اسلام آباد (وقائع نگار) الیکشن کمیشن کا آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں سے متعلق ایک اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کی۔ اجلاس میں معزز ممبران الیکشن کمیشن، سیکرٹری وزارت داخلہ، چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹری صاحبان، آئی جی صاحبان، دیگر لا انفورسمنٹ ایجنسیوں کے نمائندگان، چیف کمشنر اسلام آباد، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور دیگر اعلی افسران نے شرکت کی۔ چیف الیکشن کمشنر نے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ اور لا انفورسمنٹ ایجنسیز کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئندہ عام انتخابات کے پرامن، محفوظ اور کامیاب انعقاد کے لیے بروقت انتظامی و حفاظتی انتظامات یقینی بنائیں تاکہ سیاسی جماعتوں، امیدواروں اور ووٹرز کو انتخابات کے حوالے سے ایک سازگار ماحول فراہم کیا جائے جس میں وہ بلا خوف و خطر اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں۔ چیف سیکرٹری صاحبان، آئی جی صاحبان اور چیف کمشنر اسلام آباد نے اجلاس کو بتایا کہ انتخابات کے انعقاد کے لیے ان کے تمام انتظامات مکمل ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک کے کچھ حصوں میں تھریٹ الرٹس ہیں لیکن پر امن انتخابات کے انعقاد کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔ تمام حساس ترین پولنگ سٹیشنوں پر CCTV کیمروں کی تنصیب کے انتظامات بھی مکمل ہیں۔ تمام متعلقہ اداروں کو فنڈز کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ سکندر سلطان راجہ نے ہدایات دیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کے راہنمائوں اور ووٹرزکی سکیورٹی یقینی بنائی جائے، مزید انتخابی ریلیوں اور جلسوں کو بھی مناسب سکیورٹی مہیا کی جائے۔ چیف سیکرٹری بلوچستان نے بتایا کہ پولنگ سٹیشن سطح پر امن کمیٹیاں بھی قائم کی جا رہی ہیں تاکہ پولنگ سٹیشنوں پر پرامن ماحول برقرار رکھنے میں مدد مل سکے۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ میں تبدیلی کے متعلق واضح پالیسی ہدایات جاری کی جائیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ کا کام جاری ہے۔ لہذا اس موقع پر اگر انتخابی نشان میں تبدیلیاں کی گئی تو ان حلقوں میں الیکشن کروانا مشکل ہو جائے گا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل (3) 218 کے تحت پرامن اور شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ انتخابات کے پرامن انعقاد میں کسی ادار ے یا پولنگ سٹاف کی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی امیدوار یا کسی دیگر شخص نے قانون اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تو ان کے خلاف بھی قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انتخابات مقررہ تاریخ کو ہی منعقد ہوں گے۔