جلد آزاد تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینا ہوگی:سربراہ ایرانی وفد

Jan 18, 2023


کراچی (کامرس رپورٹر ) تہران چیمبر آف کامرس، انڈسٹریز، مائنز اینڈ ایگریکلچر ( ٹی سی سی آئی ایم اے) کے تجارتی وفد کے سربراہ مراد نعمتی نے کہا ہے کہ اگرچہ ایران اور پاکستان کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدہ موجود ہے لیکن موجودہ تجارتی حجم کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایران اور پاکستان کو جلد از جلد آزاد تجارتی معاہدے ( ایف ٹی اے) کو حتمی شکل دینا ہوگی کیونکہ یہ اہم معاہدہ طویل عرصے سے زیر التوا ہے۔ کراچی چیمبر کی تاجر برادری ایران پاکستان ایف ٹی اے کو تیز کرنے اور اسے حتمی شکل دینے کے لیے اپنی حکومت پر زور دے تاکہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تجارت کو ممکنہ حد تک بہتر بنایا جا سکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفد کے ہمراہ منگل کے روز کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر توصیف احمد، نائب صدر کے سی سی آئی حارث اگر، سابق نائب صدر قاضی زاہد حسین اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین نے بھی اجلاس میں شرکت کی جبکہ ایرانی وفد میں سیکریٹری جنرل ایران فوڈ فیڈریشن راشد عزیز پور، چیئرمین ایران ڈیری ایسوسی ایشن میر اسلم تیموری، چیئرمین تہران ٹائل ایسوسی ایشن سامی، وائس چیئرمین تہران ٹائل ایسوسی ایشن نظیفی اور ایران کنسٹرکشن ایسوسی ایشن کے رکن شہریار شہریاری شامل تھے۔مراد نعمتی نے تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تاجر برادریوں کے درمیان خلیج کو کم کرنے پر بھی توجہ دینی چاہیے جو تجارت و سرمایہ کاری کے تعاون میں رکاوٹ بننے والا ایک بڑا مسئلہ ہے۔تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کے علاوہ دونوں فریقین کو موجودہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے بارٹر ٹریڈ کو مزید فروغ دینا چاہیے۔کراچی کی تاجر برادری کے ساتھ بہتر تجارتی و سرمایہ کاری کے تعلقات ہمارے لیے بہت اہم ہیں۔اس لیے ہم اس شہر کی تاجر برادری کے ساتھ اپنے روابط کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں جہاں اس وقت ایکسپو سینٹر میں ایرانی سنگل کنٹری نمائش جاری ہے۔انہوں نے کراچی چیمبر کو ایک تجارتی وفد ایران بھیجنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون کی راہیں تلاش کرے چونکہ ایران نے ڈیری صنعت، تعمیراتی شعبے اور معیشت کے دیگر اہم شعبوں میں نمایاں ترقی کی ہے دونوں ممالک کی تاجر برادری اپنے باہمی فوائد کے لیے مشترکہ منصوبے شروع کر کے اس صورتحال سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر توصیف احمد نے ایرانی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ بہترین برادرانہ تعلقات کے باوجود دوطرفہ تجارتی حجم 5 ارب ڈالر کی صلاحیت سے کم ہے۔موجودہ پاکستان ایران ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) کو ایف ٹی اے میں اپ گریڈ کرنے کا وقت آگیا ہے جس سے پاک ایران دوطرفہ تجارت کو اگلی سطح پر بحال کیا جائے گا اور گہرے مالی و اقتصادی تعاون کو فروغ ملے گا۔دونوں ممالک کے درمیان درآمدات و برآمدات کو آسان بنانے اور پاک ایران اقتصادی انضمام کو مزید گہرا کرنے کے لیے موجودہ بارٹر ٹریڈ باسکٹ کو دیگر مصنوعات تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایران مشترکہ تجارتی کمیٹی کے ذریعے سرحدی منڈیوں کے مرحلہ وار عمل درآمد کو یقینی بنانے اور خصوصی اقتصادی زونز تک سرمایہ کاروں کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے طے پانے والے اتفاق رائے سے نہ صرف سرحد پار اقتصادی تعاون کو تقویت ملے گی بلکہ غیر قانونی سرحدی تجارت کی حوصلہ شکنی اور اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان رسمی تجارت کو بہتر بنایا جاسکے گا۔انہوں نے کہا کہ ادائیگی کے طریقہ کار کی عدم دستیابی ایک بڑی رکاوٹ ہے لہٰذا دونوں ممالک کو دیگر قابل عمل ادائیگی کے طریقہ کار جیسے مقامی کرنسیوں میں تجارت وغیرہ کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کے لیے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو بھی ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر کے سی سی آئی کے نائب صدر حارث اگر نے خطاب کرتے ہوئے دونوں برادر ممالک کے درمیان بینکنگ چینل کی ضرورت پر زور دیا جس سے موجودہ تجارتی حجم میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا کیونکہ بینکنگ چینل نہ ہونے کی وجہ سے تاجر برادری براہ راست ادائیگیاں کرنے اور وصول کرنے سے قاصر ہیں جو تجارت کی بری طرح حوصلہ شکنی کرتا ہے۔اگر بینکنگ چینل متعارف کردیا جائے تو ہم بلندیوں کو چھو سکتے ہیں لہذا دونوں ممالک کو سنجیدگی سے اس پر توجہ دینا ہوگی۔

مزیدخبریں