے کہ ہمارے استعفے قبول کرنے کا شکریہ، جب تک 70 اور استعفے قبول نہیں ہوتے لیڈر آف اپوزیشن کا  عہدہ پی ٹی آئی کے پاس ہی آنا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بھی تحریک انصاف کا حق ہے۔ امید ہے چیف جسٹس اس ضمن میں  ہمارے زیر التواء کیس پر فیصلہ دیں گے۔ حماد اظہر نے کہا ہے کہ سکندر سلطان راجا نے الیکشن  کمشن کو ایون فیلڈ کی لونڈی بنا چھوڑا۔اسد عمر نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم الیکشن میں حصہ لے یا نہیں 35 نشستوں پر عمران دوبارہ منتخب ہو جائیں گے۔ کیا پی ڈی ایم اتنی خوفزدہ ہو گئی ہے کہ ان 35 نشستوں پر انتخاب میں حصہ نہیں لے گی۔ ہم اتنی دیر سے مطالبہ کر رہے تھے کہ ہمارے استعفے قبول کریں۔ پنجاب اور خیبر پی کے الیکشن نظر آ رہے ہیں۔ یہ گھبرا کر استعفے قبول کر لیں گے۔ پی ٹی آئی کی سینئر لیڈر شپ کے استعفے قبول کئے گئے ہیں۔ حکومت کو خوف لگ گیا  تھا کہ پی ٹی آئی اسمبلی میں واپس آ جائے گی۔ ہم 35 ارکان ہوں یا نہ ہوں ان کو اعتماد کا ووٹ  لینا ہوگا۔ استعوں سے متعلق ہمارا  کیس سپریم کورٹ میں ہے۔ اس وقت قومی اسمبلی میں 19 لوٹے موجود ہیں۔ اب جتنے ارکان کے استعفے قبول نہیں ہوئے سب ایوان میں واپس جائیں گے۔ سپیکر ہمیں روکنا چاہتے ہیں تو 35 سے کام نہیں چلے گا دیگر کے استعفے بھی قبول کرنا پڑیں گے۔فواد چودھری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف تمام نشستوں پر الیکشن لڑے گی اور عمران خان ان 33 نشستوں پر تحریک انصاف کے امیدوار ہوں گے۔
 


35 استعفے 

مزیدخبریں