بلاول بھٹو لاہور کو اپنا مرکز بنانے کی تیاریوں میں مصروف

ملک میں سیاسی گہما گہمی عروج پر ہے سیاسی جماعتوں نے عوام کے سامنے اپنا پارٹی منشور   پیش کرنا شروع کردیا ہے۔کہیں تلخ اور کہیں شیریں گفتگو سننے اور دیکھنے میں آرہی ہے سیاسی قائدین ،کارکنوں اور رہنماؤں کے اپنے اپنے نظریات ہوتے ہیں جہاں پارٹی کارکنوں کو ٹکٹ نہیں ملا وہ اس کا برملا اظہار بھی کررہے ہیں اسی وجہ سے  مناسب انداز میں تنقید کوبہت سے لوگ جمہوریت کا حسن قرار دیتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ قائدین اپنے ناراض کارکنوں کو بھی طفل تسلیاں دے کر ساتھ ملائے ہوئے ہیں۔ایسا پہلی بار نہیں  ہوا یہ پرانا سلسلہ ہے جب بھی کوئی رہنما یا کا رکن اپنی پارٹی سے ناراض ہوکر کسی دوسری جماعت میں چلاجاتا ہے تو جلد یا بدیر لوٹ ہی آتا ہے۔پارٹی قائدین اسے صبح کا بھولا سمجھ کر پھر سے گلے لگا لیتے ہیں۔لاہور جو ہمیشہ ہی ملکی سیاسی تحریک کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اسی وجہ سے مسلم لیگ ن کے قائدین نواز شریف ،شہباز شریف ،مریم نواز اور حمزہ شہباز اپنے اپنے سیاسی مورچہ سنبھالے ہوئے ہیں اور اس بات کا ملک کی باقی پارٹیوں کو بھی احساس ہے اسی بناء  پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی لاہور کو اپنا مرکز بنانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں انہوں نے اکیس جنوری کولاہور میں تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کرنے کا دعویٰ کر رکھا ہے۔بلاول بھٹو کی ٹیم لاہور پہنچ چکی ہے اور انکے ڈیجیٹل میڈیا ہیڈ شرجیل انعام میمن لاہور میں پریس کانفرنس بھی کی جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ پنجاب میں انتظامیہ ہمارے فلیکس اور بینرز اتار رہی ہے۔ان کا یہ دعویٰ بھی انوکھا ہی ہے کہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو الیکشن کی تیاریاں کر رہی ہے،پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ملک بھر میں جلسے کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بیشتر جماعتیں الیکشن سے بھاگنے کی کوشش کر رہی ہے،پنجاب کے لوگ ن لیگ سے تنگ آ چکے ہیں۔شرجیل میمن نے مذید کہا کہ افسوس کی بات  ہے ن لیگ پنجاب میں کوئی بھی اچھا ہسپتال نہیں بنا سکی،۔ن لیگ پیپلز پارٹی کے منصوبوں کو اپنے حصے میں ڈالنے کی کوشش کرتی ہے۔ن لیگ ہو یا پی ٹی آئی صحت کے لئے کسی نے کام نہیں کیااسی لیین لیگ کی لیڈر شپ علاج کے لیے باہر جاتے ہے۔الیکشن کمیشن سے اپیل ہے اس پر نوٹس لیں اور پیپلز پارٹی کے فلیکس نہ اتارے جائیں۔21جنوری کو بلاول بھٹو لاہور کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کر یں گے۔چئیرمین پیپلز پارٹی واحد لیڈر ہیں جو چاہتے ہیں کہ الیکشن ہوں ،باقی تمام جماعتیں الیکشن سے بھاگ رہی ہیں اور اس بار لگتا ہے لوگ ن لیگ سے سخت نفرت کر رہے ہیں پنجاب کے لوگ بیزار ہیں انکے طرز حکمرانی سے تنگ آ چکے ہیں ،پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ملک بھر میں جلسے کر رہے ہیں، بشتر جماعتیں الیکشن سے بھاگنے کی کوشش کر رہی ہے۔پنجاب کے لوگ ن لیگ سے تنگ آ چکے ہیں۔پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو الیکشن کی تیاریاں کر رہی ہے۔ان کا یہ دعویٰ تو اپنی جگہ پر ہے تو کیا واقعی باقی سیاسی جماعتوں کے اندر الیکشن کی تیاریاں نہیں ہورہیں۔سیاست میں بیانات اور قیاس آرائیاں ہی کی جاتی ہیں اچھا سیاست دان وہی ہوتا ہے جو عوام میں اپنی جگہ بنا کر رکھتا ہے چاہیں وہ بیانات ہوں یا قیاس آرائیاں۔
 پیپلز پارٹی کے ساتھ جماعت اسلامی اور استحکام پاکستان پارٹی بھی اپنے امیدوار میدان میں اتار چکی ہے۔مسلم لیگ ن لاہور آئی پی پی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی کرلی ہے ایک امیدوار عبدا لعلیم خان اور عون چودھری بھی شامل ہیں جہاں ن لیگ کے قومی اسمبلی کے امیدواروں کو کھڑا نہیں کیا گیا شاید یہی وجہ ہے کہ اس سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر مسلم لیگ ق ناراضگی کا اظہار بھی کررہی ہے کہ ہمارے ساتھ مسلم لیگ ن نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا وعدہ کیا تھا اگر یہ وعدہ وفا نہیں ہوا تو پاکستان مسلم لیگ کو ضرور سوچنا چاہیے شاید اس کا بدلہ سابق گورنر اور پاکستان مسلم لیگ کے سینیئر رہنما چوہدری محمد سرور ن لیگ سے لے رہے ہیں ان کی آصف علی زرداری کے ساتھ ہونے والی ملاقات اور اس میں بلاول سمیت دیگر پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی حمایت کا اعلان اس بات کی طرف اشارہ کررہا ہے کہ چودھری محمد سرور پیپلز پارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کو بہتر جان رہے ہیں اور ان کی الیکشن سے قبل پیپلز پارٹی کی حمایت ان کے مستقبل کے اتحاد کو ظاہر کررہی ہے۔آصف علی زرداری ایک ماہر سیاست دان ہیں پیپلز پارٹی کا سندھ میں مسلسل پکڑ بنائے رکھنا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آصف علی زرداری نے پارٹی کو ایک کرکے رکھا ہوا ہے

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...