حکومتِ پنجاب کا غریب عوام کے لیے تحفہ   

 ہزاروں سال قبل اُس وقت کے بادشاہ خُسرو نے ایک سچے عاشق فرہاد کو ایک ایسا چیلنج دیا جو نہ صرف ناممکن تھا بلکہ ناقابلِ عمل بھی تھا۔ فرہاد ایک جفاکش سنگ تراش کا بیٹھا تھا لہٰذا اسے کہا گیا پہاڑ کھودو اور نہر بنائو۔ شریں کی محبت کا جُنون اُس کے سر پر سوار تھا اور سنگ تراشی کا فن اسے ورثہ میں ملا تھا۔ فرہاد نے اپنے جنون اور فن کا ایسا استعمال کیا کہ نہ صرف پہاڑ کھود ڈالا بلکہ نہایت مختصر وقت میں نہر بھی بنا دی۔ 
کہتے تاریخ اپنے آپ کو دُہراتی ہے۔ آج کے وقت کے حکمر نے بھی آج کے فرہاد کو کچھ ایسی طرح کا چیلنج دیا ہے جو کہ نہ صرف اس نے قبول کیا بلکہ پورا بھی کر کے دیکھایا۔ 
پنجاب پبلک پرسیکیوشن سروس کا قیام 2006ء میں عمل میں لایا گیا اور اس محکمہ کو کام کرتے ہوئے 17 سال گزر چکے ہیں مگر صد افسوس کہ نہ عوام اس نہایت اہم محکمے کے فرائض منصبی سے واقف ہیں اور نہ ہی محکمہ عوامی امنگوں پر پورا اُتر سکا تھا۔ 
دراصل آج کل کے ترقی یافتہ دور میں ایک آزاد پراسیکیوشن سروس کا قیام ناگزیر ہے۔ ایک ایسا محکمہ جو نظامِ عدل میں غریب اور لاچار عوام کو پولیس گردی اور عدالتی موشگافیوں سے بچا سکے۔ جو عام عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کر سکے۔ جو نہ صرف جُرم کے متاثرین کا محافظ ہو بلکہ ملزم کے قانونی حقوق کا بھی رکھوالا ہو تاکہ پولیس عام عوام پر بے جا زیادتی نہ کر سکے۔ بدقسمتی سے 2006ء سے اس محکمے کے کئی سربراہ آئے اور گئے نہ اس محکمے کی حالت بدلی اور نہ ہی عوام کے حقوق کا تحفظ ممکن ہو سکا۔ بلکہ زبان زدِعام ہوا کہ پہاڑ کھود کر نہر بنانے کے مترادف ہے۔ 
ویسے تو وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے مختصر دورِ حکومت میں بے پناہ کام کئے مگر اس کام کے لیے انہوں نے سید فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کو منتخب کیا اور ان کو یہ ٹاسک دیا کے اس محکمے کی بنیادوں کو نئے سرے سے استوار کریں اور غریب عوام کے قانونی مسائل کا حل کریں۔ 
سیدفرہادعلی شاہ لاہور شہر کے نہایت مہنگے وکیل ہیںمگر وزیر اعلیٰ پنجاب نے پنجاب کے سب سے مہنگے وکیل کو عام غریب عوام کا وکیل کر دیا ۔
12 دسمبر 2023ء کو سید فرہاد علی شاہ نے بطور پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کا چارج سنبھالا۔ چارج لینے کے دوسرے ہی دن انہوں نے محکمے کا سروس سٹرکچر بنانے کا اعلان کیا اور باقاعدہ سمری منظوری کے لیے پنجاب حکومت کو بھجوائی۔ نظام عدل کا لازمی جُز ہونے کے باوجود اس محکمے کا کوئی باقاعدہ سروس سٹرکچر نہ ہے جبکہ نظام عدل کے دوسرے اجزاء یعنی پولیس اور عدلیہ کے افسران کا باقاعدہ سروس سٹرکچر ہے۔ ان کے لیے مناسب تنخواہ اور ترقی کا نظام ہے۔ مگر پبلک پراسیکیوٹر حضرات کے لیے ایسی سہولیات میسر نہ ہیں۔ 14/15 سے ایک ہی گریڈ میں کام کیے جا رہے ہیں مگر موجودہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے حالات کا رخ موڑا ہے۔ 
جناب سید فرہاد علی شاہ نے عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے پورے پنجاب میں پراسیکیوشن سہولت سنٹر کا اجراء کیا جس کے ذریعے غریب عوام کو اُن کی دہلیز پر فوری انصاف مہیا کیا جا رہا ہے اور اُن کی شکایات کا فوری ازالہ ہوتا ہے۔ 
جناب فرہاد علی شاہ نے چیف منسٹر فیلوشپ پروگرام کانعقاد کیا ۔ جس کے ذریعے پورے پنجاب کے ہر ضلع میں لاء گریجویٹ کو مفت ٹریننگ کا بندوبست کیا گیا۔ عوامی شکایات کا فوری ازالہ کرنے کے لیے E سنٹر بنائے جہاں آن لائن عوامی شکایات وصول کی جا سکتی ہیں۔ 
محکمے کی حوصلہ افزائی کے لیے اہم مقدمات میں خود عدالت میں پیش ہونے کی روایت ڈالی۔ جس سے پبلک پراسیکیوٹر حضرات کا اعتماد بحال ہوا اور عوام کا یقین مزید مستحکم ہوا۔ 
افسران کی حاضری یقینی بنانے کے لیے Whats app پر حاضری چیک کرنے  کا نظام متعارف کروایا جس سے پورے پنجاب میں تمام افسران وقت پر حاضر ہونے لگے۔ 
مندرجہ بالا تمام امور انہوں نے صرف اور صرف ایک ماہ میں مکمل کئے۔ سید محسن نقوی وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے آخری ایام میں ایک ایسا تحفہ غریب پنجابی عوام کو دیا ہے جو کے اُن کے جانے کے بعد بھی اُن کی یاد دلاتا رہے گا۔ اب پنجاب کے غریب عوام بھی فخر سے کہہ سکیں گے کہ میرا وکیل سید فرہاد علی شاہ ہے اور سید فرہاد علی شاہ ناانصافی کے پہاڑ کو کھود کر عوامی حقوق کی نہر بہائے گا۔ 

ای پیپر دی نیشن